
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ راؤ انوار کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت یا کامیابی ہوئی یا نہیں؟۔ آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ نقیب اللہ قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتار ہوگیا ہے لیکن سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار تاحال مفرور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے آئی ایس آئی اور ایم آئی کو مکمل تعاون کا حکم
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو تمام سیکورٹی اداروں کی مدد فراہم کی تھی، اس کے باوجود ملزم کیوں گرفتار نہیں ہوا آپ بہتر بتاسکتے ہیں، آپ نے تمام سیکورٹی اداروں سے کیا معاونت لی۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ تمام سیکیورٹی اداروں سے راؤ انوار کی تلاش کے لیے مدد مانگی تھی، راؤ انوار کی واٹس ایپ کال سے متعلق کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی رپورٹ جمع ہوچکی ہے جس کے مطابق آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم سے رابطے میں ہیں، آئی بی نے مفرور ملزم کی فون کالز کا تکنیکی جائزہ لیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں، آئی ایس آئی کی رپورٹ کہاں ہے؟۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ 10 روز سے حراست میں تھا، تحقیقاتی رپورٹ
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ اب تک نہیں آئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی، وضاحت کریں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ راؤانوار دوہری شہریت نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار بھی اقامہ رکھتے ہیں۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ راؤ انوار کے بینک اکاونٹس منجمد ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھتے ہیں اس سلسلے میں عدالت مزید کیا احکامات دے سکتی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کرتے ہوئے آئی ایس آئی، ایم آئی سے فوری طور پر رپورٹس طلب کرلیں۔
وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے سندھ پولیس سے تعاون کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لیکن عدالتی حکم کی تعمیل کیوں نہیں ہوئی؟۔ جوائنٹ سیکرٹری نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے رپورٹ کے لیے وقت مانگا ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار پوچھا کہ کتنا وقت چاہیے؟۔
جوائنٹ سیکرٹری نے کہا کہ ایک ہفتہ مل جائے تو ایم آئی اور آئی ایس آئی کی رپورٹ آجائے گی۔ عدالت نے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے ایف سی سے بھی راؤ انوار کی تلاش سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف سی کی رپورٹ نہ آئی توذمہ دار ادارے کامتعلقہ افسر ہوگا، ہمیں بھی نقیب اللہ محسود کے قتل کادکھ اور تکلیف ہے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ راؤانوار کی ائیرپورٹ سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چاہتے ہیں راؤانوار کی حاضری یقینی بنائی جائے، فوٹیج لے کرشناخت کریں بندے ہم بلالیں گے، اے ڈی خواجہ پر مکمل یقین ہے، ایف سی، ایم آئی اور آئی ایس آئی سے ایک ہفتے میں رپورٹ آجائے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ محسود کے والد کے ترجمان سیف الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی کی جانب سے اداروں کو واضح احکامات جاری کئے گئے تھے اس کے باوجود ابھی تک آئی بی کے سوا کسی ادارے نے رپورٹ جمع نہیں کروائی، اگر ایم آئی اور آئی ایس آئی رپورٹ جمع نہیں کرواتے تو وضاحت پیش کریں، ہمیں امید ہے کے ادارے آج اپنی رپورٹ جمع کروا دیں گے، اگر ادارے رپورٹ جمع نہیں کرواتے تو عدالت عظمی وضاحت طلب کر یگی۔
واضح رہے کہ کراچی میں 13 جنوری 2018 کو جعلی پولیس مقابلے میں قبائلی نوجوان تاجر نقیب اللہ سمیت 4 افراد کو قتل کردیا گیا تھا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔