راؤ انوارسمیت تمام سرکاری افسران کی دہری شہریت کی جانچ پڑتال کا حکم

10روز میں دہری شہریت ظاہر کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، سپریم کورٹ


ویب ڈیسک March 01, 2018
دہری شہریت والوں کو حساس عہدوں پر نہیں ہوناچاہیے، چیف جسٹس فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے راؤانوارسمیت تمام سرکاری افسران کی دہری شہریت کی جانچ پڑتال کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ اگرکسی نے دوہری شہریت چھپائی تومعلوم کرنے کا کیا طریقہ کارہے، دہری شہریت والوں کو حساس عہدوں پر نہیں ہونا چاہیے، سرکاری افسران جب بیرون ملک پوسٹنگ پرجاتے ہیں تو دہری شہریت لے لیتے ہیں، یہ قابل قبول نہیں کہ 30 ہزارافسران میں سے صرف 204 افسران کے پاس دہری شہریت ہے۔

دہری شہریت ظاہر کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی


چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، نادرا کے بڑے افسران بھی دہری شہریت رکھتے ہیں۔ جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ وزارت خارجہ نے رپورٹ دی ہے ان کا کوئی افسر دہری شہریت نہیں رکھتا، افسران نے تمام معلومات رضاکارانہ طور پر دی ہیں تاہم افسران سے بیان حلفی بھی لیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ جن افسران کی دہری شہریت ہے وہ ظاہرکریں، جن افسران نے 10 روزمیں اپنی دہری شہریت ظاہرکی اس کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی۔

کیا راؤانوارکی دہری شہریت کی جانچ پڑتال کی گئی ہے،چیف جسٹس


دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا راؤانوارکی دہری شہریت کی جانچ پڑتال کی گئی ہے، کیا راؤ انوار کا ٹریول ریکارڈ چیک کیا گیا ہے، جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ یہ ریکارڈ صوبائی حکومت دے سکتی ہے۔

سندھ حکومت کوراؤانوار کی ٹریول ہسٹری دیکھنا چاہیے تھی، جسٹس ثاقب نثار


ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کوبتایا کہ راؤانوار کی دہری شہریت کاعلم نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکاس دیئے کہ سندھ حکومت کوراؤانوار کی ٹریول ہسٹری دیکھنا چاہیے تھی، یہ تاریخ کا تصورختم ہوناچاہیے، راؤانوارکا ٹریول ریکارڈ چیک کریں۔ عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری خارجہ، ڈی جی نادرا، ڈی جی امیگریشن، ڈی جی پاسپورٹ اور تمام صوبائی سیکرٹری سروسز کو طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں