سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولوں کو فیسوں میں اضافے سے روک دیا

عدالت نے سندھ حکومت کا نوٹی فکیشن کالعدم کرتے ہوئے نجی اسکولوں کو لیٹ فیس چارجز کی وصولی سے بھی روک دیا

عدالت نے سندھ حکومت کو نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق پالیسی مرتب کرنے کا حکم دیا فوٹو:فائل

سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق سندھ حکومت کا نوٹی فکیشن کالعدم قراردیتے ہوئے اسکولوں کو فیسوں میں اضافے اور لیٹ فیس چارجز وصولی سے روک دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں ہوشربا اضافے اور عدم ادائیگی پر لیٹ چارجز کے نام پر پیسے بٹورنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے نجی اسکولوں کی فیسوں سے متعلق نوٹیفیکشن بھی پیش کیا گیا جس میں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق ضابطہ اخلاق مرتب کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے نجی اسکولوں میں فیسوں میں اضافے کیخلاف واک

سماعت کے دوران والدین نے موقف اختیار کیا کہ اسکولوں کی انتظامیہ فیس کے واؤچرز فراہم نہیں کر رہی ہیں جس کے بغیر ہم فیس کیسے جمع کرا سکتے ہیں، ان حیلے بہانوں سے اسکول انتظامیہ لیٹ فیس چارجز وصول کرنا چاہتی ہے جس سے والدین پر اضافی بوجھ پڑ گیا ہے جب کہ کئی اسکول ٹیکسز سے بچنے کے لیے فیس کے واؤچرز نہیں دیتے اور اپنے ریکارڈ میں کم فیسوں کی وصولی ظاہر کرتے ہیں تاکہ آمدنی کو کم ظاہر کیا جا سکے۔


عدالت نے فریقین کے موقف سننے کے بعد اپنے فیصلے میں اسکول انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں حالیہ اضافے کو غیر قانونی قرار دیا، عدالت نے اسکولوں کو فیسوں میں اضافے اور لیٹ فیس چارجز وصول کرنے سے روک دیا جب کہ اس حوالے سے سندھ حکومت کے نوٹیفیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئی پالیسی مرتب کرنے کا حکم دیا۔

علاوہ ازیں عدالتِ عالیہ نے فیس میں اضافے کے طے شدہ قانون کے سختی سے نفاذ کا حکم دیتے ہوئے محمکہ تعلیم کو نجی اسکولوں کے اکاؤنٹس کی آڈٹ شدہ سہ ماہی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔

یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کی نجی اسکولوں کو فیس میں 5 فیصد سالانہ اضافے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے فیس میں اضافے کے خلاف والدین کی جانب سے دائر کی جانے والی پٹیشن کو بھی منظور کرلیا تھا۔

Load Next Story