سپریم کورٹ نے گھوسٹ اسکولوں سے متعلق تفصیل مانگ لی
بلوچستان میں6ہزاراسکول ایک کمرہ، ایک استادپرمشتمل ہیں،عدالت کورپورٹ
عدالت عظمٰی نے چاروں صوبوں اور وفاقی حکومت سے گھوسٹ اسکولوں اور مفت تعلیم کی فراہمی کے لیے قانون سازی کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔گوجرانوالہ میں قبرستان کے اندر لڑکیوں کو پڑھانے سے متعلق ازخود نوٹس کے مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں اکثر اسکولوں کی چاردیواری نہیں جبکہ سیکڑوں اسکولوں میں چھت اور پانی کی سہولت موجود نہیں ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ چھ ہزارکے قریب اسکول ایک کمرے اور ایک استاد پرمشتمل ہیں جبکہ صوبے کے87فیصد اسکولوں میں بجلی اور 57فیصد میں پانی کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔عدالت کو بتایا گیا سندھ کے دیہی علاقوں میں گھوسٹ اسکول قائم ہیں جبکہ کچھ اسکول لوگوں کی ذاتی جگہوں میں قائم کیے گئے ہیں ۔دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی کہ تعلیم زندگی کا بنیادی حصہ ہے اور آرٹیکل 25اے کے تحت تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمے داری ہے۔کیس کی سماعت 4ہفتے کیلیے ملتوی کر دی گئی ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ چھ ہزارکے قریب اسکول ایک کمرے اور ایک استاد پرمشتمل ہیں جبکہ صوبے کے87فیصد اسکولوں میں بجلی اور 57فیصد میں پانی کی سہولت دستیاب نہیں ہے۔عدالت کو بتایا گیا سندھ کے دیہی علاقوں میں گھوسٹ اسکول قائم ہیں جبکہ کچھ اسکول لوگوں کی ذاتی جگہوں میں قائم کیے گئے ہیں ۔دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی کہ تعلیم زندگی کا بنیادی حصہ ہے اور آرٹیکل 25اے کے تحت تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمے داری ہے۔کیس کی سماعت 4ہفتے کیلیے ملتوی کر دی گئی ہے۔