عمران خان کی ہیٹ ٹرک
ڈر یہ ہے کہ کہیں عمران خان حسب روایت ہیٹ ٹرک پر ہیٹ ٹرک نہ کرلیں۔
ایک صاحب جب ستر سال کی عمر میں شادی کر بیٹھے تو ان کے دوست نے سوال کیا کہ ''یہ تم بار بار شادی کیوں کرتے ہو؟'' ان صاحب نے جواب دیا ''یار جب دلہا کو اندر بلایا جاتا ہے اور خواتین کہتی ہیں کہ لڑکا آرہا ہے تو بڑا اچھا لگتا ہے اور میں ان ہی الفاظ کو سننے کے لیے یہ قدم اٹھاتا ہوں۔''
شاید عمران خان کو بھی ان ہی الفاظ نے اپنے دائرہ اثر میں لے لیا ہو، ویسے بھی وہ کم عمر لیڈر جوانوں کے ہر دلعزیز سیاست دان کا ٹائٹل اپنے نام کروا چکے ہیں۔ بشریٰ بی بی کے ساتھ تیسری شادی کو انڈین اخبارات نے ہیٹ ٹرک قرار دیا ہے۔ خدا خیر کرے، ہیٹ ٹرک پہ ہیٹ ٹرک نہ ہوجائے۔ شادی ہر انسان کا اپنا فیصلہ ہے، اﷲ کرے ان کو شادی راس آجائے اور وہ ملک کی باگ ڈور سنبھال لیں، ورنہ ان کی زندگی میں تو تبدیلی آہی گئی ہے۔
ادھر ریحام خان الگ بیانات پر بیانات دے کر بیانات کی ہیٹ ٹرک کرتی جارہی ہیں۔ تازہ ترین بیان میں ان کا کہنا ہے کہ عمران خاں علم الاعداد کے ماہر تو نہیں مگر اس کے مطابق اپنی زندگی کے فیصلے کرتے ہیں۔
اچھی بات ہے، ایک زمانہ تھا کہ ہم بھی اخبار میں آج کا دن کیسا گزرے گا، پڑھتے تھے اور جو کچھ اس میں لکھا ہوتا تھا اس کے برعکس ہی عمل کرتے تھے، کیونکہ ایک بار ہوا یوں کہ علم نجوم کے ماہر نے ہمارے اسٹار میں لکھا کہ آپ کا اگلا دن خوشیوں سے بھرپور رہے گا، آپ اپنی مرضی سے آج کا دن گزار سکتے ہیں۔ سو اس دن ہم اپنے ٹیسٹ میں شریک نہ ہوئے، گھر کے کاموں پر بھی توجہ نہ کی، کیونکہ امید تھی کہ آج ہمارے ساتھ کوئی اپنی من مانی نہیں کروا سکے گا۔
مگر ہوا یہ کہ ابا اور اماں سے جو بے بھاؤ کی پڑی، ٹیسٹ میں شرکت نہ کرنے کی چغل خوری بھی ہماری دوست نے کردی تھی، تو اس ''سنہرے دن '' کا نتیجہ بڑا بھیانک نکلا۔ وہ دن اور آج کا دن، ہم تو پیش گوئیوں سے برعکس ہی کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے تو یہ ہی دیکھا کہ فال نکلوانے والوں نے شیروانیاں بھی چپکے چپکے سلوا لیں، حلف کی مشق بھی کرلی، مگر ہما کسی اور کے سر بیٹھ گیا۔
طلال چوہدری اور سعد رفیق نے کیا خوب مبارک باد دی ہے کہ عمران خاں وزیراعظم کی شیروانی تو نہ پہن سکے مگر شادی کی شیروانیاں خوب پہن لیں۔ کیا معلوم شیروانی پہنتے پہنتے اتنے عادی ہوجائیں کہ شادی کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کی شیروانی بھی زیب تن کرلیں۔
مگر ایک بات ہے، خاں صاحب نے ہمیشہ صنف مخالف کو اپنا دیوانہ بنا رکھا، کرکٹ کا میدان ہو یا اسپتال کی تعمیر یا شادیوں کا ریکارڈ، سب میں ریکارڈ توڑا ہے اور سنا ہے ریکارڈ تو ٹوٹنے کے لیے ہی ہوتے ہیں، ایک بات یہ بھی ہے کہ جو کچھ کیا دنیا کے سامنے کیا، چھپ چھپا کے کرکٹ نہیں کھیلی، البتہ شادی چھپ چھپا کے کی، ولیمہ بھی خاموشی میں ہوا، مگر اس سب کی داد تو دینی پڑے گی۔ کیونکہ یہاں تو یہ حال ہے کہ سب کچھ کرکے بھی پارسائی کا لیبل لگانے والے قطار میں بہت کھڑے ہیں۔
ہم تو مانیکا صاحب کے بھی بہت شکر گزار ہیں کہ جنھیں معلوم ہوا کہ عمران خان کی وزیراعظمی اسی صورت ممکن ہے کہ جب بی بی صاحبہ کی زندگی سے مانیکا صاحب نکلیں اور عمران خان داخل ہوں۔ اس لیے مانیکا صاحب نے ملک و قوم کی بھلائی اور عظیم تر مفاد میں چالیس سالہ ازدواجی زندگی کا خاتمہ کرنے میں ایک لمحے کی دیر نہ کی۔
ایک صاحب اپنی سابقہ بیوی کے دوسرے شوہر کی شان میں ہمیشہ قصیدے پڑھتے اور خوب تعریفیں کرتے، لوگوں کو حیرت ہوتی، لوگوں نے پوچھا ایسا کیوں ہے، تم اپنے رقیب کے شکر گزار کیوں رہتے ہو؟ انھوں نے عالمانہ شان سے فرمایا کہ یہ میرے رقیب نہیں محسن ہیں، ان کی وجہ سے ہی تو میری زندگی میں سکون آیا ہے۔
ہماری تو ڈھیر ساری دعائیں ہیں کہ عمران خان کی ازدواجی زندگی خوشیوں سے بھردے، باقی جو بھی کچھ کہتا رہے مگر ڈر یہ ہے کہ کہیں عمران خان حسب روایت ہیٹ ٹرک پر ہیٹ ٹرک نہ کرلیں۔ لیکن کچھ اطمینان یہ بھی ہے کہ بشریٰ بی بی اپنے کمال فن سے عمران خان کو اپنے پلو سے باندھ ہی لیں گی کہ محبوب قدموں میں تو آہی گیا ہے، مگر پھر بھی محتاط رہنے کی ضرورت تو ہمیشہ رہتی ہے۔
ایک شادی شدہ جوڑا کہیں جارہا تھا، راستے میں ایک متبرک کنواں پڑا، جہاں لوگوں کی دعائیں پوری ہوتی تھیں۔ پہلے شوہر نے دعا مانگی، اس کے بعد بیوی آگے بڑھی اور کنویں میں جھک کے جھنکا اور دعا مانگنے لگی تھی کہ اس میں گرگئی۔ شوہر آسمان کی طرف منہ اٹھا کر کہنے لگا، واہ مولا اتنی جلدی۔
شکر ہے تیرا بنی گالا خیر سے پھر آباد ہوگیا، مگر یہ پتہ نہیں دشمن اس زمین کے کاغذات کہاں سے لے آئے ، جب کہ پتا نہیں چلا کہ عمران خان کے کتوں کا کیا ہوا، جنھوں نے ریحام خان کی زندگی اجیرن کردی تھی۔ بقول ریحام خان، ایک دن انھوں نے عاجز آکر کہا کہ یا تو میں رہوں گی یا یہ کتے۔ اور اس کے بعد وہ باہر تھیں ، کتوں کی موجاں ہی موجاں۔ اپنی اپنی قسمت ہے، اب دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔
شاید عمران خان کو بھی ان ہی الفاظ نے اپنے دائرہ اثر میں لے لیا ہو، ویسے بھی وہ کم عمر لیڈر جوانوں کے ہر دلعزیز سیاست دان کا ٹائٹل اپنے نام کروا چکے ہیں۔ بشریٰ بی بی کے ساتھ تیسری شادی کو انڈین اخبارات نے ہیٹ ٹرک قرار دیا ہے۔ خدا خیر کرے، ہیٹ ٹرک پہ ہیٹ ٹرک نہ ہوجائے۔ شادی ہر انسان کا اپنا فیصلہ ہے، اﷲ کرے ان کو شادی راس آجائے اور وہ ملک کی باگ ڈور سنبھال لیں، ورنہ ان کی زندگی میں تو تبدیلی آہی گئی ہے۔
ادھر ریحام خان الگ بیانات پر بیانات دے کر بیانات کی ہیٹ ٹرک کرتی جارہی ہیں۔ تازہ ترین بیان میں ان کا کہنا ہے کہ عمران خاں علم الاعداد کے ماہر تو نہیں مگر اس کے مطابق اپنی زندگی کے فیصلے کرتے ہیں۔
اچھی بات ہے، ایک زمانہ تھا کہ ہم بھی اخبار میں آج کا دن کیسا گزرے گا، پڑھتے تھے اور جو کچھ اس میں لکھا ہوتا تھا اس کے برعکس ہی عمل کرتے تھے، کیونکہ ایک بار ہوا یوں کہ علم نجوم کے ماہر نے ہمارے اسٹار میں لکھا کہ آپ کا اگلا دن خوشیوں سے بھرپور رہے گا، آپ اپنی مرضی سے آج کا دن گزار سکتے ہیں۔ سو اس دن ہم اپنے ٹیسٹ میں شریک نہ ہوئے، گھر کے کاموں پر بھی توجہ نہ کی، کیونکہ امید تھی کہ آج ہمارے ساتھ کوئی اپنی من مانی نہیں کروا سکے گا۔
مگر ہوا یہ کہ ابا اور اماں سے جو بے بھاؤ کی پڑی، ٹیسٹ میں شرکت نہ کرنے کی چغل خوری بھی ہماری دوست نے کردی تھی، تو اس ''سنہرے دن '' کا نتیجہ بڑا بھیانک نکلا۔ وہ دن اور آج کا دن، ہم تو پیش گوئیوں سے برعکس ہی کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے تو یہ ہی دیکھا کہ فال نکلوانے والوں نے شیروانیاں بھی چپکے چپکے سلوا لیں، حلف کی مشق بھی کرلی، مگر ہما کسی اور کے سر بیٹھ گیا۔
طلال چوہدری اور سعد رفیق نے کیا خوب مبارک باد دی ہے کہ عمران خاں وزیراعظم کی شیروانی تو نہ پہن سکے مگر شادی کی شیروانیاں خوب پہن لیں۔ کیا معلوم شیروانی پہنتے پہنتے اتنے عادی ہوجائیں کہ شادی کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کی شیروانی بھی زیب تن کرلیں۔
مگر ایک بات ہے، خاں صاحب نے ہمیشہ صنف مخالف کو اپنا دیوانہ بنا رکھا، کرکٹ کا میدان ہو یا اسپتال کی تعمیر یا شادیوں کا ریکارڈ، سب میں ریکارڈ توڑا ہے اور سنا ہے ریکارڈ تو ٹوٹنے کے لیے ہی ہوتے ہیں، ایک بات یہ بھی ہے کہ جو کچھ کیا دنیا کے سامنے کیا، چھپ چھپا کے کرکٹ نہیں کھیلی، البتہ شادی چھپ چھپا کے کی، ولیمہ بھی خاموشی میں ہوا، مگر اس سب کی داد تو دینی پڑے گی۔ کیونکہ یہاں تو یہ حال ہے کہ سب کچھ کرکے بھی پارسائی کا لیبل لگانے والے قطار میں بہت کھڑے ہیں۔
ہم تو مانیکا صاحب کے بھی بہت شکر گزار ہیں کہ جنھیں معلوم ہوا کہ عمران خان کی وزیراعظمی اسی صورت ممکن ہے کہ جب بی بی صاحبہ کی زندگی سے مانیکا صاحب نکلیں اور عمران خان داخل ہوں۔ اس لیے مانیکا صاحب نے ملک و قوم کی بھلائی اور عظیم تر مفاد میں چالیس سالہ ازدواجی زندگی کا خاتمہ کرنے میں ایک لمحے کی دیر نہ کی۔
ایک صاحب اپنی سابقہ بیوی کے دوسرے شوہر کی شان میں ہمیشہ قصیدے پڑھتے اور خوب تعریفیں کرتے، لوگوں کو حیرت ہوتی، لوگوں نے پوچھا ایسا کیوں ہے، تم اپنے رقیب کے شکر گزار کیوں رہتے ہو؟ انھوں نے عالمانہ شان سے فرمایا کہ یہ میرے رقیب نہیں محسن ہیں، ان کی وجہ سے ہی تو میری زندگی میں سکون آیا ہے۔
ہماری تو ڈھیر ساری دعائیں ہیں کہ عمران خان کی ازدواجی زندگی خوشیوں سے بھردے، باقی جو بھی کچھ کہتا رہے مگر ڈر یہ ہے کہ کہیں عمران خان حسب روایت ہیٹ ٹرک پر ہیٹ ٹرک نہ کرلیں۔ لیکن کچھ اطمینان یہ بھی ہے کہ بشریٰ بی بی اپنے کمال فن سے عمران خان کو اپنے پلو سے باندھ ہی لیں گی کہ محبوب قدموں میں تو آہی گیا ہے، مگر پھر بھی محتاط رہنے کی ضرورت تو ہمیشہ رہتی ہے۔
ایک شادی شدہ جوڑا کہیں جارہا تھا، راستے میں ایک متبرک کنواں پڑا، جہاں لوگوں کی دعائیں پوری ہوتی تھیں۔ پہلے شوہر نے دعا مانگی، اس کے بعد بیوی آگے بڑھی اور کنویں میں جھک کے جھنکا اور دعا مانگنے لگی تھی کہ اس میں گرگئی۔ شوہر آسمان کی طرف منہ اٹھا کر کہنے لگا، واہ مولا اتنی جلدی۔
شکر ہے تیرا بنی گالا خیر سے پھر آباد ہوگیا، مگر یہ پتہ نہیں دشمن اس زمین کے کاغذات کہاں سے لے آئے ، جب کہ پتا نہیں چلا کہ عمران خان کے کتوں کا کیا ہوا، جنھوں نے ریحام خان کی زندگی اجیرن کردی تھی۔ بقول ریحام خان، ایک دن انھوں نے عاجز آکر کہا کہ یا تو میں رہوں گی یا یہ کتے۔ اور اس کے بعد وہ باہر تھیں ، کتوں کی موجاں ہی موجاں۔ اپنی اپنی قسمت ہے، اب دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے۔