بدین میں سوئی گیس اور بجلی کا بحران شہری سراپا احتجاج دفاتر کا گھیراؤ
گیس کےاضافی بلوں اورشکایات کا ازالہ نہ کرنےپرشہری مشتعل، بجلی کی بندش کا دورانیہ 16 گھنٹے تک جاپہنچا، مزدور بیروزگار.
بدین میں سوئی گیس اور بجلی کا بدترین بحران، کاروباری زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔
سوئی گیس اور بجلی کی غیر علانیہ طویل لوڈشیڈنگ سے تنگ شہریوں کا سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کا گھیراؤ، چند ماہ سے گیس کی غیرعلانیہ لوڈشیڈنگ اور اضافی بلوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی شہریوں اور تاجروں نے بارہا متعلقہ حکام کو شکایات کی اور احتجاج بھی کیا لیکن اس کے باوجود ڈسٹرکٹ آفیسر اور ریجن آفیسر اعجاز جھکرانی نے نوٹس لینے کی بجائے شہریوں سے تلخ کلامی کی اور دھمکیاں دیں۔
جس پرانھوں نے کینٹ روڈ پر واقع سوئی سدرن گیس کے دفتر کا گھیراؤ کیا اور دھرنا دے کر نعرے لگائے، دفتر میں موجود اہلکاروں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ انچارج عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے ہیں، اس موقع پر دیگر افسران نانا اسماعیل میمن اور غنی شاہین نے مظاہرین سے ملاقات کرکے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی یقین دہانی کرائی۔
علاوہ ازیں بجلی کی طویل علانیہ اور غیرعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہر کی کاروباری سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں، روزانہ 16 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کے باعث کارخانوں کے علاوہ دیگر بجلی کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں مزدوروں کو بے روزگاری کا سامنا ہے، رات کے وقت مسلسل 6 گھنٹے بجلی بند رہنے سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سوئی گیس اور بجلی کی غیر علانیہ طویل لوڈشیڈنگ سے تنگ شہریوں کا سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کا گھیراؤ، چند ماہ سے گیس کی غیرعلانیہ لوڈشیڈنگ اور اضافی بلوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی شہریوں اور تاجروں نے بارہا متعلقہ حکام کو شکایات کی اور احتجاج بھی کیا لیکن اس کے باوجود ڈسٹرکٹ آفیسر اور ریجن آفیسر اعجاز جھکرانی نے نوٹس لینے کی بجائے شہریوں سے تلخ کلامی کی اور دھمکیاں دیں۔
جس پرانھوں نے کینٹ روڈ پر واقع سوئی سدرن گیس کے دفتر کا گھیراؤ کیا اور دھرنا دے کر نعرے لگائے، دفتر میں موجود اہلکاروں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ انچارج عمرے کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے ہیں، اس موقع پر دیگر افسران نانا اسماعیل میمن اور غنی شاہین نے مظاہرین سے ملاقات کرکے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی یقین دہانی کرائی۔
علاوہ ازیں بجلی کی طویل علانیہ اور غیرعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث شہر کی کاروباری سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں، روزانہ 16 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کے باعث کارخانوں کے علاوہ دیگر بجلی کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں مزدوروں کو بے روزگاری کا سامنا ہے، رات کے وقت مسلسل 6 گھنٹے بجلی بند رہنے سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔