عدالتوں کے چکر نے سانس لینے کا موقع بھی نہیں دیا بلاول بھٹو جمہوریت مضبوط کردی صدر زرداری

ڈکٹیٹروں کی پیداوار نے بینظیر بھٹو کا مینڈیٹ چرایا مگر انھیں زرداری کی طاقت کا انداز نہیں

بھٹو سیاست کے قلندر تھے، لوگ آج بھی یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ میر کا نہ پیر کا ووٹ بینظیر کا، شہید بھٹو کی 34ویں برسی پر نوڈیرو میں خطاب فوٹو: فائل

پیپلزپارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو عدالتوں کے چکر میں ڈال کر اسے سانس لینے کا بھی موقع نہیں دیا گیا۔

ایک وزیراعظم کو گھر دوسرے کی گرفتاری کا حکم دیا گیا لیکن اس شہید کے قافلے نے عوام کی خدمت جاری رکھی جبکہ صدر آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سالہ دور میں کمزوریاں ضرور رہی ہوں گی لیکن ہم نے پاکستان کی سمت صحیح کردی ہے اور اب جمہوریت کے بارے میں کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ یہ آج گئی اورکل گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر نوڈیرو میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائد عوام کو شہید کیے جانے کے باوجود اس کی محبت عوام کے دلوں سے ختم نہیں کی جاسکی۔

بینظیر بھٹو کے دور میں لوگوں کو روٹی کپڑا اور مکان ملنے لگا مزدوروں کو خوشحالی ملنا شروع ہوئی فوج کا اعتماد ملا اور قوم کو میزائل ٹیکنالوجی ملی لیکن ڈکٹیٹر کی پیداواروں کا یہ قبول نہیں تھا انھوں نے مینڈیٹ کو خریدا کیسز چلائے گئے مگر عوام پکارتے رہے کہ یااللہ یا رسول بینظیر بے قصور۔ دشمن جانتے تھے کہ بینظیر کے ہوتے ہوئے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھا جاسکتا اسی لیے بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ان کے والد ہی تھے جنھوں نے پاکستان نہ کھپنے کا نعرہ مسترد کرتے ہوئے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

مخالفین کو آصف زرداری کی طاقت کا اندازہ نہیں جس نے پاکستان کھپے کا علم بلند کیا۔انھوں نے کہا کہ تنقید کرنے والے یہ نہیں کہتے کہ ہم پیپلزپارٹی کے پانچ سال میں انھیں کے بوئے ہوئے کانٹے چنتے رہے انھیں کی ہاری ہوئی جنگ لڑتے رہے، سوات میں امن قائم کیا گیا، این ایف سی ایوارڈ دیا گیا، میڈیا کی آزادی کا تحفظ کیا گیا، این ایف سی ایوارڈ دیا گیا، پارلیمنٹ کے اختیارات واپس کیے گئے، فوج کے خلاف بولنے والوں کی زباں بند کی گئی ہماری زرعی پالیسی کی وجہ سے آج ہاریوں کے پاس روٹی کپڑا اور مکان ہے، پانچ سال پہلے ہم گندم بیرون ملک سے خریدتے تھے آج ہم پوری دنیا کو فراہم کررہے ہیں۔




آصف زرداری نے پاکستان کو سب سے پہلے رکھا، ایران سے گیس کا معاہدہ کیا گوادر پورٹ کو چین کے حوالے کر کے پوری دنیا کیلیے پاکستان کے دروازے کھول دیے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے خواتین کو روزگار مل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدالتوں کے چکر میں ہمیں تو سانس لینے کاموقع بھی نہیں ملا، ایک وزیراعظم کو گھر بھیج دیا گیا دوسرے کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔ اس موقع پر انھوں نے پارٹی کے لیے شرکا سے وعدہ لیا کہ وہ الیکشن ٹیم یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف کا ساتھ دیں گے۔ انھوں نے کہ یہ شہید کا قافلہ، شہید بھٹو کی بیٹی کا قافلہ ہے، کوئی رنگ، نسل، ذات یا فرقے کا قافلہ نہیں ہے ہمارا انتخابی نشان تیر ہے اور یہ دشمنوں کے دلوں میں اتر جائے گا۔

اس موقع پر صدر آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے بھٹو کی فلاسفی کو سمجھا ہے، انھی کی طرح میں نے بھی جیل کی کال کوٹھڑی میں وقت گزار وہاں درخت لگائے۔ بہت سی قوتیں نہیں چاہتی تھیں کہ جمہوریت اپنا رنگ دکھائے ہم نے جمہوریت کی راہ پر چلتے ہوئے سب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ثابت کردیا کہ جمہوریت اس ملک میں چل سکتی ہے اور پاکستانی عوام باشعور ہیں کسی بھی ڈرامے سے عوام کا حق نہیں چھینا جاسکتا جب بھی فیصلے ہوں گے عوام ہی کریں گے۔ انھوں نے ذوالفقار علی بھٹو کو سیاست کا قلندر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تاریخ میں کسی لیڈر کے بارے میں یہ نہیں پڑھا کہ ان کے مزار پر زندہ ہے بھٹو زندہ جیسے نعرے لگائے جاتے ہوں اور یہ کہا جاتا ہو کہ میر کا نہ پیر کا ووٹ بینظیر کا۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے پانچ سال میں کمزوریاں ضرور رہی ہوں ہوں گی لیکن ہم نے جمہوریت کو مضبوط کردیا پاکستان کی ایک سمت متعین کردی اب کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ جمہوریت آج جارہی ہے کل جارہی ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ آج پی پی کا چھوٹے سے چھوٹا جیالا بھی بڑے سے بڑے فرعون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ کہہ سکتا ہے کہ عوام نے ایک تاریخ لکھ دی ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ کے اختیارات واپس کردیے اور ہماری فلاسفی ہے تمام طاقت عوام کی ہے ہماری تاریخ ہے کہ پورے پانچ سالہ دور میں ایک بھی سیاسی قیدی نہیں صرف ایک سیاسی قیدی حامد سعید کاظمی بنا اور دنیا جانتی ہے کہ اسے ہم نے نہیں پابند سلاسل کیا تھا۔

انھوں نے سندھی میں قوم پرستوں کو مخطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں وہ لوگ ذوالفقار آباد منصوبے کی مخالفت کررہے ہیں جن کے بڑے پہلے کراچی کو سندھ کا دارلخلافہ بنانے کے مخالف تھے لیکن ہم سندھ کے غریب آدمی کو ذوالفقار آباد شہر کا تحفہ دینگے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے نادان سندھی دوستوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ مجھے ان کی دھرتی سے محبت پر شق نہیں بلکہ ان کی سوچ پر شک ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story