انضمام بھی سرفراز کو کپتان برقرار رکھنے کے حامی

وکٹ کیپر کی ایک سال میں کارکردگی قابل ستائش رہی، میگا ایونٹ کیلیے پلیئرز کا انتخاب پہلے کرنا مناسب ہو گا، انضمام


Sports Desk March 02, 2018
پلیئرز کی انجریز پر تشویش کا اظہار، حسن ، شاداب ، رومان اور حارث قومی ٹیم کیلیے اہم ہیں، حسین طلعت اور پشاور زلمی کے ابتسام شیخ نے متاثر کیا، چیف سلیکٹر ۔ فوٹو : فائل

انضمام الحق نے بھی سرفراز احمد کو ورلڈ کپ 2019 تک کپتان برقرار رکھنے کی حمایت کردی، چیف سلیکٹر کا کہنا ہے کہ وکٹ کیپر بیٹسمین کی ایک سال میں کارکردگی قابل ستائش رہی،میگا ایونٹ کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب بھی پہلے کرلینا مناسب ہوگا۔

شارجہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ کپتان کو ہی میدان میں ٹیم کو لڑانا ہوتا ہے، ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ ورلڈ کپ میں گرین شرٹس قیادت کون کرے گا، گزشتہ ایک سال کے دوران جس انداز میں سرفرازاحمد نے ٹیم کی قیادت کی وہ قابل ستائش ہے، کوئی شک نہیں کہ انھیں میگا ایونٹ میں بھی کپتان ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ شارجہ میں ہی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اسٹار پلیئرکیون پیٹرسن نے بھی کہا تھا کہ پاکستان بہت خوش قسمت ہے کہ اس کو سرفراز احمد جیسا کپتان میسر ہے، ان کے پاس کرکٹ کی بہترین سمجھ بوجھ رکھنے والا دماغ ہے، لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ وکٹ کیپر بیٹسمین کو ورلڈ کپ تک کے لیے کپتان مقرر کرنے کا اعلان کر دے، میگا ایونٹ میں صرف 12 ماہ کا وقت ہے، کپتان تبدیل کرنے سے ٹیم کی تیاریوں پر اثر پڑے گا، بورڈ کپتان کی حمایت کرے تو ٹیم کے کھلاڑی بھی خود کو محفوظ تصور کریں گے۔

چیف سلیکٹر نے کہا کہ ورلڈکپ میں ملک کی نمائندگی کرنے کے امیدوار کھلاڑیوں کو ایونٹ سے پہلے ایک سال تک ٹیم کا حصہ ضرور ہونا چاہیے، اس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے، ورلڈ کپ کے لیے ممکنہ 20 کھلاڑی نظر میں ہیں لیکن حتمی انتخاب کے لیے فی الحال کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے سکتا، چند ماہ قبل ان کا اعلان کیا جائے گا، چند نوجوان پلیئرز نے بہت اچھی کارکردگی دکھائی، اسلام آباد یونائیٹڈ کے حسین طلعت اور پشاور زلمی کے ابتسام شیخ نے متاثر کیا۔

ایک سوال پر انضمام الحق نے کہا کہ پی ایس ایل تھری سے قبل اور ایونٹ کے دوران کھلاڑیوں کی انجریز باعث تشویش ہیں، حسن علی، شاداب خان، رومان رئیس اور حارث سہیل پاکستانی ٹیم کے لیے بہت اہم ہیں، فٹنس مسائل کے باعث ہی قومی کرکٹرز کی نجی لیگزمیں شرکت محدود کرنے کے حوالے سے پالیسی بنا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو آرام کی بھی سخت ضرورت ہوتی ہے، فٹنس مسائل سے نجات کے لیے ہر فارمیٹ کے لیے علیحدہ علیحدہ کھلاڑی رکھنے کے حق میں ہوں۔ واضح رہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں ہر فارمیٹ کیلیے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دے رکھی ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں