ونٹر گیمز 2018 شمالی اور جنوبی کوریا میں برف پگھل گئی
ایک پرچم تلے شرکت، مشترکہ ویمنز آئس ہاکی ٹیم میدان میں اتاری گئی۔
KARACHI:
جنوبی کوریا کے شہر پیونگ چانگ میں 23ویں سرمائی اولمپکس مقابلوں کا میلہ 9 سے 25 فروری تک منعقد ہوا، گیمز سے قبل شمالی اور جنوبی کوریا میں سیاسی تناؤ انتہا کو پہنچا ہوا تھا، شمالی کوریا کی جانب سے نیوکلیئر ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل کے تجربوں کے بعد عالمی سطح پر ان پر دباؤ بڑھادیا گیا تھا اور ایک مرحلے پر شمالی کوریا کی جنوبی کوریا میں منعقد ہونے والے گیمز میں شرکت بھی بظاہر مشکل دکھائی دے رہی تھی لیکن پھر حالات نے پلٹا کھایا اور ' امن اولمپکس ' میں دونوں ہمسایوں ممالک میں سرد مہری کی برف پگھل گئی اور شمالی کوریا نے نہ صرف ان گیمز میں شرکت کی بلکہ دونوں ملکوں نے افتتاحی اور اختتامی تقاریب میں مشترکہ پرچم تلے مارچ پاسٹ کیا اور ان کی مشترکہ ویمنز آئس ہاکی ٹیم کو بھی عالمی سطح پر پذیرائی بھی ملی۔
گیمز میں پاکستان کی نمائندگی دو اسکیئرز محمد کریم اور سید ہومن نے کی، کریم اس سے قبل سوچی گیمز2014 میں بھی شریک ہوچکے تھے ، ان کے علاوہ کرنل (ر) محمد ولی اور ایئر کمانڈور (ر) محمد سہیل بطور آفیشلز ٹیم کے ہمراہ پیونگ چانگ گئے، پاکستانی اسکئر سید ہومن کا 116 افراد میں 108واں نمبر رہا،محمد کریم نے الپائنگ اسکئنگ ایونٹ میں 72ویں پوزیشن پر اختتام کیا، انھوں نے مقررہ فاصلہ 2 منٹ 54.04 سیکنڈ میں طے کیا، یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان نے ونٹرگیمز کے تین ایونٹس میں شرکت کیلیے 2 اسکیئرز کو بھیجا ہے، پاکستان نے سب سے پہلے 2010 کے وینکور گیمز میں اسکیر کو بھیجا تھا، کینیڈا میں منعقدہ ایونٹ میں محمد عباس نے ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا تھا جبکہ کریم نے سوچی گیمز میں حصہ لیا تھا۔
گیمز کی روایتی مشعل جنوبی کوریا کی گولڈ میڈلسٹ یوانا کم نے روشن کی، افتتاحی تقریب میں شمالی کورین رہنما کم جونگ ین کی بہن کم یو جونگ نے بطور خاص شرکت کی، اس موقع پر ان کا جنوبی کورین صدر مون جی ان سے مصافحہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا، مارچ پاسٹ میں ٹونگا کے تائیکوانڈو پلیئر پیٹا ٹیفوٹافو نے جسم پر آئل لگاکر بغیر شرٹ میدان میں آکر پرچم تھاما ، ان کی بہادری پر سب حیران ہوئے، منفی 10 سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بیشتر ایتھلیٹس نے تقریب میں شرکت سے گریز کیا تھا، 15 کھیلوں کے 102 ایونٹس منعقد ہوں گے، پیونگ چانگ گیمز میں چار نئے کھیل ایئر اسنو بورڈنگ، مکسڈ ڈبلز کرلنگ، ماس اسٹارٹ اسپیڈ اسکیٹنگ اور مکسڈ ٹیم الپائن اسکئنگ شامل کیے گئے۔
شان وائٹ نے ونٹر گیمز میں امریکی گولڈ میڈلز کی سنچری مکمل کرائی، انھوں نے سنو بورڈ ہاف پائپ ایونٹ میں کامیابی حاصل کرکے طلائی تمغہ پایا، یہ پیونگ چانگ گیمز میں امریکا کا تیسرا جبکہ مجموعی طورپر ونٹر گیمز میں 100واں گولڈ میڈل شمار ہوا،شمالی کوریا کے پہلے ایتھلیٹ کی پیونگ چانگ ونٹرگیمز میں شمولیت پر اس کا پرجوش خیرمقدم کیا گیالیکن شارٹ ٹریک اسپیڈ اسکیٹنگ ایونٹ میں چیو اون سونگ مین راؤنڈ کیلیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہے، شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والی چیئرلیڈرز نے چیو اون سونگ کو بھرپور سپورٹ کیا۔اسکائی تھلون ایونٹ میں سوئیڈن کی شارلوٹ کالا نے گیمز کا پہلا ایونٹ جیتنے کا اعزاز پایا، ویمنز 7.5 کلو میٹر پلس 7.5 کلو میٹر اسکائی تھلوں میں شارلوٹ نے 40 منٹ 44.9 سیکنڈز کی پرفارمنس پیش کی۔
دو ہفتوں پر محیط گیمز میں 15 اسپورٹس میں ریکارڈ 102 گولڈ میڈلز کا فیصلہ ہوا، مجموعی طور پر 2920 ایتھلیٹس نے صلاحیتوں کے جوہر دکھائے، اختتامی تقریب میں جنوبی کورین صدر مون جی ان اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے بطور خاص شرکت کی، شمالی کورین وفد کی قیادت جنرل کم یونگ چول نے کی، گیمز کے 16ویں اوراختتامی دن ناروے اور جرمنی نے مزید ایک ایک گولڈ میڈل جیت کر طلائی تمغوں کی تعداد یکساں طور پر 14،14 تک پہنچادی تاہم ناروے نے چاندی کے بھی 14 اور برانز کے 11 تمغے جیت کر مجموعی 39 کے ہمراہ پہلی پوزیشن برقرار رکھی، جرمنی نے 14 گولڈ، 10 نقرئی اور7 کانسی کے میڈلز جیت کر دوسرے نمبر پر اختتام کیا، کینیڈا نے مجموعی طور پر 29 میڈلز قبضے میں کیے، جس میں 11 سونے، 8چاندی اور10کانسی کے شامل رہے، امریکا 9 گولڈ، 8 سلور اور6 برانز میڈلز حاصل کیے، نیدرلینڈز 8 سونے، 6 چاندی اور6 کانسی کے میڈلز لیکر ٹاپ فائیو میں شامل رہا، میزبان جنوبی کوریا نے ساتویں پوزیشن پر اختتام کیا۔
جنوبی کوریا کے شہر پیونگ چانگ میں 23ویں سرمائی اولمپکس مقابلوں کا میلہ 9 سے 25 فروری تک منعقد ہوا، گیمز سے قبل شمالی اور جنوبی کوریا میں سیاسی تناؤ انتہا کو پہنچا ہوا تھا، شمالی کوریا کی جانب سے نیوکلیئر ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل کے تجربوں کے بعد عالمی سطح پر ان پر دباؤ بڑھادیا گیا تھا اور ایک مرحلے پر شمالی کوریا کی جنوبی کوریا میں منعقد ہونے والے گیمز میں شرکت بھی بظاہر مشکل دکھائی دے رہی تھی لیکن پھر حالات نے پلٹا کھایا اور ' امن اولمپکس ' میں دونوں ہمسایوں ممالک میں سرد مہری کی برف پگھل گئی اور شمالی کوریا نے نہ صرف ان گیمز میں شرکت کی بلکہ دونوں ملکوں نے افتتاحی اور اختتامی تقاریب میں مشترکہ پرچم تلے مارچ پاسٹ کیا اور ان کی مشترکہ ویمنز آئس ہاکی ٹیم کو بھی عالمی سطح پر پذیرائی بھی ملی۔
گیمز میں پاکستان کی نمائندگی دو اسکیئرز محمد کریم اور سید ہومن نے کی، کریم اس سے قبل سوچی گیمز2014 میں بھی شریک ہوچکے تھے ، ان کے علاوہ کرنل (ر) محمد ولی اور ایئر کمانڈور (ر) محمد سہیل بطور آفیشلز ٹیم کے ہمراہ پیونگ چانگ گئے، پاکستانی اسکئر سید ہومن کا 116 افراد میں 108واں نمبر رہا،محمد کریم نے الپائنگ اسکئنگ ایونٹ میں 72ویں پوزیشن پر اختتام کیا، انھوں نے مقررہ فاصلہ 2 منٹ 54.04 سیکنڈ میں طے کیا، یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان نے ونٹرگیمز کے تین ایونٹس میں شرکت کیلیے 2 اسکیئرز کو بھیجا ہے، پاکستان نے سب سے پہلے 2010 کے وینکور گیمز میں اسکیر کو بھیجا تھا، کینیڈا میں منعقدہ ایونٹ میں محمد عباس نے ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا تھا جبکہ کریم نے سوچی گیمز میں حصہ لیا تھا۔
گیمز کی روایتی مشعل جنوبی کوریا کی گولڈ میڈلسٹ یوانا کم نے روشن کی، افتتاحی تقریب میں شمالی کورین رہنما کم جونگ ین کی بہن کم یو جونگ نے بطور خاص شرکت کی، اس موقع پر ان کا جنوبی کورین صدر مون جی ان سے مصافحہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا، مارچ پاسٹ میں ٹونگا کے تائیکوانڈو پلیئر پیٹا ٹیفوٹافو نے جسم پر آئل لگاکر بغیر شرٹ میدان میں آکر پرچم تھاما ، ان کی بہادری پر سب حیران ہوئے، منفی 10 سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں بیشتر ایتھلیٹس نے تقریب میں شرکت سے گریز کیا تھا، 15 کھیلوں کے 102 ایونٹس منعقد ہوں گے، پیونگ چانگ گیمز میں چار نئے کھیل ایئر اسنو بورڈنگ، مکسڈ ڈبلز کرلنگ، ماس اسٹارٹ اسپیڈ اسکیٹنگ اور مکسڈ ٹیم الپائن اسکئنگ شامل کیے گئے۔
شان وائٹ نے ونٹر گیمز میں امریکی گولڈ میڈلز کی سنچری مکمل کرائی، انھوں نے سنو بورڈ ہاف پائپ ایونٹ میں کامیابی حاصل کرکے طلائی تمغہ پایا، یہ پیونگ چانگ گیمز میں امریکا کا تیسرا جبکہ مجموعی طورپر ونٹر گیمز میں 100واں گولڈ میڈل شمار ہوا،شمالی کوریا کے پہلے ایتھلیٹ کی پیونگ چانگ ونٹرگیمز میں شمولیت پر اس کا پرجوش خیرمقدم کیا گیالیکن شارٹ ٹریک اسپیڈ اسکیٹنگ ایونٹ میں چیو اون سونگ مین راؤنڈ کیلیے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہے، شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والی چیئرلیڈرز نے چیو اون سونگ کو بھرپور سپورٹ کیا۔اسکائی تھلون ایونٹ میں سوئیڈن کی شارلوٹ کالا نے گیمز کا پہلا ایونٹ جیتنے کا اعزاز پایا، ویمنز 7.5 کلو میٹر پلس 7.5 کلو میٹر اسکائی تھلوں میں شارلوٹ نے 40 منٹ 44.9 سیکنڈز کی پرفارمنس پیش کی۔
دو ہفتوں پر محیط گیمز میں 15 اسپورٹس میں ریکارڈ 102 گولڈ میڈلز کا فیصلہ ہوا، مجموعی طور پر 2920 ایتھلیٹس نے صلاحیتوں کے جوہر دکھائے، اختتامی تقریب میں جنوبی کورین صدر مون جی ان اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ نے بطور خاص شرکت کی، شمالی کورین وفد کی قیادت جنرل کم یونگ چول نے کی، گیمز کے 16ویں اوراختتامی دن ناروے اور جرمنی نے مزید ایک ایک گولڈ میڈل جیت کر طلائی تمغوں کی تعداد یکساں طور پر 14،14 تک پہنچادی تاہم ناروے نے چاندی کے بھی 14 اور برانز کے 11 تمغے جیت کر مجموعی 39 کے ہمراہ پہلی پوزیشن برقرار رکھی، جرمنی نے 14 گولڈ، 10 نقرئی اور7 کانسی کے میڈلز جیت کر دوسرے نمبر پر اختتام کیا، کینیڈا نے مجموعی طور پر 29 میڈلز قبضے میں کیے، جس میں 11 سونے، 8چاندی اور10کانسی کے شامل رہے، امریکا 9 گولڈ، 8 سلور اور6 برانز میڈلز حاصل کیے، نیدرلینڈز 8 سونے، 6 چاندی اور6 کانسی کے میڈلز لیکر ٹاپ فائیو میں شامل رہا، میزبان جنوبی کوریا نے ساتویں پوزیشن پر اختتام کیا۔