ایگزیکٹ اسکینڈل شعیب شیخ کو رشوت لے کر بری کرنیوالے جج کے خلاف تحقیقات

ایف آئی اے نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے سابق جج کا اعترافی بیان اور ان کے خلاف شکایات کا ریکارڈ مانگ لیا

ایف آئی اے نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے سابق جج کا اعترافی بیان اور ان کے خلاف شکایات کا ریکارڈ مانگا لیا ہے۔ فوٹو : فائل

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کو مبینہ طور پر رشوت لے کر بری کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کو مبینہ طور پر رشوت لے کر بری کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج پرویز عبدالقادر میمن کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں اور اس حوالے سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں سابق جج کے خلاف ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ، پرویز عبدالقادر کا اعترافی بیان اور ان کے خلاف شکایات کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: شعیب شیخ کو ضمانت دینے والا جج معطل


ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ ایڈیشنل سیشن جج کو رشوت کی رقم دینے کے لئے ایک اہم شخصیت نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا اور جج پرویز القادر میمن نے بھی انکوائری کمیٹی کے روبرو 50 لاکھ روپے رشوت لے کر ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کو بری کرنے کا اعتراف کیا تھا، جس کے بعد جج پرویز القادر میمن کو برطرف کردیا گیا تھا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: شعیب شیخ منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار

ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے برطرف جج کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لئے ایف آئی اے کو خط لکھا تھا، ایف آئی اے کی جانب سے شروع ہونے والی تحقیقات میں سابق ایڈیشنل جج پرویز القادر میمن کو مقدمہ اندراج سے قبل شاملِ تفتیش کیا جائے گا جبکہ رشوت دے کر بریت حاصل کرنے والے ایگزیکٹ کمپنی کے سربراہ شعیب شیخ اور ثالثی کا کردار ادا کرنے والے شخص کا نام بھی مقدمے میں شامل کیا جائے گا۔
Load Next Story