ڈیوس کپ کی جگہ ٹینس ورلڈ کپ متعارف کرایا جائے گا

ابتدائی ایڈیشن 2019 میں متوقع، ہفتے بھر طویل ایونٹ میں 16 اقوام کی ٹیمیں حصہ لیں گی۔


Sports Desk March 03, 2018
ٹائی دو سنگلز اور ایک ڈبلز پر مشتمل ہوگی، اسپینش فٹبالر گیرارڈ پیکو نے سرمایہ کاری کردی۔ فوٹو: فائل

ڈیوس کپ کی جگہ آئندہ برس ورلڈ کپ ایونٹ منعقد ہوگا۔

آئی ٹی ایف کے صدر ڈیوڈ ہیگیرٹی نے 2019 سے موجودہ ڈیوس کپ کی جگہ ورلڈ کپ ٹینس منعقد کرانے کا منصوبہ پیش کردیا، ورلڈ کپ آف ٹینس فائنلز میں 16 نمایاں اقوام کے ہمراہ دو وائلڈ کارڈ انٹریز کو بھی موقع ملے گا۔

118 سالہ پرانے فارمیٹ پر جاری ایونٹ میں تبدیلی کیلیے خاصے عرصے سے غوروخوض جاری تھا، موجودہ ڈیوس کپ سال کے مختلف مواقعوں پر ملکوں کے درمیان ہوم اینڈ اوے کی بنیاد پر کھیلا جاتا ہے، تاہم اس میں تبدیلی کا مطالبہ اب پورا کیا جارہا ہے۔

بارسلونا اور اسپین کے فٹبالر گیرارڈ پیکو کے قائم کردہ کوسموس گروپ نے آئی ٹی ایف سے ورلڈ کپ ٹینس منعقد کرانے کیلیے 25 برسوں کا معاہدہ کیا ہے۔ جس میں 3 بلین ڈالر کی پارٹنر شپ ہے، اس حوالے سے ایونٹ میں تبدیلی کے حامی کئی پلیئرز نے پیکو سے میڈرڈ میں ملاقاتیں بھی کی تھیں، جس میں انھوں نے فٹبال ورلڈ کپ کی طرز پر ٹینس ایونٹ کرانے کے منصوبے پر ان سے تبادلہ خیالات کیا تھا۔

2015 میں آئی ٹی ایف کی صدارت سنبھالنے والے ہیگیریٹی نے بھی تبدیلیوں کو ناگزیر قرار دیا ہے، نئے منصوبے کے مطابق ٹینس ورلڈ کپ اب نومبر میں 7 یوم تک منعقد ہوگا، جس میں 3،3 ٹیموں کے 6 گروپ ترتیب دیے جائیں گے۔

راؤنڈ روبن فارمیٹ میں مقابلوں کے بعد ہر گروپ کی فاتح 6 ٹیمیں اور دو بہترین رنرز اپ سائیڈز کو کوارٹرفائنل میں رسائی کا حق مل سکے گا، ہر ٹائی دو سنگلز اور ایک ڈبلز پر مشتمل ہوگی جس طرح بیسٹ آف فائیو کی بجائے بیسٹ آف تھری میں فیصلہ ہوجائیگا۔

گروپ مرحلے تک محدود رہ جانے والی دیگر 8 ٹیمیں اسی ہفتے میں 8 زونل فاتحین سے پلے آف کھیلیں گی، جس کی فاتح ٹیمیں آئندہ برس کے ایونٹ میں شرکت کی اہل بن جائیں گی۔

ہیگیریٹی نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ نیا ایونٹ یقینی طور پر عوام میں مقبول ہوگا، جس میں نمایاں پلیئرز کی شرکت اہم ہوگی، میں نے اس آئیڈیے پر پلیئر کونسل سے 2016 میں بات کی تھی اور انھوں نے اس کی تائید کی تھی، میں سمجھتا ہوں کہ اس منصوبے کی اچھی سپورٹ ہے اور ہم اسے کامیاب بنانے کیلیے کوشاں رہیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں