جعلی ڈگری ری اوپن 24سابق ارکان کی کل طلبی ’’کوئی امیدوار پسند نہیں‘‘ بیلٹ پیپر میں خالی خانہ بھی شامل کر?
عدالتوں میں جعلی ڈگری کے 5کیسز پر فیصلہ محفوظ، متعدد اشتہاری قرار، اقلیتی رکن کشور کمار جیل پہنچ گئے
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جعلی ڈگری کے کیسز اوپن کرتے ہوئے 24 سابق ارکان کو کل طلب کرلیا، ایم کیو ایم ، مسلم لیگ ن اور پاکستان فلاح پارٹی کے ایک، ایک امیدوار کے کاغذات مسترد کردیے گئے۔
الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں اور 425 ریٹرننگ آفیسرز کی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کرانے کا فیصلہ کر لیا جبکہ بیلٹ پیپر میں امیدواروں کے انتخابی نشانات سمیت ایک خالی خانہ رکھنے کیلیے نگران حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے کیلیے صدر کو ایڈوائس بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ گورنرز سمیت کسی کو الیکشن کی شفافیت پر اثرانداز نہیں ہونے دیا جائے گا' کمیشن گورنروں کی تبدیلی نہیں کر سکتا۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں بند کیسز کو ری اوپن کیا جائے۔ ان تمام 24 ممبران جن میں سابق رکن قومی اسمبلی و وفاقی وزیر عمر گورگیج بھی شامل ہیں دیگر میں دیوان سید عاشق، رانا اعجاز احمد، سید امیر علی شاہ جاموٹ صوبائی اسمبلیوں کے سابق ممبران نادر مگسی' وسیم افضل گوندل، شفیق احمد گجر، روبینہ عرفان، کرنل (ر) شجاعت احمد، مکیش کمار، بشیر احمد خان' ثمینہ خاور حیات اور جو استعفیٰ دے چکے تھے ۔
ان کو بھی نوٹس دیا گیا ہے ان میں شمائلہ رانا، شبینہ خان جو بی اے کی شرط کے بعد انتخابات جیتے تھے ان میں طارق مگسی سیمل کامران شامل ہیں جبکہ 3 ارکان ولی محمد بادینی، گلستان خان اور مولوی عبیداﷲ کا انتقال ہو چکا ہے۔ ان ارکان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی اصل ڈگریوں کے ساتھ الیکشن کمیشن میں پیش ہوں تاکہ ان کی ڈگریوں کی تصدیق کے حوالے سے جو شکوک و شبہات ہیں انھیں دور کیا جا سکے۔ یہ ارکان ان 54 ارکان میں شامل تھے جن کی ڈگریاں ایچ ای سی نے جعلی قرار دی تھیں اور بعد ازاں انھیں کلیئر کر دیا گیا تھا۔
دریں اثناء الیکشن کمیشن کے اعداد و شمارکے مطابق 16ہزار 6سو 88 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی موصول ہوئے ہیں جن میں سے 10ہزار 7 سو 48کی ابتدائی جانچ پڑتال مکمل ہو گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال جاری رہی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ن اور پاکستان فلاح پارٹی کے ایک، ایک امیدوار کے کاغذات مسترد کر دیے گئے۔ ان میں پی ایس 98 سے ایم کیو ایم کے شبیر احمد خان، پاکستان فلاح پارٹی کے محمد شاکر راٹھور، پی ایس 126 سے تحریک انصاف کے حبیب اللہ، پی ایس 99 سے مسلم لیگ ن کے راحت حسین کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔
اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹ کے متعلق فیصلہ کرنے سے قبل اٹارنی جنرل کا موقف بھی سامنے آنا چاہیے جس کیلیے طے ہوا ہے کہ اٹارنی جنرل آئندہ منگل کو کمیشن کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے بتایا کہ بیلٹ پیپر پر ایک خالی خانہ درج ہونا چاہیے تاکہ اگر کوئی ووٹر ان امیدواروں کو ووٹ نہیں دینا چاہتا تو وہ اس خالی خانے (NOTA) پر مہر لگا سکے، ہم چاہتے ہیں کہ نگراں حکومت بیلٹ پیپر چھپنے سے قبل اس بارے میں فیصلہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ میڈیا کے بارے میں کوڈ آف کنڈکٹ کی بھی منظوری دی گئی۔
کمیشن جعلی ڈگریوں کی آڑ میں سیاستدانوں کو بدنام نہیں کررہا۔ ایچ ای سی کے ایک ممبر سمیت 4 رکنی کمیٹی بنائی تھی جس نے تحقیقات کے بعد 34 ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں کو جعلی قرار دے کر ان کے کیس متعلقہ سیشن ججوں کے حوالے کر دیے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اگر لوگ نگراں حکومتوں پر بھی اعتبار نہیں کریں گے تو ہم کہاں سے لوگ لائیں گے۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے کے بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیںکیا۔ حتمی فیصلہ کل ہوگا۔
علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں نے سابق اراکین اسمبلی کے خلاف جعلی ڈگری کیسوں میں فیصلہ محفوظ کر لیا، سابق صوبائی وزیر اقبال لنگڑیال اور سابق ایم این اے عامر یار وارن کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے اشتہاری قرار دیدیا جبکہ سابق رکن قومی اسمبلی کا چالان عدالت میں پیش کر دیا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے سابق اقلیتی ایم پی اے کشورکمار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قید و جرمانے کی سزا برقرار رکھی جس پر ملزم کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے سابق ایم این اے لیاقت علی بھٹی، رانا زاہد، میاں اعظم چیلہ اور خواجہ اسلام کیخلاف جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے سمیرا ملک کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔
درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پانچوں اراکین اسمبلی نے جعلی ڈگریوں پر الیکشن لڑا لہٰذا وہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پر پورا نہیں اترتے، ان تمام اراکین کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے تاحیات نا اہل قرار دیا جائے۔ عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد تمام درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ دریں اثناء چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عمر عطاء بندیال نے قصور کے حلقہ 138سے سابق رکن قومی اسمبلی رائو مظہر حیات کو نااہل قرار دینے کیلیے دائر درخواست پر سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی۔
بہاولپور سے آئی این پی کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بہاولپور سید حامد حسین شاہ نے عدالت کے طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر جعلی ڈگری کیس میں ملوث این اے 184 سے پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی عامر یار وارن کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے انھیں بھی اشتہاری قرار دیدیا۔ نمائندگان کے مطابق سابق صوبائی وزیر احسان الدین قریشی کے خلاف درخواست کو عدالت نے غیر موثر قرار دیدیا۔ عدالت نے ملزم کے ضامن کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیدیا جبکہ محکمہ مال سے (آج) ملزم کی تمام منقولہ غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں۔
پاکپتن سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق جعلی ڈگری کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عابد حسین قریشی نے مسلم لیگ ن کے سابق ایم این اے سلمان محسن گیلانی کو نقول کی فراہمی کیلیے آج کی تاریخ دیدی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالرحمٰن نیازی نے جعلی ڈگری کیس میں سابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج جمعرات کو سنایا جائے گا۔ کوئٹہ سے آئی این پی کے مطابق سیشن جج نے جعلی ڈگری کیس میں سابق صوبائی وزیر علی مدد جتک کو بیان ریکارڈ کرانے کیلیے (آج) طلب کر لیا۔ بھکر، بہل،خوشاب، ساہیوال سے نمائندگان ایکسپریس کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفراقبال نعیم نے جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم این اے رشید اکبرخان نوانی اورسابق ایم پی اے سعید اکبرخان نوانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آج صبح آٹھ بجے طلب کر لیا۔
سیشن جج سرگودھا نے مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی سید جاوید حسنین شاہ کیخلاف جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت (آج) جمعرات تک ملتوی کر دی۔ اے پی پی کے مطابق جعلی ڈگری کیس میں عدالت سے فرار ہونیوالے سابق رکن صوبائی اسمبلی رضوان گل کی گرفتاری کیلیے پولیس مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہور نے دہری شہریت کیس میں سابق ایم پی اے ماجدہ زیدی کے مقدمہ کی سماعت چھ اپریل تک ملتوی کر دی۔