ختم نبوتؐ کیس 1998 کی مردم شماری تفصیلات جمع
عدالت حکومت کو قانون سازی کی ہدایت جاری کر سکتی ہے، جسٹس شوکت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم نبوتؐ کیس میں قرار دیا ہے کہ قادیانیوں کے حوالے سے نادرا کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا اور 1998 کی مردم شماری کے ڈیٹا میں بہت بڑا فرق سامنے آیا ہے جبکہ یہ فرق2017 کی مردم شماری کے نتائج سامنے آنے کے بعد بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔
1998 کی مردم شماری کے مطابق ملک بھر میں قادیانیوں کی تعداد 2 لاکھ 86 ہزار212ہے جبکہ نادرا کے2018ء کے ڈیٹا کے مطابق رجسٹرڈ قادیانیوں کی تعداد ایک لاکھ 67 ہزار 473 ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مولانا اللہ وسایا کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمودکیانی نے شماریات ڈویژن کی جانب سے 1998ء کی مردم شماری کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں اور موقف اختیارکیا کہ اپریل کے آخری ہفتے تک تفصیلات جمع کرا دیں گے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ زیادہ تر افراد نے سرکاری ملازمت کیلیے بطور مسلمان شناختی کارڈ حاصل کیا، ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ قادیانیت اختیارکر لی۔ 6ہزار بیرون ملک چلے گئے، حکومت سے ان افرادکی ٹریول ہسٹری مانگی ہے۔اکرم شیخ نے بطور عدالتی معاون اپنے دلائل میں کہا کہ آئینی عدالت حکومت کو قانون سازی کرنے کی ہدایات جاری کر سکتی ہے۔
1998 کی مردم شماری کے مطابق ملک بھر میں قادیانیوں کی تعداد 2 لاکھ 86 ہزار212ہے جبکہ نادرا کے2018ء کے ڈیٹا کے مطابق رجسٹرڈ قادیانیوں کی تعداد ایک لاکھ 67 ہزار 473 ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مولانا اللہ وسایا کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمودکیانی نے شماریات ڈویژن کی جانب سے 1998ء کی مردم شماری کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں اور موقف اختیارکیا کہ اپریل کے آخری ہفتے تک تفصیلات جمع کرا دیں گے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ زیادہ تر افراد نے سرکاری ملازمت کیلیے بطور مسلمان شناختی کارڈ حاصل کیا، ساٹھ سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ قادیانیت اختیارکر لی۔ 6ہزار بیرون ملک چلے گئے، حکومت سے ان افرادکی ٹریول ہسٹری مانگی ہے۔اکرم شیخ نے بطور عدالتی معاون اپنے دلائل میں کہا کہ آئینی عدالت حکومت کو قانون سازی کرنے کی ہدایات جاری کر سکتی ہے۔