شاہ زیب قتل کیس ملزمان کو جیل میں سہولتیں دینے کا حکم

دوسرے روز بھی مقدمے کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی، وکیل صفائی کے عذر پر عدالت برہم

دوسرے روز بھی مقدمے کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے ملتوی، وکیل صفائی کے عذر پر عدالت برہم فوٹو: فائل

لاہور:
شاہ زیب قتل کیس کی سماعت دوسرے روز بھی بغیر کسی کارروائی کی ملتوی ہوگئی۔

عدالت نے مقدمے میں نامزد شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور اور سجاد تالپور کو جیل میں بی کلاس کی سہولت فراہم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ مرکزی ملزم نے مقدمہ خصوصی عدالت سے سیشن عدالت منتقل کرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔ منگل کو جیل حکام نے غلام مرتضیٰ لاشاری سمیت مذکورہ ملزمان کو پیشی کیلیے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج غلام مصطفیٰ میمن کے روبرو پیش کیا۔اس موقع پر چشم دید گواہ محمد احمد زبیری عدالت میں موجود تھے۔

تاہم شاہ رخ جتوئی کے وکیل شوکت زبیدی نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز ان کے موکل نے انھیں مقدمے کی پیروی کیلیے دوبارہ مقرر کیا ہے ان کی عدم موجودگی میں 13گواہوں کے بیانات قلم بند ہوچکے ہیں لیکن انھوں نے گواہوں کے بیانات اور جرح کا جائزہ نہیں لیا لہذا مقدمے کی تیاری کرنے کیلیے وقت دیا جائے اورمقدمے کی سماعت ملتوی کی جائے، فاضل عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ باربار سماعت ملتوی کرنے کی استدعا منظور نہیں کی جائے گی اور سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔




فاضل عدالت نے وکیل صفائی کی جانب سے دائر بی کلاس کی سہلولت فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر جیل میں ملزمان کو بی کلاس کی سہلولت فراہم کرنے کے احکامات جاری کردیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی وکلا کے عدالتی بائیکاٹ کے باعث کوئی کارروائی نہیںہوئی تھی۔ دریں اثناشاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی نے دہشت گردی کا مقدمہ چیلنج کرتے ہوئے عام عدالت میں چلانے کی درخواست دائر کردی ہے۔ شفقت شاہ معصومی ایڈووکیٹ کے توسط سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ کراچی میں روزانہ 8سے10 افراد قتل کیے جاتے ہیں۔

دونوں فریقین کے مابین کوئی پرانی دشمنی یا تنازع نہیں، چونکہ جھگڑا رات کی تاریکی میں ہوا اس لیے گواہوں کیلیے اصل ملزم کو پہچانناآسان نہیں۔ درخواست گزار شاہ رخ جتوئی ایک طالب علم ہے عادی مجرم نہیں۔ درخواست گزار کے مطابق اس سے پہلے مقدمہ منتقل کرنے کی درخواست انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبرو دائر کی گئی تھی تاہم اس عدالت نے 5مارچ کو یہ درخواست مسترد کردی تھی اس لیے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کوکالعدم قراردیتے ہوئے مقدمہ سیشن عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیاجائے۔
Load Next Story