3دن میں ڈگریوں کی تصدیق ورنہ نا اہلی ان پڑھ الیکشن لڑ سکتا ہے جھوٹا نہیں چیف جسٹس

جن 27 ارکان کے کیس بند کیے گئے انھیں دوبارہ نوٹس دینے کا بھی حکم

الیکشن کمیشن امیدواروں سے کوئی رعایت نہ کرے، عدلیہ مدد کیلیے ہر وقت موجود ہے، ریمارکس، 189سابق پارلیمنٹیرینز کی مشکوک اسناد کیس کی سماعت فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو زیر التوا جعلی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل 5 اپریل تک مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈگریوں کی تصدیق نہ ہونے کی صورت میں ان ارکان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے جائیں، جعلی ڈگریوں پر منتخب ہونے والے پارلیمنٹیرین نے غلط بیانی کی ہے، وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں، عدالت نے قرار دیا کہ نوٹس کے باوجود اسناد کی تصدیق کے لیے ثبوت فراہم نہ کرنے والے سابق پارلیمنٹیرین کی ڈگریاں جعلی تصور ہوں گی اور وہ اس دن سے نا اہل ہوں گے جس دن الیکشن کمیشن نے ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ آئندہ انتخابات میں کوئی گڑ بڑ نہیں ہونی چاہیے، عدلیہ سمیت ہر کوئی غیر جانبدار اور شفاف انتخابات چاہتا ہے۔

ان پڑھ الیکشن لڑنے کیلیے اہل ہو سکتا ہے لیکن جعلی ڈگری والا نہیں، الیکشن کمیشن امیدواروں کی بے رحمانہ اسکروٹنی کرے اور کسی سے نہیں کی جانی چاہیے، الیکشن کمیشن جعلی ڈگری والوںکو نوٹیفکیشن کے ذریعے نا اہل قرار دے سکتا تھا، جان بوجھ کر غلط بیانی کرنے پر فوجداری کی کارروائی بنتی ہے، جعلی ڈگری والوں کیخلاف فوجداری کارروائی میں 6 ماہ لگتے ہوں گے نا اہل تو فوری طور پر قرار دیا جا سکتا ہے، عدلیہ الیکشن کمیشن کی مدد کیلیے ہمیشہ موجود ہے' اگر کوئی امیدوار جھوٹ بول رہا ہے تو اسے اس کا مزہ چکھانا پڑے گا' جعلی ڈگری پیش کرنے والے کیخلاف آرٹیکل 62 کی خلاف ورزی کے تحت کارروائی کی جائے۔




عدالت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ڈگری کی تصدیق نہ کرانے والے 189 ارکان کو دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔ گزشتہ روز چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیئرمین ایچ ای سی اور سیکریٹری الیکشن کمیشن بھی موجود تھے۔ ثنا نیوز کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگریوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2008 میں پنجاب اسمبلی کے 20 ، بلوچستان اسمبلی کے 11، فاٹا کے پانچ اور سندھ اسمبلی کے چار ارکان نے جعلی ڈگریاں جمع کروائیں۔

خصوصی خبر نگار کے مطابق تین رکنی بنچ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ جن 189سابق ارکان پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کے اسناد کی تصدیق نہیں ہو سکی انھیں ایک اور موقع دیا جائے اور 5 اپریل تک اس معاملے کو نمٹا دیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ نوٹس کے باوجود اسناد کی تصدیق کے لیے ثبوت فراہم نہ کرنے والے سابق پارلیمنٹیرین کی ڈگریاں جعلی تصور ہوں گی اور وہ اس دن سے نا اہل ہوں گے جس دن الیکشن کمیشن نے ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

الیکشن کیلئے ڈگری کی شرط اگر باقی بھی نہیں رہی تب بھی جعلی ڈگری پر منتخب ہونے والے افراد دھوکہ دہی اور غلط بیانی کے مرتکب ہوئے ہیں اور آرٹیکل 63 کے تحت نا اہل ہیں، ان افراد نے اپنی مدت پوری کی یا استعفٰی دیا دونوں صورتوں میں وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں اور نہ ہی پارلیمنٹیرین بننے کا حق رکھتے ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ ان افراد کی ڈگریوںکی تصدیق کا حتمی فیصلہ ہونے تک ان کے کاغذات نامزدگی پر مزید کارروائی موخر کی جائے اور اس بارے میں تمام ریٹرننگ افسران کو مطلع کر دیا جائے۔
Load Next Story