90 کروڑ کا بجٹ کارکردگی صفر پی اے سی
وزارت دفاع کے بجٹ کے بارے میںجواب نہیںدیاگیا،این ایل سی اسکینڈل پرجی ایچ کیوکے جواب کے منتظر،وزارت دفاع حکام کی بریفنگ
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت دفاع کے تحت چلنے والے ادارے سروے آف پاکستان کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے سروے آف پاکستان مری دفترمیں1998 میں 32لاکھ کاسامان جلنے کی رپورٹ دس روز میںطلب کرلی۔
کمیٹی کااجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت دفاع کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیاگیا،کمیٹی نے سروے آف پاکستان کی کارکردگی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایسے حساس ادارے کے ملازمین کرپٹ ہیں توان سے تو دشمن کوئی بھی حساس معلومات لے سکتاہے،کمیٹی نے نیب کوسروے آف پاکستان کے قومی خزانے کونقصان پہنچانے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی،کمیٹی کے استفسارکے باوجود سروے آف پاکستان کے افسران کارکر دگی کے بارے میںمطمئن نہ کرسکے جس پر کمیٹی نے کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی ۔
وزارت دفاع کے حکام نے بتایاکہ سروے آف پاکستان کسی بھی پرائیویٹ کمپنی یا منصوبے سے جو رقم حاصل کرتا ہے اس کا30فیصد سرکاری خزانے میں جمع کرانا ہوتا ہے لیکن افسران نے4سال میںمتعدد باررقم جمع نہیںکرائی جس سے خزانے کو 9کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا،کمیٹی کومزید بتایاگیاکہ این ایل سی کے اربوں روپے کے مالیاتی اسکینڈل کے معاملے پرجی ایچ کیوکے جواب کے منتظرہیں،جی ایچ کیو کوکئی بار خط لکھنے کے باوجود جواب نہیں آیا۔
سیکریٹری دفاع نے وزارت دفاع کے بجٹ اور اس کے ذیلی اداروں سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا اورکہاکہ اس حوالے سے بعد میں بریفنگ دوںگا۔ اے پی پی کے مطابق کمیٹی نے کہا کہ سروے آف پاکستان کو ہر سال 90کروڑ کابجٹ جاتا ہے مگر کارکردگی صفر ہے، کرپشن بڑھ رہی ہے، اس لیے حکومت کو ادارے کے حالات بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
ثنا نیوزکے مطابق پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت دفاع سے عسکری منصوبوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ان کی آمدن کے استعمال کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ پی اے سی نے ان کیمرہ اجلاس میں وزارت دفاع سے شکیل آفریدی کے حوالے سے امریکی دبائو کے معاملے پر بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا۔
کمیٹی کااجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت دفاع کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیاگیا،کمیٹی نے سروے آف پاکستان کی کارکردگی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ایسے حساس ادارے کے ملازمین کرپٹ ہیں توان سے تو دشمن کوئی بھی حساس معلومات لے سکتاہے،کمیٹی نے نیب کوسروے آف پاکستان کے قومی خزانے کونقصان پہنچانے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی،کمیٹی کے استفسارکے باوجود سروے آف پاکستان کے افسران کارکر دگی کے بارے میںمطمئن نہ کرسکے جس پر کمیٹی نے کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی ۔
وزارت دفاع کے حکام نے بتایاکہ سروے آف پاکستان کسی بھی پرائیویٹ کمپنی یا منصوبے سے جو رقم حاصل کرتا ہے اس کا30فیصد سرکاری خزانے میں جمع کرانا ہوتا ہے لیکن افسران نے4سال میںمتعدد باررقم جمع نہیںکرائی جس سے خزانے کو 9کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا،کمیٹی کومزید بتایاگیاکہ این ایل سی کے اربوں روپے کے مالیاتی اسکینڈل کے معاملے پرجی ایچ کیوکے جواب کے منتظرہیں،جی ایچ کیو کوکئی بار خط لکھنے کے باوجود جواب نہیں آیا۔
سیکریٹری دفاع نے وزارت دفاع کے بجٹ اور اس کے ذیلی اداروں سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا اورکہاکہ اس حوالے سے بعد میں بریفنگ دوںگا۔ اے پی پی کے مطابق کمیٹی نے کہا کہ سروے آف پاکستان کو ہر سال 90کروڑ کابجٹ جاتا ہے مگر کارکردگی صفر ہے، کرپشن بڑھ رہی ہے، اس لیے حکومت کو ادارے کے حالات بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
ثنا نیوزکے مطابق پبلک اکائونٹس کمیٹی نے وزارت دفاع سے عسکری منصوبوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ان کی آمدن کے استعمال کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ پی اے سی نے ان کیمرہ اجلاس میں وزارت دفاع سے شکیل آفریدی کے حوالے سے امریکی دبائو کے معاملے پر بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا۔