اعمال و فضائلِ شبِ جمعہ
شبِ جمعہ جمعرات کو سورج غروب سے شروع ہوکر جمعہ صبح صادق کے طلوع تک کے وقت کو کہتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہماری زندگی کی گاڑی میں شب و روز کے دو پہیے لگائے ہیں جو مسلسل ہمیں اپنی منزل اور انجام کی طرف لے جائے جارہے ہیں اور پھر اس کا کرم تو دیکھیے کہ ان شب و روز میں بعض راتیں اور بعض دن ایسے بابرکت بنائے ہیں، جن کو اگر صحیح طور پر بسر کرلیا جائے تو دنیا و آخرت کی کام یابیاں نصیب ہوتی ہیں۔ ان ہی میں سے ایک شبِ جمعہ بھی ہے، یعنی جمعۃ المبارک والے دن سے پہلے والی رات۔
شبِ جمعہ جمعرات کو سورج غروب سے شروع ہوکر جمعہ صبح صادق کے طلوع تک کے وقت کو کہتے ہیں۔ یہ بہت بابرکت رات ہے، احادیث مبارکہ میں اس رات کے بہت سے فضائل و مناقب اور فوائد و ثمرات مذکور ہیں۔
٭ سورۃ الکہف کی تلاوت :
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص شب جمعہ میں سورہ الکہف کی تلاوت کرے گا تو اس شخص کے لیے اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور روشن ہوگا۔ ( سنن دارمی، باب فی فضل سورۃ الکہف، حدیث نمبر 3470)
احادیثِ مبارکہ میں جمعۃ المبارک والے دن اور شب جمعہ دونوں میں سورۃ الکہف پڑھنے کے فضائل موجود ہیں، اس لیے کوشش کر کے شب جمعہ کو اور جمعۃ المبارک والے دن بھی اس کی تلاوت کرلی جائے تو وہ تمام فضائل و انعامات حاصل ہوجائیں گے جو احادیث میں مذکور ہیں۔
٭ سورہ یٰس کی تلاوت :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایسے شخص کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو شب جمعہ میں سورۃ یٰس کی تلاوت کرے۔'' ( الترغیب والترھیب للاصبہانی ، حدیث نمبر 948)
احادیث مبارکہ میں سورۃ یٰس کے اس کے علاوہ مثلاً نماز فجر کے بعد میں بھی پڑھنے کے فضائل موجود ہیں۔ روزانہ نماز فجر کے بعد اس سورۃ کی تلاوت کا معمول بنایا جائے اور شب جمعہ کو بھی تلاوت کرلی جائے تاکہ وہ تمام برکات اور فوائد نصیب ہوسکیں جو احادیث میں مذکور ہیں۔
٭ سورۃ الدخان کی تلاوت :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایسے شخص کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو شب جمعہ میں سورۃ حٰم دخان کی تلاوت کرے۔'' ( جامع الترمذی، باب ماجاء فی فضل حم دخان ، حدیث نمبر 2814)
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص سورہ دخان کو شب جمعہ میں یا جمعۃ المبارک والے دن تلاوت کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنّت میں ایک محل بناتے ہیں۔''
( مجمع الزوائد ، باب ما یقرا لیلۃ الجمعۃ و یوم الجمعۃ ، حدیث نمبر 3017)
حدیث پاک کا تقاضا ہے کہ اس سورہ کو شب جمعہ میں بھی اور جمعۃ المبارک والے دن بھی تلاوت کیا جائے۔ سورۃ حم دخان قرآن کریم کے 25 ویں پارے میں 44 ویں نمبر کی سورۃ ہے اس کی کل 59آیات ہیں ، یہ مکی سورۃ ہے۔
٭ درود پاک کی کثرت:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' مجھ پر جمعہ والے دن اور شب جمعہ کثرت کے ساتھ درود بھیجا کرو، جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرماتے ہیں۔ ''
( سنن الکبریٰ للبیہقی ، باب ما یومر فی لیلۃ الجمعۃ ، حدیث نمبر 6207)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' جو شخص جمعہ والے دن اور شب جمعہ مجھ پر درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی 100 ضروریات ان میں سے 70 آخرت میں جب کہ 30 دنیا میں پوری فرماتا ہے۔''
( فضائل الاوقات للبیہقی ، باب فضل لیلۃ الجمعۃ ، حدیث نمبر 276)
درود پاک کے بے شمار فضائل، فوائد، ثمرات اور انعامات ہیں سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ اس کی وجہ سے پڑھنے والے پر اللہ کی رحمت نازل ہوتی اور رحمۃللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا حق محبت کا ایک پہلو ادا ہوتا ہے۔
٭ قبولیت دعا کا وقت:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں مانگی جانے والی دعاؤں کو مسترد نہیں کیا جاتا۔ شبِ جمعہ، رجب کی پہلی رات، شبِ برات ( پندرہویں شعبان کی رات) اور عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ) کی راتیں۔
( فضائل الاوقات للبیہقی ، باب فی فضل العید ، حدیث نمبر 149)
اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک طویل حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان منقول ہے : '' اے علی! جب شب جمعہ ہو تو رات کے آخری تہائی حصے میں ہمت کر کے اٹھ جا، کیوں کہ یہ مقبول گھڑی ہے اور اس میں دعا قبول کی جاتی ہے۔ '' ( مستدرک علی الصحیحین ، حدیث نمبر 1190)
٭ عذاب قبر سے حفاظت:
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو مسلمان جمعۃ المبارک کے دن یا شب جمعہ کو فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبر کے فتنے (عذاب) سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔''
( جامع الترمذی ، باب ماجاء فیمن مات یوم الجمعۃ ، حدیث نمبر 994)
شب جمعہ سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ:
ایک حدیث مبارک میں ہے کہ باقی راتوں کو چھوڑ کر صرف اسی رات (شب جمعہ) کو قیام اللیل کے لیے خاص نہ کیا جائے یعنی یہ نہ سمجھا جائے کہ قیام اللیل صرف شب جمعہ ہی میں باعث فضیلت ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری دنیا کی زندگی ایسی بنا دیں کہ جس سے ہماری آخرت سنور جائے۔ آمین
شبِ جمعہ جمعرات کو سورج غروب سے شروع ہوکر جمعہ صبح صادق کے طلوع تک کے وقت کو کہتے ہیں۔ یہ بہت بابرکت رات ہے، احادیث مبارکہ میں اس رات کے بہت سے فضائل و مناقب اور فوائد و ثمرات مذکور ہیں۔
٭ سورۃ الکہف کی تلاوت :
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص شب جمعہ میں سورہ الکہف کی تلاوت کرے گا تو اس شخص کے لیے اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور روشن ہوگا۔ ( سنن دارمی، باب فی فضل سورۃ الکہف، حدیث نمبر 3470)
احادیثِ مبارکہ میں جمعۃ المبارک والے دن اور شب جمعہ دونوں میں سورۃ الکہف پڑھنے کے فضائل موجود ہیں، اس لیے کوشش کر کے شب جمعہ کو اور جمعۃ المبارک والے دن بھی اس کی تلاوت کرلی جائے تو وہ تمام فضائل و انعامات حاصل ہوجائیں گے جو احادیث میں مذکور ہیں۔
٭ سورہ یٰس کی تلاوت :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایسے شخص کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو شب جمعہ میں سورۃ یٰس کی تلاوت کرے۔'' ( الترغیب والترھیب للاصبہانی ، حدیث نمبر 948)
احادیث مبارکہ میں سورۃ یٰس کے اس کے علاوہ مثلاً نماز فجر کے بعد میں بھی پڑھنے کے فضائل موجود ہیں۔ روزانہ نماز فجر کے بعد اس سورۃ کی تلاوت کا معمول بنایا جائے اور شب جمعہ کو بھی تلاوت کرلی جائے تاکہ وہ تمام برکات اور فوائد نصیب ہوسکیں جو احادیث میں مذکور ہیں۔
٭ سورۃ الدخان کی تلاوت :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ایسے شخص کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو شب جمعہ میں سورۃ حٰم دخان کی تلاوت کرے۔'' ( جامع الترمذی، باب ماجاء فی فضل حم دخان ، حدیث نمبر 2814)
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو شخص سورہ دخان کو شب جمعہ میں یا جمعۃ المبارک والے دن تلاوت کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنّت میں ایک محل بناتے ہیں۔''
( مجمع الزوائد ، باب ما یقرا لیلۃ الجمعۃ و یوم الجمعۃ ، حدیث نمبر 3017)
حدیث پاک کا تقاضا ہے کہ اس سورہ کو شب جمعہ میں بھی اور جمعۃ المبارک والے دن بھی تلاوت کیا جائے۔ سورۃ حم دخان قرآن کریم کے 25 ویں پارے میں 44 ویں نمبر کی سورۃ ہے اس کی کل 59آیات ہیں ، یہ مکی سورۃ ہے۔
٭ درود پاک کی کثرت:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' مجھ پر جمعہ والے دن اور شب جمعہ کثرت کے ساتھ درود بھیجا کرو، جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرماتے ہیں۔ ''
( سنن الکبریٰ للبیہقی ، باب ما یومر فی لیلۃ الجمعۃ ، حدیث نمبر 6207)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : '' جو شخص جمعہ والے دن اور شب جمعہ مجھ پر درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی 100 ضروریات ان میں سے 70 آخرت میں جب کہ 30 دنیا میں پوری فرماتا ہے۔''
( فضائل الاوقات للبیہقی ، باب فضل لیلۃ الجمعۃ ، حدیث نمبر 276)
درود پاک کے بے شمار فضائل، فوائد، ثمرات اور انعامات ہیں سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ اس کی وجہ سے پڑھنے والے پر اللہ کی رحمت نازل ہوتی اور رحمۃللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا حق محبت کا ایک پہلو ادا ہوتا ہے۔
٭ قبولیت دعا کا وقت:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں مانگی جانے والی دعاؤں کو مسترد نہیں کیا جاتا۔ شبِ جمعہ، رجب کی پہلی رات، شبِ برات ( پندرہویں شعبان کی رات) اور عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ) کی راتیں۔
( فضائل الاوقات للبیہقی ، باب فی فضل العید ، حدیث نمبر 149)
اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک طویل حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان منقول ہے : '' اے علی! جب شب جمعہ ہو تو رات کے آخری تہائی حصے میں ہمت کر کے اٹھ جا، کیوں کہ یہ مقبول گھڑی ہے اور اس میں دعا قبول کی جاتی ہے۔ '' ( مستدرک علی الصحیحین ، حدیث نمبر 1190)
٭ عذاب قبر سے حفاظت:
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جو مسلمان جمعۃ المبارک کے دن یا شب جمعہ کو فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبر کے فتنے (عذاب) سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔''
( جامع الترمذی ، باب ماجاء فیمن مات یوم الجمعۃ ، حدیث نمبر 994)
شب جمعہ سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ:
ایک حدیث مبارک میں ہے کہ باقی راتوں کو چھوڑ کر صرف اسی رات (شب جمعہ) کو قیام اللیل کے لیے خاص نہ کیا جائے یعنی یہ نہ سمجھا جائے کہ قیام اللیل صرف شب جمعہ ہی میں باعث فضیلت ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری دنیا کی زندگی ایسی بنا دیں کہ جس سے ہماری آخرت سنور جائے۔ آمین