گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلیے بین الوزارتی حل پر کام جاری
پاور، پٹرولیم ڈویژن، وزارت خزانہ اورپی ایس او حکام نے مسئلہ حل کرنے کیلیے تجاویزدے دیں۔
MINGORA:
ملک میں گردشی قرضوں کے خاتمے کے لیے مختلف وزارتوں کی تجاویز پر مبنی مسودے کی تیاری کاکام جاری ہے جسے کابینہ کی توانائی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا۔
ملک میں گردشی قرضوں کے دوبارہ بڑھنے کو روکنے اور اس کے مستقبل سدباب کے لیے مختلف وزارتوں پر مشتمل کمیٹی تشیکیل دی گئی تھی تاکہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی ٹھوس تجاویز دے۔
ذرائع کے مطابق اس کمیٹی میں وزارت توانائی کے پاور ڈویژن، پٹرولیم ڈویژن وزارت خزانہ اور پی ایس او حکام شامل ہیں ۔ جنھوں نے گردشی قروضوں کے خاتمے کے لیے اپنی اپنی تجاویز دے دی ہیں، تمام فریقوں کی جانب سے ملنے والی تجاویز پر تبادلہ خیال جاری ہے اور جونہی حتمی مسودہ تیار ہوگا اسے کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایاکہ پی ایس او اور پاور ڈویژن کے مابین ادائیگیوں کے حوالے سے بعض امور پر اختلاف پایا جاتا ہے تاہم حتمی مسودے میں تمام فریقین کی قابل عمل تجاویز کو ہی شامل کیا جائے گا، پی ایس او کا موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرانے کے باوجود بھی پاور سیکٹر کی جانب سے بروقت ادائیگیاں نہیں کی جا رہیں جس سے پی ایس او کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
دوسری جانب پاور سیکٹر کا موقف ہے کہ پی ایس او جتنی رقم ان کے ذمے ڈال رہا ہے اس میں سے کافی رقم متنازع ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آتے ہی گردشتی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے کی بڑی رقم اداکی تھی تاہم پاور سیکٹر میں اصلاحات نہ لانے اور کمپنیوں کی خراب کارکردگی کی وجہ سے گردشی قرضے ایک بار پھر 500 ارب سے تجاوز کرگئے ہیں۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر پاور ڈویژن کے اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لیے کمیٹی کام کررہی ہے اور تمام فریقین کی جانب سے تجاویز موصول ہوگئی ہیں، ان تجاویز کو مدنظر رکھ کر متفقہ طور پر مسودہ تیارکیاجائے گا جسے وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی کی زیر صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کردیاجائے گا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ توانائی کمیٹی کے آئندہ اجلاس سے قبل مسودہ تیار کرلیاجائے گا۔
ملک میں گردشی قرضوں کے خاتمے کے لیے مختلف وزارتوں کی تجاویز پر مبنی مسودے کی تیاری کاکام جاری ہے جسے کابینہ کی توانائی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا۔
ملک میں گردشی قرضوں کے دوبارہ بڑھنے کو روکنے اور اس کے مستقبل سدباب کے لیے مختلف وزارتوں پر مشتمل کمیٹی تشیکیل دی گئی تھی تاکہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے اپنی ٹھوس تجاویز دے۔
ذرائع کے مطابق اس کمیٹی میں وزارت توانائی کے پاور ڈویژن، پٹرولیم ڈویژن وزارت خزانہ اور پی ایس او حکام شامل ہیں ۔ جنھوں نے گردشی قروضوں کے خاتمے کے لیے اپنی اپنی تجاویز دے دی ہیں، تمام فریقوں کی جانب سے ملنے والی تجاویز پر تبادلہ خیال جاری ہے اور جونہی حتمی مسودہ تیار ہوگا اسے کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایاکہ پی ایس او اور پاور ڈویژن کے مابین ادائیگیوں کے حوالے سے بعض امور پر اختلاف پایا جاتا ہے تاہم حتمی مسودے میں تمام فریقین کی قابل عمل تجاویز کو ہی شامل کیا جائے گا، پی ایس او کا موقف ہے کہ حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرانے کے باوجود بھی پاور سیکٹر کی جانب سے بروقت ادائیگیاں نہیں کی جا رہیں جس سے پی ایس او کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
دوسری جانب پاور سیکٹر کا موقف ہے کہ پی ایس او جتنی رقم ان کے ذمے ڈال رہا ہے اس میں سے کافی رقم متنازع ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آتے ہی گردشتی قرضوں کی مد میں 480 ارب روپے کی بڑی رقم اداکی تھی تاہم پاور سیکٹر میں اصلاحات نہ لانے اور کمپنیوں کی خراب کارکردگی کی وجہ سے گردشی قرضے ایک بار پھر 500 ارب سے تجاوز کرگئے ہیں۔
اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر پاور ڈویژن کے اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لیے کمیٹی کام کررہی ہے اور تمام فریقین کی جانب سے تجاویز موصول ہوگئی ہیں، ان تجاویز کو مدنظر رکھ کر متفقہ طور پر مسودہ تیارکیاجائے گا جسے وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی کی زیر صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کردیاجائے گا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ توانائی کمیٹی کے آئندہ اجلاس سے قبل مسودہ تیار کرلیاجائے گا۔