احتساب عدالت کو شریف خاندان کیخلاف مقدمات کے فیصلے کیلئے 2 ماہ کی مہلت

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کے خلاف فیصلے کے لئے بھی مزید تین ماہ کی مہلت دے دی

سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب مقدمات کا ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈلائن میں توسیع کردی فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی کارروائی مکمل کرنے کی ڈیڈلائن میں 2 ماہ کی توسیع کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بنچ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں توسیع کے لیے سماعت کی۔

اسحاق ڈار کے خلاف فیصلے کیلیے تین ماہ کی مہلت


سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو شریف فیملی کے خلاف ریفرنسز کی کارروائی مکمل کرنے کے لیے مزید 2 ماہ کی مہلت دے دی، جب کہ اسحاق ڈار کے خلاف فیصلے کے لئے تین ماہ کی مہلت دیدی۔

احتساب عدالت کے جج نے درکار وقت نہیں بتایا، جسٹس اعجازالاحسن



نیب نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ جسٹس اعجاز افضل نے نیب سے پوچھا کہ یہ بتائیں مزید کتنا وقت چاہیے۔؟ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج نے تاخیر کی وجوہات تو بتائی ہیں لیکن درکار وقت نہیں بتایا۔

سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن 13 مارچ کو ختم ہو رہی ہے


سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے کر نیب کو شریف خاندان کے خلاف مقدمات درج کرنے اور 6 ماہ میں ان کیسز کا فیصلہ سنانے بھی کا حکم دیا۔ شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل کا آغاز 14 ستمبر 2017 کو ہوا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے چھ ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن 13 مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔

نواز شریف، مریم ، حسن، حسین نواز، کیپٹن (ر) صفدر اور اسحاق ڈار تمام ملزمان کے خلاف درج نیب مقدمات کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کر رہے ہیں۔ ان کی مدت ملازمت بھی 13 مارچ کو پوری ہورہی ہے، اس لیے انہوں نے ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے تاہم حکومت نے تاحال انہیں توسیع نہیں دی۔ سپریم کورٹ نے نیب مقدمات کا فیصلے کے لیے احتساب عدالت کو مزید دو ماہ کی مہلت دیتے ہوئے حکومت کو جج محمد بشیر کی مدت ملازمت میں توسیع کرنے کا بھی دے دیا ہے۔

Load Next Story