سندھ سیکریٹریٹ میں آگ لگنے کی تحقیقات ناگزیر

خدشہ زیادہ تقویت پکڑ رہا ہے کہ یہ آگ ہاتھ سے لگائی گئی ہے


Editorial February 27, 2018
خدشہ زیادہ تقویت پکڑ رہا ہے کہ یہ آگ ہاتھ سے لگائی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

سندھ سیکریٹریٹ کی عمارت میں آگ لگنے کے بارے میں حکومتی سطح تو کوئی رپورٹ یا موقف سامنے نہیں آیا ہے لیکن فائربریگیڈ انتظامیہ نے سندھ سیکریٹریٹ کراچی کے دفاتر میں لگنے والی آگ ہاتھ سے لگائے جانے کے خدشے کا اظہار اپنی رپورٹ میں کیا ہے ۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق عمارت کی چھ منزلوں میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں نہ صرف کئی فائلیں جل گئیں بلکہ بعض کمروں میں لوہے کی الماریوں میں موجود ریکارڈ محفوظ نہ رہ سکا ۔

جس سے یہ خدشہ زیادہ تقویت پکڑ رہا ہے کہ یہ آگ ہاتھ سے لگائی گئی ہے ۔ سیکریٹریٹ کی عمارت میں صوبائی سرکار کے تمام سرکاری اعمال وافعال کا ریکارڈ محفوظ ہوتا ہے ، یوں سمجھیں کہ حکومت چلتی ہی سیکریٹریٹ سے ہے ، لیکن فرائض سے غفلت برتنا ہماری سرکاری محکموں کا ٹریڈ مارک بن چکا ہے ۔ یہ اتنی معمولی بات نہیں تھی جسے آگ لگنے کا ایک عام سا واقعہ سمجھ کر یوں نظر اندازکردیا جاتا۔ اس کی اول تو تحقیقات ہونی چاہیے یہ سب کیوں ہوا، کیسے ہوا ؟ آگ لگی یا لگائی گئی ۔

جب میڈیا کے نمایندے جائے وقوع پر پہنچے تو انھوں نے جو بات رپورٹ کی وہ یہ تھی کہ سندھ حکومت آگ کے نتیجے میں بکھر جانے والے اہم سرکاری ریکارڈ کو تاحال محفوظ نہیں کرسکی ۔ سیکریٹریٹ کے گراؤنڈ فلور پر مکمل اور ادھ جلی فائلیں بکھری پڑی تھیں،آگ کے بہانے کئی اہم فائلیں کچرے میں پھینک دی گئی ہیں ۔ جن میں گندم کی خورد برد ، محکمہ خوراک میں غیر قانونی بھرتیوں ، نیب انکوائریز وغیرہ کی فائلیں شامل ہیں۔اس ساری صورتحال کو سامنے رکھا جائے تو یہ بات عیاں ہوتی ہیں کہ کہیں نہ کہیں کچھ گڑبڑ ہے ، پہلے شبہ تو یہ جاتا ہے کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے کیونکہ لوہے کی الماریوں کے اندر رکھی فائلیں بھی جل چکی تھیں ۔

دوسرا جلی ہوئی فائلیں یوں راستے میں پھینک دی گئیں اور ان کی آڑ میں وہ ریکارڈ بھی جلا دیا گیا جو تحقیقاتی اداروں کا مطلوب تھا، اس میں ایک سات ارب روپے والے کرپشن اسیکنڈل کی بازگشت بھی سنائی دی ہے ۔ سوالات در سوالات کا سلسلہ ہے جن کے جوابات حکومتی سطح تحقیقات کے بعد دیے جانے ضروری ہوگئے ہیں کیونکہ جب تک تمام سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں آئے تو خدشات جنم لیتے رہیں گے، جو اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتے جب کہ جامع شفاف تحقیقات نہ ہوجائیں ۔ یہ انتہائی اہم واقعہ ہے کیونکہ اس سارے ریکارڈ کا تعلق براہ راست عوام کے مفادات سے ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔