شمالی کوریا شام کو کیمیائی ہتھیاروں کا سامان فراہم کررہا ہے امریکی اخبار

اقوام متحدہ کے نمائندوں نے شام کے ہتھیار بنانےوالے کارخانوں میں شمالی کوریا کے ماہرین کو کام کرتے بھی دیکھا۔


ویب ڈیسک February 28, 2018
شمالی کوریا نے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والا ساز و سامان بحری راستے سے شام بھیجا ۔ فوٹو: فائل

شمالی کوریا کی جانب سے شام کی بشار الاسد حکومت کو کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والا ساز و سامان فراہم کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے جب کہ اقوام متحدہ کے رضاکاروں نے شام میں ہتھیار بنانے والے کارخانوں میں شمالی کوریا کے میزائل ماہرین کو کام کرتے بھی دیکھا ہے۔

امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا جنگ زدہ شام کو تیزاب کی مدافعت رکھنے والی ٹائلیں، زنگ نہ لگنے والے والوز اور پائپ، تھرمامیٹرز سمیت دیگر ایسا سامان بھیج رہا ہے جن کی مدد سے کیمیائی ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں، سامان میں بالخصوص وہ ٹائلز بھیجے گئے ہیں جو کیمیائی ہتھیار بنانے کی جگہ نصب کیے جاتے ہیں۔

امریکی اخبار نے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ شام میں کام کے دوران اقوام متحدہ کے رضا کاروں کو شام کے اسلحہ بنانے والے کارخانوں میں شمالی کوریا کے میزائل ماہرین کو دیکھا گیا ہے، شامی حکومت نے استفسار کرنے پر اقوام متحدہ کے نمائندوں کو بتایا کہ شام میں موجود شمالی کوریا کے باشندے کھلاڑی اور ایتھلیٹکس کے کوچز ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ساز و سامان کی ترسیل چین کی تجارتی کمپنی کے ذریعے گزشتہ برس سمندری راستے کے ذریعے کی گئی اور یہ ساز و سامان 2016 سے 2017 کے درمیان درجنوں مرتبہ بھیجا جا چکا ہے جس کے لیے شامی حکومت کی سائنٹیفک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر نامی ایجنسی نے شمالی کوریا کو مختلف کمپنیوں کے ذریعے رقم کی ادائیگی کی ہے تاہم شامی حکومت نے رپورٹ کے مندرجات کو مسترد کردیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی اخبار نے مذکورہ رپورٹ اقوام متحدہ کی جس رپورٹ کی بنیاد پر تیار کی ہے وہ ابھی شائع نہیں ہوئی ہے۔ دوسری جانب شمالی کوریا کا شام کو کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے ساز و سامان کی ترسیل کے الزامات شامی حکومت کی جانب سے کلورین گیس کے استعمال کے بعد سامنے آئے ہیں جب کہ شمالی کوریا پر پہلے ہی جوہری پروگرام کی وجہ سے بین الااقوامی پابندیاں عائد ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں