مسابقتی کمیشن نے 2 کھاد کمپنیوں پر 864 ارب روپے جرمانہ کردیا
دونوں پر مارکیٹ میں غالب پوزیشن کا غلط استعمال کرتے ہوئے قیمتیں بڑھانے کا الزام ثابت ہوگیا۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی اور ملک میں کھاد کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کرنے پر بڑی کھادکمپنیوں پر 8 ارب 64 کروڑ روپے کاجرمانہ عائد کردیا۔
سی سی پی کی چیئرپرسن راحت کونین حسن نے منگل کو پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ سی سی پی نے اب تک کا سب سے بڑا جرمانہ کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سی سی پی کے سینئرممبر عبدالغفار اور ان پر مشتمل بنچ نے پایا کہ مارکیٹ کی غالب کمپنیوں ای ایف ایل اور ایف ایف سی نے یوریا کھاد کی قیمتیں بڑھائیں، کمیشن نے کھاد کی قیمتوں میںاضافے کے رجحان کو دیکھتے ہوئے انکوائری کی، سال 2010-11 میں قیمتیں 40سے50 فیصد بڑھیں۔
انھوں نے کہا کہ اتنی قیمتیں بڑھنا اس بات کا متقاضی تھا کہ اسے چیک کرکے درست کیاجائے اور اس رجحان کو روکا جائے تاکہ کارٹل کی حوصلہ شکنی اور مسابقتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکے۔
انھوں نے بتایا کہ انکوائری کے نتائج اور تمام عناصر بشمول سبسڈی کو مدنظررکھتے ہوئے بنچ نے ایکٹ کے تحت دونوں کمپنیوں پر متعلقہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی غالب پوزیشن کا غلط استعمال کرنے پر زیادہ سے زیادہ جرمانہ عائد کیا جو ان کے انفرادی ٹرن اوور کا 10 فیصد (ای ایف ایل کے لیے 3.14 ارب اور ایف ایف سی کے لیے 5.5 ارب روپے) ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بنچ نے ایس ای سی پی کو بھی شفافیت کے لیے متعلقہ کمپنیوں کا غیرجانبدار آڈیٹرز سے فارنسک کاسٹ آڈٹ کرنے کی سفارش کی ہے اور اس سلسلے میں معلومات صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے متعلقہ محکموں اور کمیشن کو بھی دی جائیں۔
سی سی پی کی چیئرپرسن راحت کونین حسن نے منگل کو پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ سی سی پی نے اب تک کا سب سے بڑا جرمانہ کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سی سی پی کے سینئرممبر عبدالغفار اور ان پر مشتمل بنچ نے پایا کہ مارکیٹ کی غالب کمپنیوں ای ایف ایل اور ایف ایف سی نے یوریا کھاد کی قیمتیں بڑھائیں، کمیشن نے کھاد کی قیمتوں میںاضافے کے رجحان کو دیکھتے ہوئے انکوائری کی، سال 2010-11 میں قیمتیں 40سے50 فیصد بڑھیں۔
انھوں نے کہا کہ اتنی قیمتیں بڑھنا اس بات کا متقاضی تھا کہ اسے چیک کرکے درست کیاجائے اور اس رجحان کو روکا جائے تاکہ کارٹل کی حوصلہ شکنی اور مسابقتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکے۔
انھوں نے بتایا کہ انکوائری کے نتائج اور تمام عناصر بشمول سبسڈی کو مدنظررکھتے ہوئے بنچ نے ایکٹ کے تحت دونوں کمپنیوں پر متعلقہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی غالب پوزیشن کا غلط استعمال کرنے پر زیادہ سے زیادہ جرمانہ عائد کیا جو ان کے انفرادی ٹرن اوور کا 10 فیصد (ای ایف ایل کے لیے 3.14 ارب اور ایف ایف سی کے لیے 5.5 ارب روپے) ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بنچ نے ایس ای سی پی کو بھی شفافیت کے لیے متعلقہ کمپنیوں کا غیرجانبدار آڈیٹرز سے فارنسک کاسٹ آڈٹ کرنے کی سفارش کی ہے اور اس سلسلے میں معلومات صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے متعلقہ محکموں اور کمیشن کو بھی دی جائیں۔