مقتول کانسٹیبل کے بیٹے کو پولیس میں نوکری دینے کا مطالبہ
42 سالہ غلام علی کو منگھو پیر میں 8 روز قبل فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔
منگھوپیر میں8 روز قبل فائرنگ کے واقعے میں قتل کیے جانے والے پولیس اہلکار کے اہلخانہ نے مقتول کے بیٹے کو محکمہ پولیس میں ملازمت دینے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق منگھوپیر تھانے کے علاقے میں فائرنگ کر کے قتل کیے جانے والے منگھوپیر مشکی پاڑا کے رہائشی پولیس اہلکار 42 سالہ غلام علی ولد حمزہ علی کے اہلخانہ نے مقتول اہلکار کے بیٹے کو محکمہ پولیس میں ملازمت دینے کا مطالبہ کیا ہے ، مقتول پولیس اہلکار غلام علی کا آبائی تعلق بلوچستان خضدار سے تھا اور گزشتہ 41 برس سے کراچی میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ مقیم تھا۔
مقتول 23 سال سے محکمہ پولیس میں اپنے خدمات انجام دے رہا تھا ، مقتول اہلکار 5 بچوں کا باپ تھا اور بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھامقتول کے بھائی رحمت اﷲ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول غلام علی سر جانی ٹاؤن خدا کی بستی میں شہد پولیس لائن کی سیکیورٹی پر معمور تھا اور 25 مارچ کو ڈیوٹی ختم کر کے موٹر سائیکل پر گھر واپس رہا تھا کہ منگھوپیر تھانے کے علاقے پختون آباد میں نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا اور مقتول کو منگھوپیر کے علاقے حاجی حمزہ گوٹھ میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مقتول کی کسی سے نہ تو کوئی دشمنی تھی اور نہ مقتول کی 23 سالہ سروس کے دوران مقتول کی کسی نے کوئی شکایت کی تھی، انھوں نے بتایا کہ مقتول غلام علی کے انتقال کے بعد سب سے بڑا مسئلہ مقتول کے بچوں کی کفالت اور ان تعلیم ہے، انھوں نے بتایا کہ وہ بھی محکمے میں پولیس میں ملازمت کرتے تھے تاہم آنکھوں کی بینائی کم ہونے کی وجہ سے وہ ریٹائرڈ ہو گئے ہیں، انھوں نے بتایا کہ مقتول غلام علی کا بڑا بیٹا جوان ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مقتول کے بڑے بیٹے نصیر خان کو محکمہ پولیس میں ملازمت دی جائے۔
تفصیلات کے مطابق منگھوپیر تھانے کے علاقے میں فائرنگ کر کے قتل کیے جانے والے منگھوپیر مشکی پاڑا کے رہائشی پولیس اہلکار 42 سالہ غلام علی ولد حمزہ علی کے اہلخانہ نے مقتول اہلکار کے بیٹے کو محکمہ پولیس میں ملازمت دینے کا مطالبہ کیا ہے ، مقتول پولیس اہلکار غلام علی کا آبائی تعلق بلوچستان خضدار سے تھا اور گزشتہ 41 برس سے کراچی میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ مقیم تھا۔
مقتول 23 سال سے محکمہ پولیس میں اپنے خدمات انجام دے رہا تھا ، مقتول اہلکار 5 بچوں کا باپ تھا اور بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھامقتول کے بھائی رحمت اﷲ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول غلام علی سر جانی ٹاؤن خدا کی بستی میں شہد پولیس لائن کی سیکیورٹی پر معمور تھا اور 25 مارچ کو ڈیوٹی ختم کر کے موٹر سائیکل پر گھر واپس رہا تھا کہ منگھوپیر تھانے کے علاقے پختون آباد میں نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا اور مقتول کو منگھوپیر کے علاقے حاجی حمزہ گوٹھ میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ مقتول کی کسی سے نہ تو کوئی دشمنی تھی اور نہ مقتول کی 23 سالہ سروس کے دوران مقتول کی کسی نے کوئی شکایت کی تھی، انھوں نے بتایا کہ مقتول غلام علی کے انتقال کے بعد سب سے بڑا مسئلہ مقتول کے بچوں کی کفالت اور ان تعلیم ہے، انھوں نے بتایا کہ وہ بھی محکمے میں پولیس میں ملازمت کرتے تھے تاہم آنکھوں کی بینائی کم ہونے کی وجہ سے وہ ریٹائرڈ ہو گئے ہیں، انھوں نے بتایا کہ مقتول غلام علی کا بڑا بیٹا جوان ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مقتول کے بڑے بیٹے نصیر خان کو محکمہ پولیس میں ملازمت دی جائے۔