کیپٹو پاور پلانٹس کو قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ
بجلی کی سرکاری ونجی کمپنیوں کی طرح نیپرا کے تمام قوانین کا اطلاق ہوگا، دستاویز
KABUL:
حکومت نے کیپٹو پاور پلانٹس کو قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نیپرا دستاویز کے مطابق کیپٹو پاور پلانٹس پر بھی بجلی کی سرکاری و نجی پیدواری کمپنیوں کی طرح نیپرا کے تمام تر قوانین کا اطلاق ہوگا،یہ پلانٹس مقررہ معیار کے مطابق بجلی کی ترسیل کیلیے بھی انتظامات کرنے کے پابند ہوں گے اور بجلی پیدا کرکے فروخت کرنے کے بجائے انھیں بجلی کی ترسیل کے انتظامات بھی کرنا ہوں گے، کیپٹو پاور پلانٹس سے بجلی کی ترسیل کے سلسلے میں کسی بھی مسئلے کی صورت میں نیپرا کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
دستاویز کے مطابق نیپرا ترمیمی بل کی منظوری کے بعد کیپٹو پاور پلانٹس پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوگی اور وہ جسے چاہیں بجلی فروخت کرسکیں گے، اس سے قبل کیپٹو پاورپلانٹس میرٹ آرڈر میں نہیں تھے تاہم اب انھیں بھی میرٹ آرڈر میں شامل کرلیاگیاہے اور ان پر بھی دیگر کمپنیوں کی طرح کے قوانین کا اطلاق ہوگا۔ ذرائع کے مطابق نیپرا ترمیمی بل میں کیپٹو پاور پلانٹس کے خلاف قوانین کو سخت کر دیا گیا ہے اور ان کی آزادی ختم کر دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ کیپٹو پاورپلانٹس بجلی کی خرید وفروخت کرتے وقت اپنا لوڈ زیادہ بتاتے تھے، معاہدے کے وقت بجلی کی جو صلاحیت بتاتے تھے اس پر عمل نہیں کیا جاتا تھا اور نیشنل گرڈ میں کم بجلی فراہم کی جاتی تھی تاہم اب اس کا ازالہ ہو جائے گا، حکومت نے ان پاور پلانٹس کے لیے قانون سخت کردیاہے اور ان پربھی بجلی پیدا کرنے والی سرکاری کمپنیوں کی طرح یکساں ذمے داری عائد ہوگی۔
دستاویزکے مطابق کیپٹو پاورپلانٹس نیپرااتھارٹی کو بجلی کی پیدوار سے متعلق تمام تکنیکی تفصیلات فراہم کریں گے، یہ پاورپلانٹس اپنی پیدا کردہ بجلی کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ترسیلی کمپنی کے ساتھ مشاورت بھی کرنے کے پابند ہوں گے۔ اس حوالے سے نیپرا رجسٹرارسے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کا نمبر مسلسل بند جا رہا تھا۔
حکومت نے کیپٹو پاور پلانٹس کو قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نیپرا دستاویز کے مطابق کیپٹو پاور پلانٹس پر بھی بجلی کی سرکاری و نجی پیدواری کمپنیوں کی طرح نیپرا کے تمام تر قوانین کا اطلاق ہوگا،یہ پلانٹس مقررہ معیار کے مطابق بجلی کی ترسیل کیلیے بھی انتظامات کرنے کے پابند ہوں گے اور بجلی پیدا کرکے فروخت کرنے کے بجائے انھیں بجلی کی ترسیل کے انتظامات بھی کرنا ہوں گے، کیپٹو پاور پلانٹس سے بجلی کی ترسیل کے سلسلے میں کسی بھی مسئلے کی صورت میں نیپرا کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
دستاویز کے مطابق نیپرا ترمیمی بل کی منظوری کے بعد کیپٹو پاور پلانٹس پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوگی اور وہ جسے چاہیں بجلی فروخت کرسکیں گے، اس سے قبل کیپٹو پاورپلانٹس میرٹ آرڈر میں نہیں تھے تاہم اب انھیں بھی میرٹ آرڈر میں شامل کرلیاگیاہے اور ان پر بھی دیگر کمپنیوں کی طرح کے قوانین کا اطلاق ہوگا۔ ذرائع کے مطابق نیپرا ترمیمی بل میں کیپٹو پاور پلانٹس کے خلاف قوانین کو سخت کر دیا گیا ہے اور ان کی آزادی ختم کر دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ کیپٹو پاورپلانٹس بجلی کی خرید وفروخت کرتے وقت اپنا لوڈ زیادہ بتاتے تھے، معاہدے کے وقت بجلی کی جو صلاحیت بتاتے تھے اس پر عمل نہیں کیا جاتا تھا اور نیشنل گرڈ میں کم بجلی فراہم کی جاتی تھی تاہم اب اس کا ازالہ ہو جائے گا، حکومت نے ان پاور پلانٹس کے لیے قانون سخت کردیاہے اور ان پربھی بجلی پیدا کرنے والی سرکاری کمپنیوں کی طرح یکساں ذمے داری عائد ہوگی۔
دستاویزکے مطابق کیپٹو پاورپلانٹس نیپرااتھارٹی کو بجلی کی پیدوار سے متعلق تمام تکنیکی تفصیلات فراہم کریں گے، یہ پاورپلانٹس اپنی پیدا کردہ بجلی کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ ترسیلی کمپنی کے ساتھ مشاورت بھی کرنے کے پابند ہوں گے۔ اس حوالے سے نیپرا رجسٹرارسے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کا نمبر مسلسل بند جا رہا تھا۔