پی ایس ایل تھری کا فائنل انتظامات کو حتمی شکل نہ دی جاسکی
اسٹیڈیم 15مارچ تک مکمل کرنے کیلیے کام میں تیزی،سیکیورٹی کنٹرول روم تیار نہ ہوسکا۔
پی ایس ایل تھری کے فائنل کے انعقاد کے سلسلے میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم پرانتظامات کوحتمی شکل دینے سلسلہ جاری ہے۔
پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی 25 مارچ کو شیڈول فائنل کے حوالے سے کیے جانے والے انتظامات کو 100 فیصد مکمل قرار دے چکے اور ان کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیم15 مارچ تک مکمل ہوجائے گا تاہم صورتحال اس کے برعکس نظر آ رہی ہے۔
اسٹیڈیم کی تعمیر کرنے والے ادارے نے15 مارچ تک فیز ون میں اپنا کام مکمل کرنے کی بھرپور یقین دہانی کرائی ہے،اسٹیڈیم میں جاری کام میں انتہائی تیزی دیکھنے میں آئی ہے ، کام کرنے والے عملے کی رفتار کے ساتھ اس کی تعداد میں بھی اضافہ کردیاگیا ہے تاہم تماشائیوں کے لیے نشستوں کی تنصیب کا کام ہنوز باقی ہے۔ظہیر عباس انکلوژر میں 1062 نشستیں نصب کی جانی ہیں۔ دونوں ٹیموں کیلیے ازسر نو بنائے جانے والے ڈریسنگ رومز میں بھی کام تیزی سے جاری ہے۔
مرکزی عمارت کے دونوں جانب 15,15 ہاسپیٹلیٹی باکسز کا تعمیراتی کام جاری ہے لیکن ان باکسز میں نشستیں نصب کرنے کا مرحلہ تعطل کا شکارہے۔ مرکزی عمارت میں اہم شخصیات کے میچ دیکھنے کے لیے دونوں طرف قائم چیئرمین باکسز مخدوش قرار دیے جانے کے سبب بند رکھنے کے بجائے زیر استعمال لائے جانے کی اطلاعات ہیں۔
سر شاہ سلیمان روڈ پراسٹیڈیم کی دیوار سے ملحق خطرے کی علامت ٹائر کی دکان ،شاپنگ سینٹرز اور نجی درسگاہ کے سامنے اقبال قاسم انکلوژر کے دروازے پرکھڑی ناکارہ گاڑیاں بھی خطرے کی علامت ہیں۔
دوسری جانب فائنل کے لیے ٹکٹوں کی فروخت 16مارچ سے شروع ہو رہی ہے۔
قبل ازیں بدھ کوکے ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل سمیع صدیقی نے اپنے میشرکھیل ڈاکٹرسید جنید علی شاہ کے ہمراہ نیشنل اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور اپنے ادارے کے تحت جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کام 15 مارچ تک پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔
پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی 25 مارچ کو شیڈول فائنل کے حوالے سے کیے جانے والے انتظامات کو 100 فیصد مکمل قرار دے چکے اور ان کا کہنا ہے کہ اسٹیڈیم15 مارچ تک مکمل ہوجائے گا تاہم صورتحال اس کے برعکس نظر آ رہی ہے۔
اسٹیڈیم کی تعمیر کرنے والے ادارے نے15 مارچ تک فیز ون میں اپنا کام مکمل کرنے کی بھرپور یقین دہانی کرائی ہے،اسٹیڈیم میں جاری کام میں انتہائی تیزی دیکھنے میں آئی ہے ، کام کرنے والے عملے کی رفتار کے ساتھ اس کی تعداد میں بھی اضافہ کردیاگیا ہے تاہم تماشائیوں کے لیے نشستوں کی تنصیب کا کام ہنوز باقی ہے۔ظہیر عباس انکلوژر میں 1062 نشستیں نصب کی جانی ہیں۔ دونوں ٹیموں کیلیے ازسر نو بنائے جانے والے ڈریسنگ رومز میں بھی کام تیزی سے جاری ہے۔
مرکزی عمارت کے دونوں جانب 15,15 ہاسپیٹلیٹی باکسز کا تعمیراتی کام جاری ہے لیکن ان باکسز میں نشستیں نصب کرنے کا مرحلہ تعطل کا شکارہے۔ مرکزی عمارت میں اہم شخصیات کے میچ دیکھنے کے لیے دونوں طرف قائم چیئرمین باکسز مخدوش قرار دیے جانے کے سبب بند رکھنے کے بجائے زیر استعمال لائے جانے کی اطلاعات ہیں۔
سر شاہ سلیمان روڈ پراسٹیڈیم کی دیوار سے ملحق خطرے کی علامت ٹائر کی دکان ،شاپنگ سینٹرز اور نجی درسگاہ کے سامنے اقبال قاسم انکلوژر کے دروازے پرکھڑی ناکارہ گاڑیاں بھی خطرے کی علامت ہیں۔
دوسری جانب فائنل کے لیے ٹکٹوں کی فروخت 16مارچ سے شروع ہو رہی ہے۔
قبل ازیں بدھ کوکے ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل سمیع صدیقی نے اپنے میشرکھیل ڈاکٹرسید جنید علی شاہ کے ہمراہ نیشنل اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور اپنے ادارے کے تحت جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کام 15 مارچ تک پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔