پاکستان کی ایشیا کپ میں شرکت کا امکان روشن
بھارت سے باہمی کرکٹ نہ ہونے کا انٹرنیشنل ایونٹس پر اثر نہیں پڑے گا، ذرائع
بی سی سی آئی کیخلاف قانونی جنگ چھڑنے کے باوجود پاکستان کی بھارت میں شیڈول ایشیا کپ میں شرکت کا امکان ہے۔
بی سی سی آئی کیخلاف قانونی جنگ سے پیدا ہونے والے جمود کے باوجود پاکستان کی بھارت میں رواں سال شیڈول ایشیا کپ میں شرکت کا امکان ہے،باہمی کرکٹ سیاسی کشیدگی کی نذر ہونے کا انٹرنیشنل ایونٹس میں مقابلوں پر اثر پڑنے کی توقع نہیں۔
یاد رہے کہ بی سی سی آئی نے اپریل میں پاکستان میں ہونے والے ایمرجنگ کپ میں اپنی ٹیم پاکستان بھجوانے سے انکار کردیا تھا،حکام کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہونے والی جس میٹنگ میں فیصلہ کیا گیااس میں ہمارا کوئی نمائندہ ہی موجود نہیں تھا۔
جواب میں چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہم بھی ایشاکپ میں اپنی ٹیم نہ بھجوانے کا فیصلہ کرسکتے ہیں، ذرائع کے مطابق اب چیئرمین کا خیال ہے کہ ایشیائی ٹورنامنٹ ثالثی کمیٹی کے فیصلے اور ایف ٹی پی سے الگ معاملہ ہے،اس کو ساتھ جوڑ کر دیکھنا مناسب نہیں ہوگا،یہ موقف سامنے آنے کے بعد اب محسوس ہورہا ہے کہ پاکستان آئی سی سی ایونٹس کے بعد ایشین کرکٹ کونسل کے تحت اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے بھی بھارت جانے پر تیار ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کی ٹیم شامل ہونے کی وجہ سے جونیئر ایشیا کپ کا بھارت میں انعقاد نہیں ہوسکا تھا، میزبانی کا اعزاز ملائیشیا کو حاصل ہوا جس کے بعد اب پاکستان باہمی سیریزاور پی ایس ایل کے میچز بھی اسی ملک میں کرانے کے لیے پر تول رہا ہے جب کہ یو اے ای میں اکتوبر میں شیڈول افغان لیگ پی سی بی کے لیے پریشانی کا باعث ہے،پاکستان کو اسی دوران آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی میزبانی کرنا ہے۔
بی سی سی آئی کیخلاف قانونی جنگ سے پیدا ہونے والے جمود کے باوجود پاکستان کی بھارت میں رواں سال شیڈول ایشیا کپ میں شرکت کا امکان ہے،باہمی کرکٹ سیاسی کشیدگی کی نذر ہونے کا انٹرنیشنل ایونٹس میں مقابلوں پر اثر پڑنے کی توقع نہیں۔
یاد رہے کہ بی سی سی آئی نے اپریل میں پاکستان میں ہونے والے ایمرجنگ کپ میں اپنی ٹیم پاکستان بھجوانے سے انکار کردیا تھا،حکام کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہونے والی جس میٹنگ میں فیصلہ کیا گیااس میں ہمارا کوئی نمائندہ ہی موجود نہیں تھا۔
جواب میں چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہم بھی ایشاکپ میں اپنی ٹیم نہ بھجوانے کا فیصلہ کرسکتے ہیں، ذرائع کے مطابق اب چیئرمین کا خیال ہے کہ ایشیائی ٹورنامنٹ ثالثی کمیٹی کے فیصلے اور ایف ٹی پی سے الگ معاملہ ہے،اس کو ساتھ جوڑ کر دیکھنا مناسب نہیں ہوگا،یہ موقف سامنے آنے کے بعد اب محسوس ہورہا ہے کہ پاکستان آئی سی سی ایونٹس کے بعد ایشین کرکٹ کونسل کے تحت اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے بھی بھارت جانے پر تیار ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کی ٹیم شامل ہونے کی وجہ سے جونیئر ایشیا کپ کا بھارت میں انعقاد نہیں ہوسکا تھا، میزبانی کا اعزاز ملائیشیا کو حاصل ہوا جس کے بعد اب پاکستان باہمی سیریزاور پی ایس ایل کے میچز بھی اسی ملک میں کرانے کے لیے پر تول رہا ہے جب کہ یو اے ای میں اکتوبر میں شیڈول افغان لیگ پی سی بی کے لیے پریشانی کا باعث ہے،پاکستان کو اسی دوران آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی میزبانی کرنا ہے۔