ٹیکس اقدامات سریہ 10 ہزار روپے ٹن مہنگا ہونے کا خدشہ

سیلز ٹیکس 5860 روپے ٹن اور انکم ٹیکس 5 فیصد کرنے سے شپ بریکرز کی بقا خطرے میں پڑگئی۔


Business Reporter April 02, 2013
گڈانی میں جہاز توڑنے کا کام رک گیا، 10 خریداری معاہدے ختم ہوگئے، دیوان رضوان فاروقی۔ فوٹو : فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حالیہ اقدامات کے نتیجے میں تعمیراتی سریے کی فی ٹن قیمت 10 ہزار روپے بڑھنے کا خدشہ ہے اور مقامی شپ بریکنگ انڈسٹری کی بقاخطرے میں پڑگئی ہے۔

شپ بریکنگ انڈسٹری نے ایف بی آر کے جاری کردہ ایس آراو140 اور ایس آراو 243 کو مسترد کرتے ہوئے فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف بی آر کے اس غیرمنصفانہ اقدامات کے نتیجے میں پاکستان میں بریکنگ کی غرض سے 10 بحری جہازوں کے خریداری معاہدے ختم ہوگئے ہیں۔

جس سے ایف بی آر کو نہ صرف ریونیو کی مد میں خطیر رقم موصول ہوسکتی تھی بلکہ مقامی ری رولنگ انڈسٹری کو وسیع مقدار میں خام مال اور لاکھوں افراد کے لیے روزگار کے مواقع میسر آتے۔ پیر کو کراچی پریس کلب میں پاکستان شپ بریکرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین دیوان رضوان فاروقی نے عارف ڈار، رفیق اسلام، وقاص ملک، حنیف جیوانی ودیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے ان غیرمنصفانہ اقدامات کے خلاف پوری شب بریکنگ انڈسٹری، لیبرز اور ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج ہیں اور گزشتہ ایک ہفتے سے گڈانی میں موجود 7 جہازوں پربریکنگ کی سرگرمیاں منجمد ہیں جس سے ملک کو 1 لاکھ ٹن سے زائد خام مل مل سکتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ شپ بریکرز پرانکم ٹیکس کی شرح 1فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کردی گئی ہے جوانڈسٹری کے لیے ناقابل برداشت ہے لہٰذا نگراں حکومت اورفیڈرل بورڈآف ریونیو سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری طورپرانکم ٹیکس کی شرح کو 1 فیصدپرلانے کے احکام جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ شپ بریکرز اور میلٹنگ انڈسٹری پرسیلزٹیکس وانکم ٹیکس کی شرح یکساں کی جائے بصورت دیگر شپ بریکرز اپنا کاروبار بند کر دینگے۔



دیوان رضوان فاروقی نے کہا کہ شپ بریکرز اوراسٹیل ری میلٹنگ انڈسٹری کے مابین مقابلے کی فضا کے باوجود شپ بریکرز کو انکم ٹیکس اور سیلزٹیکس کی شرح میں اضافہ منظم سازش ہے، یوں محسوس ہوتاہے کہ شپ بریکرز کے کاروبار کو بند کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے لیکن اس منفی منصوبہ بندی کے نتیجے میں شپ بریکنگ انڈسٹری سے وابستہ 20 لاکھ افراد بے روزگارہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26 مارچ 2013 کو فیڈرل بورڈآف ریونیو کی جانب سے ایس آراو 243(1)/2013 شپ بریکرز کو دیوار سے لگانے کیلیے جاری کیا گیا اورسیلزٹیکس کی شرح کو فی ٹن 5860 روپے کردیا گیا جبکہ اسٹیل ری میلٹنگ انڈسٹری سے سیلزٹیکس فی ٹن3200 روپے وصول کیا جارہا ہے۔

ایس آرا و 243 کے باعث گڈانی میں نئے جہازوں کی خریداری خطرے میں پڑ گئی جبکہ سریے کی قیمت میں اضافے کی گھنٹی بھی بج گئی ہے، سریے کی قیمت میں 10 ہزار روپے تک اضافہ ہوجائیگا جس سے تعمیراتی صنعت بھی متاثر ہو گی۔ شپ بریکرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران شپ بریکنگ انڈسٹری کے ذریعے حکومت کو 18 ارب روپے ریونیو کی مد میں ملے لیکن ایف بی آر کی مراعات یافتہ اسٹیل ری میلٹنگ انڈسٹری کی جانب سے حکومت کو اب تک کتنا ریونیو ملتا ہے یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

ایک جانب ملک کو ریونیو دینے والی شپ بریکرز انڈسٹری کے خلاف سازش کی جا رہی ہے جبکہ دوسری جانب اسٹیل ری میلٹنگ انڈسٹری کی سرپرستی کی جا رہی ہے جس کا نگراں حکومت فوری طور پرنوٹس لیتے ہوئے ایس آر اوز 243(1)/2013 اور140(1)/2013 واپس لینے کے اقدامات کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں