سی پیک چینی ٹرانزٹ کارگو سے انڈسٹری کو بچانے کے لیے اقدامات شروع
ہر100کلومیٹرپرچوکی،کمپیوٹرائزچیکنگ ہوگی،کسٹمز نے پی سی ون پلاننگ کمیشن بھیج دیا،آئندہ پی ایس ڈی پی میں شمولیت متوقع
وفاقی حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت راہداری کی سہولت کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے چین سے آنے والے کنٹینرز کی سی پیک روٹ پرموثر مانیٹرنگ و اسکیننگ کے لیے خودکار نظاف متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مقامی انڈسٹری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکے جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے محکمہ کسٹمز نے منصوبے کا پی سی ون تیار کرکے حکومتی منظوری کے بعد منصوبہ بندی کمیشن کو بھجوادیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبہ آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل کیے جانے کا امکان ہے جس کے بعد اس منصوبے پر کام شروع کردیا جائے گا، اس منصوبے کے تحت پاکستان بھر سے چین پاکستان اقتصادی راہداری روٹ پر ہر 100کلومیٹر کے فاصلے کے بعد چیک پوسٹ قائم کی جائے گی جہاں کمپیوٹرائزڈ چیکنگ سسٹم نصب ہوگا اور جدید نوعیت کے حامل اسکینرز اورمشینوں کے ذریعے چینی کنٹینرز کی مانیٹرنگ و چیکنگ ہوگی۔
ملک بھر میں سی پیک روٹ پر قائم کی جانے والی ان چیک پوسٹوں کے نیٹ ورک پر خودکار آلات نصب ہوں گے اور اس کے لیے اسٹیٹ آف دی آرٹ سافٹ ویئر متعارف کرایا جائے گا جس میںکنٹینرز کی اسکیننگ کے ساتھ ہر چیک پوسٹ سے دوسری چیک پوسٹ کے فاصلے کی پروگرامنگ بھی شامل ہوگی اور جو کنٹینر مقررہ وقت سے زیادہ وقت میں فاصلہ طے کرے گا تو یہ خودکار سسٹم اسے روک لے گا اور اس کنٹینر کی مکمل چیکنگ اور تسلی کے بعد اسے کلیئر کیا جائے گا اور اس کی خودکار سسٹم کے ذریعے جنریٹ ہونے والی رپورٹ بھی اگلی تمام چیک پوسٹوں پر ارسال ہوجائے گی اور ہر چیک پوسٹ پر اس کا ڈسپلے ہوجائے گا۔
سی پیک کے تحت چین سے اشیا کے کنٹینرز لانے کے لیے استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ میں بھی خودکار ڈیوائسز نصب ہوں گی اور ٹریکنگ ڈیوائسز کے ذریعے ان کی مانیٹرنگ بھی ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ نظام متعارف کرانے کا بنیادی مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنا ہے کیونکہ اس سے قبل افغان ٹرانزٹ ٹریڈکے غلط استعمال سے ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے اور اربوں روپے کے کنٹینر اسکینڈل منظر عام پر آئے ہیں جبکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چین سے آنے والا سامان تو پورے پاکستان سے گزر کر جائے گا اس لیے اس کی مانیٹرنگ انتہائی ضروری ہے تاکہ جس سامان کو پاکستان سے گزر کر دوسرے ممالک کے لیے جانا ہے وہ پاکستان میں کسی بھی جگہ راستے میں نہ اتارا جا سکے اور وہ اپنی مطلوبہ منزل پر جائے کیونکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں یہی معاملات سامنے آئے تھے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت آنیوالے کنٹینر راستے میںغائب ہوجاتے تھے اور مقامی مارکیٹوں میں وہ سامان فروخت ہو رہا ہوتا تھا جس سے ملکی معیشت متاثر ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے راہداری کے لیے آنے والے سامان کی بارڈر انٹری پوائنٹ اور بارڈر کے خارجی پوائنٹ پر نصب اسکینرز کی مدد سے اسکیننگ کی جائے گی اور خودکار نظام کے تحت اس کی انٹری بھی ہوگی، علاوہ ازیں انٹری کا وقت بھی درج ہوگا اور ہر چیک پوسٹ پر اس کی چیکنگ ہوگی اور وقت کی بھی مانیٹرنگ ہوگی، اس کے علاوہ کنٹینرز بھی سیل بند ہوں گے اور ہر چیک پوسٹ پر خودکار سسٹم کے ذریعے کنٹینرز کی بھی چیکنگ و اسکیننگ ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبہ آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل کیے جانے کا امکان ہے جس کے بعد اس منصوبے پر کام شروع کردیا جائے گا، اس منصوبے کے تحت پاکستان بھر سے چین پاکستان اقتصادی راہداری روٹ پر ہر 100کلومیٹر کے فاصلے کے بعد چیک پوسٹ قائم کی جائے گی جہاں کمپیوٹرائزڈ چیکنگ سسٹم نصب ہوگا اور جدید نوعیت کے حامل اسکینرز اورمشینوں کے ذریعے چینی کنٹینرز کی مانیٹرنگ و چیکنگ ہوگی۔
ملک بھر میں سی پیک روٹ پر قائم کی جانے والی ان چیک پوسٹوں کے نیٹ ورک پر خودکار آلات نصب ہوں گے اور اس کے لیے اسٹیٹ آف دی آرٹ سافٹ ویئر متعارف کرایا جائے گا جس میںکنٹینرز کی اسکیننگ کے ساتھ ہر چیک پوسٹ سے دوسری چیک پوسٹ کے فاصلے کی پروگرامنگ بھی شامل ہوگی اور جو کنٹینر مقررہ وقت سے زیادہ وقت میں فاصلہ طے کرے گا تو یہ خودکار سسٹم اسے روک لے گا اور اس کنٹینر کی مکمل چیکنگ اور تسلی کے بعد اسے کلیئر کیا جائے گا اور اس کی خودکار سسٹم کے ذریعے جنریٹ ہونے والی رپورٹ بھی اگلی تمام چیک پوسٹوں پر ارسال ہوجائے گی اور ہر چیک پوسٹ پر اس کا ڈسپلے ہوجائے گا۔
سی پیک کے تحت چین سے اشیا کے کنٹینرز لانے کے لیے استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ میں بھی خودکار ڈیوائسز نصب ہوں گی اور ٹریکنگ ڈیوائسز کے ذریعے ان کی مانیٹرنگ بھی ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ نظام متعارف کرانے کا بنیادی مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ممکنہ غلط استعمال کو روکنا ہے کیونکہ اس سے قبل افغان ٹرانزٹ ٹریڈکے غلط استعمال سے ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا ہے اور اربوں روپے کے کنٹینر اسکینڈل منظر عام پر آئے ہیں جبکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت چین سے آنے والا سامان تو پورے پاکستان سے گزر کر جائے گا اس لیے اس کی مانیٹرنگ انتہائی ضروری ہے تاکہ جس سامان کو پاکستان سے گزر کر دوسرے ممالک کے لیے جانا ہے وہ پاکستان میں کسی بھی جگہ راستے میں نہ اتارا جا سکے اور وہ اپنی مطلوبہ منزل پر جائے کیونکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں یہی معاملات سامنے آئے تھے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت آنیوالے کنٹینر راستے میںغائب ہوجاتے تھے اور مقامی مارکیٹوں میں وہ سامان فروخت ہو رہا ہوتا تھا جس سے ملکی معیشت متاثر ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے راہداری کے لیے آنے والے سامان کی بارڈر انٹری پوائنٹ اور بارڈر کے خارجی پوائنٹ پر نصب اسکینرز کی مدد سے اسکیننگ کی جائے گی اور خودکار نظام کے تحت اس کی انٹری بھی ہوگی، علاوہ ازیں انٹری کا وقت بھی درج ہوگا اور ہر چیک پوسٹ پر اس کی چیکنگ ہوگی اور وقت کی بھی مانیٹرنگ ہوگی، اس کے علاوہ کنٹینرز بھی سیل بند ہوں گے اور ہر چیک پوسٹ پر خودکار سسٹم کے ذریعے کنٹینرز کی بھی چیکنگ و اسکیننگ ہوگی۔