بھرتیاں اور ترقیاتی فنڈزپری پول رگنگ ہےلاہور ہائیکورٹ

پابندی کے باوجود محمود اشرف کا تقرر کیوں ہوا؟مرکزی بینک کے افسران کی عدالت طلبی.


Numainda Express April 03, 2013
پابندی کے باوجود محمود اشرف کا تقرر کیوں ہوا؟مرکزی بینک کے افسران کی عدالت طلبی. فوٹو: فائل

لاہورہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی پابندی کے باوجود ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری اور نگراں حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے تقرر و تبادلوں کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمیشن سے بھرتیوں اور تقرر و تبادلوں پر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفکیشن طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ بادی النظر میں پابندی کے باوجود بھرتیاں کرنا اور ترقیاتی فنڈز کا اجراء پری پول رگنگ کے زمرے میں آتا ہے۔

اگر الیکشن کمیشن کی پابندی کے باوجود بھرتیاں ٗ تقرر و تبادلے اور ترقیاتی فنڈز جاری ہوئے ہیں تو عدالت انہیں کالعدم قرار دیدے گی۔ درخواست گزارکے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 22 جنوری 2013 ؁ء کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تقرر، تبادلے، ٹرانسفر کرنے سے روک دیا اور اِسی طرح ترقیاتی فنڈز جاری کرنے اور منصوبے جاری کرنے سے بھی روک دیا تھا مگر سابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے 16 مارچ تک تقرر ، تبادلے، ٹرانسفر اور فنڈز کا بے دریغ استعمال کیا حتیٰ کہ راجہ پرویز اشرف نے 50 ارب روپے کا صوابدیدی فنڈ بھی الیکشن کے لیے نکال لیا، حکومت نے 16 مارچ کو تمام بنک کھلے رکھے۔

 

5

پنجاب حکومت نے کنٹریکٹ پر ملازمین کو مستقل کرنے کا حکم جاری کیا، ایل ڈی اے میں ٹرانسفر وغیرہ جاری ہیں، 6 مارچ کو سابقہ وزیر اعظم نے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک اشرف محمود وتھرا کو تعینات کردیا، اِس تعیناتی کا مقصد قرض نا دہندگان کو الیکشن لڑوانے کیلیے راہ ہموار کرنا تھی۔ الیکشن کمیشن نے یہ تعیناتی رکوانے کیلیے حکم نامہ جاری کیا مگر وفاقی حکومت نے ابھی تک یہ تعیناتی کالعدم قرار نہیں دی، آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت الیکشن کمیشن اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔ جس پر جسٹس سید منصور علی شاہ نے الیکشن کمیشن کے نمائندے سے استسفار کیا کہ الیکشن کمیشن اپنا کردار کیوں نہیں ادا کررہا مگر انھوں نے جواب داخل کرنے کیلیے مہلت طلب کرلی ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے 22 جنوری کو پابندیاں لگا دی تھیں تو محمود اشرف وتھرا کا تقرر کیوں ہوا؟ آپ سٹیٹ بنک کے متعلقہ آفیسران کو کل عدالت میں پیش کریں جو عدالت کومطمئن کریں کہ اِس موقع پر اُسکی تقرری کیوں کی گئی؟ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ عوامی نمائندگان ایکٹ کی کئی دفعات آئین سے متصادم ہیں۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے الیکشن کمیشن کے نمائندے سے استفسار کیا کہ 63(1)(g), 63(1)(h), 63(1)(i) میں ناہلی پانچ سال تک برقرار رہتی ہے جبکہ عوامی نمائندگان ایکٹ 1976 کے سیکشن 99(1)(g), 99(1)(h), 99(1)(i)کے تحت یہ نااہلی تاعمر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں