جعلی ڈگری رکھنے والوں کو نااہل قراردینا الیکشن کمیشن پرلازم ہے سپریم کورٹ

جعلی ڈگری والا آئین کے آرٹیکل 62،63 اور تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کا مستحق ہے، سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ


ویب ڈیسک April 02, 2013
جو شخص بیان حلفی پر نا اہل ہو جائے وہ عذر پیش نہیں کر سکتا،ایک مرتبہ کی نا اہلی ہمیشہ کی نا اہلی تصور کی جاتی ہے، تحریری فیصلہ فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی بھی شخص کو غلط بیانی پرنااہل قرار دے سکتا ہے۔

چیف جسٹس افتخاف محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ جعلی ڈگری کیس کی سماعت کررہا ہے، جعلی ڈگری کیس کا 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری نے تحریر کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جعلی ڈگری والوں کے خلاف کارروائی اور انہیں نا اہل قرار دینا الیکشن کمیشن پر لازم ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جو شخص بیان حلفی پر نا اہل ہو جائے وہ عذر پیش نہیں کر سکتا،ایک مرتبہ کی نا اہلی ہمیشہ کی نا اہلی تصور کی جاتی ہے، جعلی ڈگری والا آئین کے آرٹیکل 62،63 اور تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کا مستحق ہے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ عدالت نے اس مرحلے پر فیصلہ دیا توبہت سے سابق ارکان پارلیمنٹ نا اہل ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز 189 سابق ارکان پارلیمنٹ کو اپنی ڈگریوں کی تصدیق کے لئے 5 اپریل کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں