شام جنگ بندی کے باوجودہولناک بمباری جاری

مشرقی غوطہ میں روس کے اعلان کے مطابق دن میں صرف 5 گھنٹے کی جنگ بندی ہورہی ہے

مشرقی غوطہ میں روس کے اعلان کے مطابق دن میں صرف 5 گھنٹے کی جنگ بندی ہورہی ہے۔ فوٹو: فائل

شام اس وقت خطے کا مظلوم ترین ملک بن گیا ہے جہاں کے باشندے اپنے حکمرانوں کی اقتدار کی ہوس کا نشانہ بن کر بے خطا قتل کیے جارہے ہیں۔ شامی عوام پر ان چاہی جنگ مسلط کردی گئی ہے جس کا نشانہ صرف مظلوم عوام بن رہے ہیں۔ ایک بڑی تعداد میں عام لوگوں اور بچوں کی ہلاکت نے پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا ہے لیکن عالمی ادارے اور جنگ میں ملوث فریقین پر اس کا کوئی اثر نہیں ہورہا۔ کیسا ظلم ہے کہ شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں گزشتہ 10 روز کے دوران 600 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد بچوں کی ہے، اس پر مستزاد ان مظلوموں کو محصور کردیا گیا ہے جہاں جنگ زدہ علاقے میں کھانے پینے اور علاج معالجے کی سہولیات ناپید ہونے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مشرقی غوطہ میں روس کے اعلان کے مطابق دن میں صرف 5 گھنٹے کی جنگ بندی ہورہی ہے لیکن اس کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ صائب ہوگا کہ مستقل جنگ بندی کی جانب پیش قدمی کی جائے۔ گزشتہ روز بھی شامی اور روسی افواج نے جنگ بندی کے باوجود مشرقی علاقے غوطہ میں باغیوں کے ٹھکانے پر بمباری جاری رکھی، جس کی وجہ سے امدادی ٹرک محصور علاقے میں داخل نہ ہوسکے۔ اس علاقے میں 4لاکھ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، مزید 10 شہری جاں بحق ہوگئے ہیں، جب کہ مشرقی غوطہ کے شہریوں کی جانب سے محصور شدہ علاقے کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی روسی پیشکش پر مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔ راست ہوتا کہ عالمی ادارے اس معاملے میں فعال کردار ادا کرتے لیکن شام میں بہتے خون مسلم کی ارزانی کوئی اہمیت نہیں رکھتی کہ انسانی چارٹر کے اصولوں کی پاسداری کی سبیل نکالی جائے۔ شام کے حالات دن بدن بگڑتے جارہے ہیں، اقوام متحدہ کو زبانی بیانات سے آگے بڑھ کر عمل کرنا چاہیے۔


اقوام متحدہ کی قراردادیں مسلمانوں کے معاملات میں ہی ناکام کیوں ٹھہرتی ہیں؟ شام کے خون آشام واقعات پر مسلم ریاستوں سمیت پوری دنیا میں عوامی احتجاج کیا جارہا ہے لیکن مسلم ریاستوں کے حکمرانوں کی اس معاملے پر خاموشی افسوسناک ہے۔ پاکستان میں جمعہ کو ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں نے شام میں ہونے والے مظالم کے خلاف ''یوم مذمت'' منایا۔ مظاہرین کی جانب سے بشارالاسد کو انسانیت کا بدترین قاتل قرار دیا جارہا ہے جس نے انسانیت کے تمام اصولوں کو پس پشت ڈال کر شام کے معصوم عوام خصوصاً بچوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنایا ہے۔ صائب ہوگا کہ شام میں بیرونی مداخلت بند کی جائے، روس، امریکا، ایران اور عالمی قوتیں شامی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دیں۔

اس وقت شام میں ظلم و ستم کا خونیں کھیل جاری ہے اور انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اپنے مفادات کے پیش نظر شام کے حالات پر تبصرہ سے صرف نظر کررہی ہیں۔ شامی مظلوم بچوں کی خون میں لت پت لاشوں کی تصاویر میڈیا پر دکھا کر ریٹنگ حاصل کرنے اور نمائشی بیانات کا سلسلہ ختم کرکے شامی عوام کی دادرسی کب کی جائے گی۔ آخر عالمی ضمیر کب جاگے گا؟
Load Next Story