شریف خاندان کیخلاف ضمنی نیب ریفرنسزکی سماعت
دوران سماعت استغاثہ کے دو گواہان نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے
احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نوازاورکیپٹن (ر) محمد صفدرکے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت کے دوران گواہان نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے ہیں۔
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرسابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نوازاورداماد کیپٹن (ر) محمد صفدرکے خلاف نیب ضمنی ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران فلیگ شپ ریفرنس میں گواہ عبدالحنان اورالعزیزیہ ریفرنس میں گواہ سنیل اعجاز نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے جب کہ دونوں گواہان سے جرح بھی مکمل ہوگئی ہے۔
دوران سماعت عبدالحنان نے عدالت کوبتایا کہ اس نے ہل میٹل سے آنے والی رقوم کی تفصیلات نیب کو فراہم کیں، اس سلسلے میں سسٹم جنریٹڈ دستاویزات بھی اس نے خود تیارکیں اورتمام دستاویزات نیب کے تفتیشی افسرکوفراہم کیں.
العزیزیہ ریفرنس میں گواہ سنیل اعجازنے اپنے بیان میں موقف اختیارکیا کہ وہ شریف ایجوکیشن کمپلیکس ٹرسٹ برانچ لاہورمیں برانچ منیجرہے اور وہ 23 جنوری 2018 کو تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا۔ ہل میٹل سے اکاؤنٹ میں آنے والی رقوم کی دستاویزات سسٹم سے تصدیق کے بعد تفتیشی افسر کو فراہم کیں۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو اصل ریکارڈ سمیت بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔ اس دوران ان سے نواز شریف اور مریم نواز کے وکلا جرح بھی کریں گے۔
احتساب عدالت میں ہی نواز شریف کی تینوں ریفرنسز میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا ایک ساتھ بیان قلمبند کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ واجد ضیاء کا الگ الگ بیان ہونے سے ہمارا دفاع کمزور ہو جائے گا، گواہ بہت تیزہے اپنا بیان بہترکرلے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ریفرنسز میں ایک گواہ کا بیان یکجا کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر نے نواز شریف کی درخواست کی مخالفت میں موقف اختیارکیا کہ نوازشریف کیس میں تاخیرکے لیے غیر موثر درخواستیں دائر کررہے ہیں، نواز شریف کی یہ درخواست مسترد کی جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرسابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نوازاورداماد کیپٹن (ر) محمد صفدرکے خلاف نیب ضمنی ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران فلیگ شپ ریفرنس میں گواہ عبدالحنان اورالعزیزیہ ریفرنس میں گواہ سنیل اعجاز نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے جب کہ دونوں گواہان سے جرح بھی مکمل ہوگئی ہے۔
دوران سماعت عبدالحنان نے عدالت کوبتایا کہ اس نے ہل میٹل سے آنے والی رقوم کی تفصیلات نیب کو فراہم کیں، اس سلسلے میں سسٹم جنریٹڈ دستاویزات بھی اس نے خود تیارکیں اورتمام دستاویزات نیب کے تفتیشی افسرکوفراہم کیں.
العزیزیہ ریفرنس میں گواہ سنیل اعجازنے اپنے بیان میں موقف اختیارکیا کہ وہ شریف ایجوکیشن کمپلیکس ٹرسٹ برانچ لاہورمیں برانچ منیجرہے اور وہ 23 جنوری 2018 کو تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوا۔ ہل میٹل سے اکاؤنٹ میں آنے والی رقوم کی دستاویزات سسٹم سے تصدیق کے بعد تفتیشی افسر کو فراہم کیں۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو اصل ریکارڈ سمیت بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔ اس دوران ان سے نواز شریف اور مریم نواز کے وکلا جرح بھی کریں گے۔
احتساب عدالت میں ہی نواز شریف کی تینوں ریفرنسز میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا ایک ساتھ بیان قلمبند کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی، نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ واجد ضیاء کا الگ الگ بیان ہونے سے ہمارا دفاع کمزور ہو جائے گا، گواہ بہت تیزہے اپنا بیان بہترکرلے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ریفرنسز میں ایک گواہ کا بیان یکجا کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر نے نواز شریف کی درخواست کی مخالفت میں موقف اختیارکیا کہ نوازشریف کیس میں تاخیرکے لیے غیر موثر درخواستیں دائر کررہے ہیں، نواز شریف کی یہ درخواست مسترد کی جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔