ٹیکس اسٹمپ اسکیم چیلنج کریں گے سگریٹ مینوفیکچررز
سگریٹ کی اسمگلنگ روکنے کے فیصلے پر عمل نہ ہونے پر اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے۔
لاہور:
ملک کے سگریٹ ساز اداروں نے ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس اسٹمپ اسکیم سسٹم اور اسمگل شدہ سگریٹ کی روک تھام کے بارے میں ماتحت عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف اعلی عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ اعلان پاکستان ٹوبیکو کے جاوید خان، فلپس مورس انٹرنیشنل کے ناصر احمد، سوینیر سگریٹ کے دلاور خان، حاجی جان بہادر خان اور حاجی شیر بہادر خان سمیت دیگر سگرٹ ساز اداروں اور سگریٹ مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت سگریٹ سے 75 ارب روپے کا ریونیو حاصل کررہی ہے اور اگر سگریٹ کی اسمگلنگ روک لی جائے تو یہ ریونیو دگنا ہوسکتا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا میں ماتحت عدالت میں اسمگل شدہ سگریٹ کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے آرڈر پاس کیا اور مجاز اتھارٹی کو سگریٹ کی اسمگلنگ روکنے کے احکام جاری کیے مگر آج تک اس عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے جس کے خلاف اعلی عدالت سے رجوع کیا جائے گا، اس کے علاوہ انہوں نے الزام عائد کہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کروڑوں روپے رشوت لے کر سگریٹ کے لیے ٹیکس اسٹمپ سسٹم متعارف کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ایف بی آر نے ٹیکس اسٹمپ اسکیم متعارف کرائی تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بہت سے ایسے غیر ملکی سگریٹ فروخت ہورہے ہیں جن پر ہیلتھ وارننگ نہیں ہوتی جو قانون کی خلاف ورزی ہے مگر آج تک کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ انڈسٹری سے 16 ہزار سے زائد لوگوں کاروزگار وابستہ ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنے سے سگریٹ کی فروخت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، سگریٹ کی سیل اسی طرح جاری رہتی ہے، اسی طرح ملک میں امن و امان کی صورتحال یا دہشت گردی کے واقعات کے بھی سگریٹ کی فروخت پر کوئی منفی اثرات نہیں پڑتے اور سگریٹ کی سیل اسی طرح جاری رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سگریٹ بنانے اور اس کی فروخت پر پابندی عائد کردے تو وہ (سگریٹ ساز ادارے) سگریٹ بنانا بند کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سگریٹ کے شعبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔
ملک کے سگریٹ ساز اداروں نے ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس اسٹمپ اسکیم سسٹم اور اسمگل شدہ سگریٹ کی روک تھام کے بارے میں ماتحت عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے خلاف اعلی عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ اعلان پاکستان ٹوبیکو کے جاوید خان، فلپس مورس انٹرنیشنل کے ناصر احمد، سوینیر سگریٹ کے دلاور خان، حاجی جان بہادر خان اور حاجی شیر بہادر خان سمیت دیگر سگرٹ ساز اداروں اور سگریٹ مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت سگریٹ سے 75 ارب روپے کا ریونیو حاصل کررہی ہے اور اگر سگریٹ کی اسمگلنگ روک لی جائے تو یہ ریونیو دگنا ہوسکتا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا میں ماتحت عدالت میں اسمگل شدہ سگریٹ کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے آرڈر پاس کیا اور مجاز اتھارٹی کو سگریٹ کی اسمگلنگ روکنے کے احکام جاری کیے مگر آج تک اس عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے جس کے خلاف اعلی عدالت سے رجوع کیا جائے گا، اس کے علاوہ انہوں نے الزام عائد کہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم کروڑوں روپے رشوت لے کر سگریٹ کے لیے ٹیکس اسٹمپ سسٹم متعارف کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اگر ایف بی آر نے ٹیکس اسٹمپ اسکیم متعارف کرائی تو اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بہت سے ایسے غیر ملکی سگریٹ فروخت ہورہے ہیں جن پر ہیلتھ وارننگ نہیں ہوتی جو قانون کی خلاف ورزی ہے مگر آج تک کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ انڈسٹری سے 16 ہزار سے زائد لوگوں کاروزگار وابستہ ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ کرنے سے سگریٹ کی فروخت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، سگریٹ کی سیل اسی طرح جاری رہتی ہے، اسی طرح ملک میں امن و امان کی صورتحال یا دہشت گردی کے واقعات کے بھی سگریٹ کی فروخت پر کوئی منفی اثرات نہیں پڑتے اور سگریٹ کی سیل اسی طرح جاری رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سگریٹ بنانے اور اس کی فروخت پر پابندی عائد کردے تو وہ (سگریٹ ساز ادارے) سگریٹ بنانا بند کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سگریٹ کے شعبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔