بلاسودقرض اسکیم کسانوں کوسولرٹیوب ویل دینے کی سفارش
30ہزارفارمرزکودیے جائیں گے،ڈرپ ایری گیشن لازمی ہوگی،وزارت فوڈسیکیورٹی وتحقیق
وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے ملک بھر کے کسانوں میں بلاسود قرض اسکیم کے تحت 30ہزار سولر ٹیوب ویل کی فراہمی کے منصوبے کے لیے سمری وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہے۔
''ایکسپریس'' کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے زراعت میں جدت کو فروغ دینے کے مقصد سے کسانوں کو سولر ٹیوب ویل کی تنصیب کے لیے بلاسود قرض دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس پروگرام کے تحت ملک بھر میں تقریباً 30 ہزار کے قریب سولر ٹیوب ویل کسانوں کو دیے جائیں گے جس پر مجموعی طو ر پر 5 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد لاگت آئے گی، پنجاب میں 20 ہزار، خیبرپختونخوا 1ہزار100، بلوچستان 4ہزار 272، فاٹا 304، آزاد کشمیر 150، اسلام آباد میں 104سولر ٹیو ب ویل نصب کیے جائیں گے، اس منصوبے کے لیے وزارت غذائی تحفظ و تحقیق نے حکومت سے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں1کروڑ 69 لاکھ روپے مانگ لیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے لیے ان اضلاع کا تعین کیا جائے گا جن میں زیر زمین پانی کی سطح 100فٹ ہو گی اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے سروے کرایا جائے گا اور جہاں موزوں جگہ ملی ان اضلاع میں حکومت کسانوں کو شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل کے لیے بلاسود قرضے دے گی تاہم اس اسکیم سے مستفید ہونے کے لیے ڈرپ ایری گیشن کو ضروری قرار دیاگیا ہے۔
جس کا مقصد ملک بھر میں آبپاشی کے لیے استعمال ہونے والے پانی کو محفوظ کرنا بھی ہے، اس سکیم کے لیے وفاقی وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کے اعلیٰ حکام نے گزشتہ دنوں صوبائی حکومتوں سے بھی ایک اجلاس کر لیا ہے تاہم ٹیوب ویل کی تنصیب کے لیے بلا سود قرضے کی اس سکیم کے لیے اصول کا تعین وزیر اعظم کی منظوری سے ہوگا۔
''ایکسپریس'' کو موصول دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے زراعت میں جدت کو فروغ دینے کے مقصد سے کسانوں کو سولر ٹیوب ویل کی تنصیب کے لیے بلاسود قرض دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس پروگرام کے تحت ملک بھر میں تقریباً 30 ہزار کے قریب سولر ٹیوب ویل کسانوں کو دیے جائیں گے جس پر مجموعی طو ر پر 5 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد لاگت آئے گی، پنجاب میں 20 ہزار، خیبرپختونخوا 1ہزار100، بلوچستان 4ہزار 272، فاٹا 304، آزاد کشمیر 150، اسلام آباد میں 104سولر ٹیو ب ویل نصب کیے جائیں گے، اس منصوبے کے لیے وزارت غذائی تحفظ و تحقیق نے حکومت سے آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں1کروڑ 69 لاکھ روپے مانگ لیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے لیے ان اضلاع کا تعین کیا جائے گا جن میں زیر زمین پانی کی سطح 100فٹ ہو گی اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے سروے کرایا جائے گا اور جہاں موزوں جگہ ملی ان اضلاع میں حکومت کسانوں کو شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل کے لیے بلاسود قرضے دے گی تاہم اس اسکیم سے مستفید ہونے کے لیے ڈرپ ایری گیشن کو ضروری قرار دیاگیا ہے۔
جس کا مقصد ملک بھر میں آبپاشی کے لیے استعمال ہونے والے پانی کو محفوظ کرنا بھی ہے، اس سکیم کے لیے وفاقی وزارت غذائی تحفظ و تحقیق کے اعلیٰ حکام نے گزشتہ دنوں صوبائی حکومتوں سے بھی ایک اجلاس کر لیا ہے تاہم ٹیوب ویل کی تنصیب کے لیے بلا سود قرضے کی اس سکیم کے لیے اصول کا تعین وزیر اعظم کی منظوری سے ہوگا۔