امریکا کے لیے ملکی مفادات پرسمجھوتہ نہیں کریں گے خواجہ آصف

ہمیں موجوددور کی بھول بھلیوں سے انتہائی احتیاط سے گزرنا ہے، وزیر خارجہ


ویب ڈیسک March 01, 2018
قومی مفاد ذاتی و ادارہ جاتی مفاد سے بالاتر ہے، خواجہ آصف فوٹو: فائل

وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکا اگرکوئی کردار ادا کرنا چاہتا ہے توپہلے اپنی پالیسی میں توازن پیدا کرے لیکن ہم امریکی مفادات کے لیے ملکی مفادات پرسمجھوتہ نہیں کریں گے۔

اسلام آباد میں سی پیک کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب اورمیڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ چین کے صدرشی جنگ پنگ نے مختلف ملکوں کو ملانے کا منصوبہ ون بیلٹ ون روٹ کا وژن پیش کیا۔ اس منصوبے کے تحت 65 ممالک کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان اور چین نے ایشیا میں جدید دوستی کا ایک خوبصورت تصور قائم کیا، پاکستان نے چینی صدرشی جنگ پنگ کے تصور کو عملی آغاز فراہم کیا، سی پیک نے پاکستان اور چین کے درمیان تزویراتی شراکت داری کو ایک نئی جہت دی۔ افغانستان کی صورتحال علاقائی ملاپ کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

محمد آصف نے کہا کہ قومی مفاد ذاتی و ادارہ جاتی مفاد سے بالاتر ہے، ایک سیاسی کارکن کے طور پر کہتا ہوں کہ ملک میں غیر یقینی صورتحال ہے لیکن اس کا سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم اس غیر یقینی صورتحال سے کامیابی سے نکل جائیں گے۔ ہمیں موجودہ دور کی بھول بھلئیوں سے انتہائی احتیاط سے گزرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے سے بجلی بنانے کے کئی منصوبے مئی 2018 تک مکمل کرلیے جائیں گے، جو قیمت ادا کریں گے ان کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اورجو قیمت ادا نہیں کریں گے انہیں بجلی نہیں دی جائے گی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں ایک ایسا ہمسایہ ملا ہے جو امن پر راضی نہیں، بھارت نے کشمیر میں ظلم کی انتہا کردی ہے لیکن دنیا کا ضمیر سویا ہوا ہے، ہم ایل اوسی اور ورکنگ باؤنڈری پربھارت کی اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، طالبان افغانستان میں ایک سیاسی عنصرہیں اوروہ ان کا بھی ملک ہے، ہم بھی افغانستان میں امن کے خواہش مند ہیں اورافغان صدرکی طالبان سے مذاکرات کی پیشکش کو اچھی نظر سے دیکھتے ہیں، امریکا اگر کوئی کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو پہلے اپنی پالیسی میں توازن پیدا کرے، ہم 80 کی دھائی اور پرویز مشرف کے سرنڈرکا خمیازہ بھگت رہے ہیں، امریکی مفادات کے لیے ملکی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں