بھارت میں ڈیموکریسی نہیں شیموکریسی ہے پاکستان

پاکستانی فنکاروں پر پابندی بھارتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے، ترجمان دفتر خارجہ


ویب ڈیسک February 28, 2018
بھارتی انتہا پسند سوچ نے فن کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے، ترجمان دفترخارجہ فوٹو: فائل

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بھارت میں ڈیموکریسی نہیں شیموکریسی ہے اور پاکستانی فنکاروں پر پابندی بھارتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرکے بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کے خلاف احتجاج کیا گیا، اس موقع پر انہیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج معصوم کشمیریوں پرمظالم ڈھارہی ہے، پاکستان کو مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش ہے، بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر پراپنا کردار ادا کرے۔ بھارت رواں برس 400 سے زائد مرتبہ فائربندی کی خلاف ورزی کرچکا ہے، پاک فوج ہر طرح کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن پاکستان ایسے معاملات پر صبر کا مظاہرہ کرتا ہے۔

احتجاجی مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں ڈیموکریسی نہیں شیموکریسی ہے، بھارتی آرمی چیف کےبیانات جنگی ذہنیت کا اظہار کرتے ہیں، بھارتی انتہا پسند سوچ نے فن کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے، انڈین موشن پکچر ایسوسی ایشن نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی برقرار رکھی ہے، پاکستانی فنکاروں پر پابندی بھارتی بیمار ذہنیت کی عکاس ہے، ایسے اقدامات انتہائی معتصب ہیں، بھارت نے اس کے علاوہ بھی ویزوں سے تعصب کا مظاہرہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین نے ہمارے خلاف پراکسی وار چھیڑی ہوئی ہے، بھارتی آرمی چیف

دوسری جانب دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ڈاکٹر فیصل نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے حوالے سے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ کئے جانے سے متعلق بتایا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں آگیا ہے لیکن بلیک لسٹ میں آنے کا ابھی کوئی خدشہ نہیں، ایف اے ٹی ایف کے تمام معاملات وزارت خزانہ انجام دے گی، ہم ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر کوئی بات نہیں کر سکتے۔

افغان امن عمل سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عسکری کارروائیاں افغان مسئلے کا حل تلاش کرنے میں ناکام رہی ہیں، پاکستان کا واضح موقف ہے کہ افغان مسئلے کا حل افغانیوں کے درمیان مذاکرات ہیں، افغان عوام کے درمیان افغانستان کی قیادت میں مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہیں۔

امریکا میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کی گرفتاری سے متعلق ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ حسین حقانی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل کریں گے، اس معاملے پر دفتر خارجہ جتنی مدد ہو سکی کرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں