پیپلز پارٹی کے مایوس کارکن وفاداریاں تبدیل کرنے لگے

ارباب رحیم کی واپسی کے بعد نوکوٹ اور تھرپارکر میں سیاسی گہما گہمی میں تیزی آ گئی.


Nama Nigar April 03, 2013
پی پی دور میں نظر انداز کیے جانے پرمختلف برادریوں کی ارباب رحیم کی پارٹی میں شمولیت۔ فوٹو: فائل

پیپلز مسلم لیگ کے صدر ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کی5 سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے خاتمے اوروطن واپسی کے بعد نوکوٹ اور اس کے متصل تھرپارکر کے شہروں ڈیپلو کلوئی اور رحمان آباد میں سیاسی گہما گہمی میں تیزی آ گئی اور پی پی پی سے مایوس کارکنوں اور ہمدردوں نے اپنی وفاداریاں تبدیل کرنا شروع کر دی ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کی وطن واپسی سے سابق ہم خیال گروپ اور موجود پیپلز مسلم لیگ کی پوزیشن بتدریج مستحکم ہو رہی ہے۔ پیپلز مسلم لیگ نے تھرپارکر سے قومی اسمبلی کی2 اور صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں سمیت ضلع میرپورخاص سے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 66 کی نشست پر انتخاب لڑنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔



دوسری جانب فضل بھنبھرو اور نوکوٹ کی مختلف برادریوں جسکانی، قائم خانی، مندرو نے پی پی پی کے دور اقتدار میں نظر انداز کیے جانے پر پیپلز مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی ہے،سید شاہ جہاں کو پارٹی ٹکٹ دینے کے بجائے میر حیات تالپور کو ٹکٹ دینے پر اختلافات بھی سامنے آ رہے ہیں اور شاہ جہاں شاہ کے مریدین گرگیز برادری کے ایک ہزار ووٹروں نے پی پی پی کے امیدوار کو ووٹ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ارباب خاندان ہمیشہ سے تھرپارکر کی نشستیں جیتتا ہوا آ رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں