لاڑکانہ 204NA206 NA پر پیپلز پارٹی میں شدید اختلافات

لاڑکانہ این اے204 پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں شاہد بھٹو، معظم عباسی، خیر محمد شیخ نے بھی اپنی ہی پارٹی کے خلاف آزاد۔۔۔

لاڑکانہ این اے204 پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں شاہد بھٹو، معظم عباسی، خیر محمد شیخ نے بھی اپنی ہی پارٹی کے خلاف آزاد امیدوار کی حیثیت سے فارم جمع کروائے ہیں۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کا عمل مکمل ہوجانے کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی بالائی سندھ کے اکثر اضلاع لاڑکانہ، سکھر، گھوٹکی، کندھ کوٹ کشمور اور قمبرشہدادکوٹ کے بعض قومی اور صوبائی حلقوں پر امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل نہیں دے سکی ہے جس کے باعث کوررنگ امیدواروں کے علاوہ بھی پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے قومی و صوبائی حلقوں سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔

یہ اختلافات کہیں سنگین صورتحال اختیار نہ کرجائیں، اسی لئے صدر مملکت آصف علی زرداری کی کسی وقت بھی نوڈیرو آمد متوقع ہے، صدر آصف علی زرداری لاڑکانہ پہنچ کر شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 34 ویں برسی کی تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔

پارٹی ٹکٹس کی تقسیم کے عمل میں دیر ہونے کے باعث پیپلز پارٹی کے رہنما و کارکنان متعدد گروپوں میں تقسیم ہو چکے ہیں جبکہ فریال تالپور تین روز سے لاڑکانہ، نوڈیرو ہاؤس میں مقیم ہیں اور پارٹی رہنماؤں کے علاوہ متوقع امیدواروں سے ملاقاتیں کر کے اختلافات ختم کروانے میں مصروف ہیں، اب تک تمام اختلافات ختم نہیں کروائے جا سکے ہیں، اس سلسلے میں لاڑکانہ کے قومی حلقہ این اے 204 پر بھی اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، جس وجہ سے ایک جانب سے پیپلز پارٹی سے وابستہ بھٹو برادری کے بھی شدید تحفظات سامنے آ رہے ہیں۔

جبکہ سابق ایم این اے شاہد حسین بھٹو ، پارٹی رہنما معظم عباسی، پیپلز پارٹی کے ضلعی نائب صدر خیر محمد شیخ سمیت دیگر نے بھی این اے 204 پر کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں جن کا کہنا ہے کہ اگر پارٹی ٹکٹ نہ ملا تب بھی وہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن ضرور لڑیں گے، تاہم اس حلقے میں پیپلز پارٹی کی قیادت نے بھٹو برادری کی ناراضگی کو ختم کرنے کیلئے پہلے ضلعی جنرل سیکریٹری عبدالفتاح بھٹو کا نام دیا لیکن پھر اسے منسوخ کر کے محمد علی بھٹو اور سابق ضلعی ناظم لاڑکانہ خورشید جونیجو کے نام سامنے لائے جا رہے ہیں۔

اسی طرح لاڑکانہ پی ایس 35 پر الطاف حسین انڑ کو پارٹی ٹکٹ کی منظوری کے بعد اس حلقہ سے سابق ایم پی اے غلام سرور سیال نے بھی پارٹی قیادت کے فیصلے سے ناراض ہو کر آزاد امیدوار کی حیثیت سے نامزدگی فارم جمع کروائے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ پارٹی قیادت اپنا فیصلہ تبدیل کر کے انہیں ٹکٹ جاری کرے، جبکہ پی ایس 41 پر چند روز قبل تک عزیز احمد جتوئی کا نام فائنل تھا، لیکن اب اللہ بخش انڑ بھی اسی حلقے سے پارٹی ٹکٹ دیئے جانے کے دعویدار ہیں، جس کے باعث دونوں میں ہی اختلافات بڑھ گئے ہیں، تاہم لاڑکانہ کے حلقہ این اے 205 پر نظیر احمد بگھیو کا نام فائنل کیا جا چکا ہے اور اب تک پارٹی کے اندر سے اس حلقے پر ان کی کسی نے بھی مخالفت نہیں کی ہے، این اے 206 شہدادکوٹ پر پارٹی قیادت نے میر عامر خان مگسی کو ایک بار پھر ٹکٹ جاری کیا۔

لیکن حال ہی میں پیپلز پارٹی میں شمولیت کرنے والے چانڈیو برادری کے چیف سردار سردار خان چانڈیوکو شمولیت سے پہلے این اے 206 پر ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن اب انہیں قومی حلقہ کی بجائے صوبائی حلقہ پی ایس 42 وارہ پر ٹکٹ جاری کیاگیاہے، جس کے باعث وہ بھی اندرون خانہ خفا نظر آرہے ہیں، جن کے حق میں ان دنوں قمبرشہدادکوٹ کی چانڈیو برادری کی جانب سے احتجاج بھی کئے جارہے ہیں، این اے 207 رتوڈیرو، قمبر، شہدادکوٹ پر فریال تالپور خود دوبارہ الیکشن لڑیں گی، جن کی مخالفت بھی اب تک کسی نے نہیں کی ہے۔


اسی طرح پی ایس 36 پر سپیکر سندھ اسمبلی نثار احمد کھوڑو کو ٹکٹ کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اس حلقے پر بھی پارٹی فیصلے سے ناراض پارٹی کے ہی چند امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے، پی ایس 37 پر سابق صوبائی وزیر ایاز سومرو، فریال تالپور کے میڈیا کوآرڈینیٹر غلام مصطفی لغاری اور نثار مراد بھٹو نے فارم بھرے ہیں جبکہ پی ایس 38 شہدادکوٹ کیلئے حاجی منور علی عباسی اور پی ایس 39 شہداد کوٹ پر میر نادر خان مگسی،پی ایس 40 پر اس بار اسران برادران کی بجائے سردار خان چانڈیو کے بھائی برہان خان چانڈیو کو لایا جانا متوقع ہے۔

لاڑکانہ سمیت بالائی سندھ کے دیگر اضلاع خاص طور پر سکھر، گھوٹکی، قمبرشہدادکوٹ اور لاڑکانہ میں انتخابی امیدواروں کے ناموں پر اختلافات اور انہیں حتمی شکل نہ دیئے جانے کے باعث صورتحال سنگین بھی ہوسکتی ہے، اسی وجہ سے صدر مملکت آصف علی زرداری کسی وقت بھی نوڈیرو ہاؤس پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ امیدواروں کے حتمی ناموںکا فیصلہ کریں گے، جبکہ چار اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 34 ویں برسی کی نوڈیرو ہاؤس میں مرکزی تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔

الیکشن 2013 میں پیپلز پارٹی کے خلاف مسلم لیگ نواز، فنکشنل لیگ سمیت دس سے زائد سیاسی، دینی و قوم پرست جماعتوں کے اتحاد کے بعد لاڑکانہ میں مضبوط امیدوار کھڑے کئے جا رہے ہیں، اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے مضبوط اور شہید بے نظیر بھٹو کے آبائی حلقہ این اے 207 پر اس بار پیپلز پارٹی کی رہنمافریال تالپورانتخابات لڑ رہی ہے، تاہم ان کے مقابلے میں مسلم لیگ نواز کے رہنما سردار ممتاز بھٹو نے ان کے مقابل الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا، لیکن اب سردار ممتاز بھٹو کے صاحبزادے نوابزادہ امیر بخش خان بھٹو مسلم لیگ ن کی ٹکٹ الیکشن لڑ رہے ہیں، جو کہ اس حلقہ پر مضبوط امیدوار تصور کئے جا رہے ہیں جبکہ جے یو آئی کے خالد محمود سومرو نے بھی اس حلقے پر کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں،

لاڑکانہ این اے204 پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں شاہد بھٹو، معظم عباسی، خیر محمد شیخ نے بھی اپنی ہی پارٹی کے خلاف آزاد امیدوار کی حیثیت سے فارم جمع کروائے ہیں، جبکہ اس حلقے پر فنکشنل لیگ کے مہتاب اکبر راشدی، مسلم لیگ ن کے بابو سرفراز جتوئی، جے یو آئی کے ڈاکٹر خالد محمود سومرو ، ق لیگ کا بابو سرور سیال اور دیگر شامل ہیں، تاہم ان سب میں سے فنکشنل لیگ کی مہتاب اکبر راشدی زیادہ مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آ رہی ہیں، این اے 205 پرمسلم لیگ ن کے شفقت حسین انڑ بازی لے جا سکتے ہیں۔

اسی طرح لاڑکانہ پی ایس 35 باقرانی پر پیپلز پارٹی کے ہی سابق ایم پی اے غلام سرور سیال کے علاوہ مسلم لیگ ن کی رہنما قرۃ العین شفقت، مسلم لیگ ق کے بابو سرور سیال، آل پاکستان مسلم لیگ کے منور ابڑوکے علاوہ دیگر میدان میں ہیں، لیکن اس سیٹ پر اصل مقابلہ پیپلز پارٹی کے الطاف حسین انڑ اور ن لیگ کی رہنما قراۃ العین شفقت کے درمیان ہے ۔

صوبائی حلقہ پی ایس 36 لاڑکانہ پر سابق اسیپکر سندھ اسیمبلی نثار کھوڑو کے خلاف مسلم لیگ ن کے رضوان احمد کیہر، فنکشنل لیگ کے نظیر احمد شیخ، جے یو آئی کے راشد محمود سومرو اور آزاد امیدوار خیر محمد شیخ کے درمیان مقابلہ ہے، تاہم اس سیٹ پر فنکشنل لیگ کے نظیر احمد شیخ، خیر محمد شیخ، اور نثار احمد کھوڑو کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے، پی ایس 37 رتودیرو پر مسلم لیگ ن کے مضبوط امیدوار نوابزادہ امیر بخش خان بھٹواس بار پیپلز پارٹی کو شکست دے سکتے ہیں، پی ایس 41 بھی فنکشنل لیگ کی مہتاب اکبر راشدی کو مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔
Load Next Story