غلط بیانی سے کلیئرنس کی خبروں پر کسٹمز کے چھاپے

ایسیڈک این ہائڈرائیڈ، چھالیہ اورآئرن اسٹیل اسکریپ کے کنٹینرز بازیاب کرالیے،ذرائع

سینئرکسٹمز کی ملی بھگت سے گرین چینل کے ناجائز استعمال کاالزام،تحقیقات کامطالبہ۔ فوٹو : فائل

پاکستان کسٹمزپورٹ قاسم کلکٹریٹ کے گرین چینل سے بھاری ڈیوٹی کے حامل درآمدی کنسائمنٹس کی مس ڈیکلریشنزکے ذریعے کلیئرنس سے متعلق خبروں کی اشاعت کے بعد کسٹمز پریوینٹو اور کسٹم انٹیلی جنس نے گرین چینل سے کلیئر ہونے والے کنسائمنٹس کی تلاش کے لیے چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

پورٹ قاسم میں تعینات سینئر کسٹمز حکام کی مبینہ ملی بھگت سے گرین چینل کا ناجائز استعمال کیا جا رہا تھا اور اسمگلروں کا منظم گروہ کروڑوں روپے مالیت کا غیرقانونی سامان ایگزامنیشن کے بغیرگرین چینل کے ذریعے کلیئر کرا رہا تھا۔

ذرائع نے بتایاکہ 14 فروری کوپورٹ قاسم کلکٹریٹ میں گرین چینل کے ان گھپلوں کی خبروں کی اشاعت کے بعد کسٹمز پریوینٹو کی ٹیم متحرک ہوگئی اس ٹیم کی جانب سے 16 فروری سے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے مختلف گوداموں پر چھاپے مارے گئے جس کے نتیجے میں چھالیہ کے 6 کنٹینرز قبضے میں لے لیے جو ایچ ایس کوڈ نمبر 7204.4100 کے تحت اسکریپ ڈکلیئر کر کے گرین چینل کے ذریعے کلیئر کرائے گئے تھے۔

میسرز اے ایف انٹرپرائزز کے مالک محمد ارشد، میسرز سٹی اسٹیل یو اے ای ملز کے مالک محمد شعیب ارشد، محمد طارق، سہراب خان، امجد خان سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، ایف آئی آر نمبر اے ایس او58/2018 کے مطابق کسٹمز اے ایس او کی ٹیم نے کورنگی روڈ کراچی سے 2 کنٹینرز روکے مگر ڈرائیورز نے 14 کنٹینرز کے کاغذات پیش کیے جو پورٹ قاسم سے کلیئر ہوئے تھے، تلاشی کے دوران کسٹمز حکام نے 20 کروڑ روپے مالیت کی 80ہزار25 کلوگرام چھالیہ برآمدکی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ 21 فروری کو پورٹ قاسم کلکٹریٹ کی جانب سے عمران امین کے گودام پر فرضی چھاپہ مار کر مذکورہ کیس سے متعلق ایک اور ایف آئی آر SI/MISC/03/2018/PQ-CIU درج کی گئی جس میں بتایا گیا کہ مذکورہ گودام میں چھالیہ کے 6 کنٹینرز اتارے گئے تھے لیکن چھاپے کے دوران وہاں یہ کنسائمنٹس برآمد نہ ہوسکے۔


یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کسٹمز پورٹ قاسم کلکٹریٹ نے اسمگلنگ کے اسی کنسائمنٹس پر دوسری ایف آئی آر درج کر دی جس پر کسٹمز پریونٹو کا اسٹاف پہلے ہی ایف آئی آر درج کرچکا تھا اور ان 6 کنٹینرز کا گڈزڈیکلریشن نمبرکے پی پی آئی62268 ایچ سی بھی یکساں ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایک ہی نوعیت کے کیس میں دوسری ایف آئی آر کا اندراج پہلے سے درج مقدمے کو مبینہ طور پر کمزور کرنا ہے تاکہ مجرموں کو کسٹمز پریوینٹو کی پہنچ سے نہ صرف دور رکھا جائے بلکہ گرین چینل کے ذریعے بڑے پیمانے پر اسمگلنگ میں ملوث عناصر کا تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

پورٹ قاسم کلکٹریٹ کے گرین چینل کے ذریعے مہلک کیمیکل ایسیٹک اینہائڈرائیڈ کی ایک بڑی مقدار کی کلیئرنس کرائی گئی ہے جس کا انکشاف اس وقت ہوا کہ جب اس کیمیکل کے ایک کنسائمنٹ کی اچانک ایگزامینیشن کے احکام جاری کیے گئے۔

واضح رہے کہ کراچی کی بندرگاہوں پر چھالیہ کے 188 کنٹینرز رکے ہوئے ہیں۔ قانونی درآمد کنندگان نے ایف آئی اے اور چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرین چینل کے ناجائز استعمال میں ملوث اسمگلرز اور کسٹمز حکام کے گٹھ جوڑ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات عمل میں لائے تاکہ ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو مزید نقصانات سے بچایا جاسکے۔

 
Load Next Story