برآمدی بحالی ماہانہ تجارتی خسارہ 21 فیصد کمی سے 29 ارب ڈالر تک محدود
ریگولیٹری ڈیوٹی کے باعث درآمدات صرف 9.7 فیصد بڑھ سکیں،وزارت تجارت کا دعویٰ
برآمدات میں اضافے کا رحجان فروری2018 میں بھی جاری رہا جب کہ اس دوران ماہانہ ملکی برآمدات میں ڈالر کے حساب سے ریکارڈ16 فیصد اور روپے کے اعتبارسے سال بہ سال کا22 فیصد کا اضافہ ہوا۔
وفاقی سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگا نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جون2017 سے شروع ہونے والی برآمدات میں بحالی کے نتیجے میں رواں مالی سال کے ابتدائی8 ماہ کے دوران برآمدات کا حجم1.5 ارب ڈالر بڑھ چکا ہے اور مالی سال کے اختتام پر یہ اضافہ 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، بیرونی شعبے میں اقتصادی سرگرمیوں میں یہ اضافہ جی ڈی پی میں 0.8 فیصد کے اضافے کا عکاس ہے جس کا مطلب ہے کہ زراعت، صنعت وتجارت کی آمدنیوں میںتقریبا 280 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ملازمتوں کی اضافی مواقع فراہم کیے گئے، یہ مثبت نتائج حکومت کے سازگاربرآمدی پالیسیوں اور ترغیبات کے ساتھ وزارت تجارت کی مارکیٹ رسائی بڑھانے کے لیے کوششوں کی بدولت حاصل ہوئے ہیں۔
یونس ڈھاگا نے بتایا کہ بین الاقوامی ڈیمانڈمیں مثبت رحجان اور ایکس چینج ریٹ میں تکنیکی درستی کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں برآمدات میں اضافے کا رحجان برقرار رہنے کا امکان ہے۔
مزید براں حکومت کی جانب سے کنزیومرگڈز میں اضافے کے رحجان کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا کافی اچھا اثر ہوا، وزارت تجارت کی سفارش پر ای سی سی کی جانب سے 355 غیرضروری صارف اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے ان اشیاکی درآمدات میں 16 فیصد کمی کے ساتھ ایف بی آر کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوا ہے چونکہ جولائی 2017 سے بڑھنے والی درآمدات میں بڑا حصہ ایندھن اور خوردنی تیل کا تھا اس لیے غیرضروری اشیا کی درآمدات میں کمی کے اثرات زائل ہوگئے۔
اقتصادی ترقی کے لیے ناگزیرخام مال اور مشینری کی درآمدات میں بھی تجارت کے توازن کے خلا میں کردار ادا کیا ہے مگر تمام دباؤ کے باوجود فروری میں درآمدات میں صرف9.7 فیصد کا سال بہ سال کا اضافہ ہوا جس سے ماہانہ تجارتی خسارہ 21 فیصد گھٹ کر2 ارب89 کروڑ50 لاکھ ڈالر رہ گیا ہے جو جنوری2018 میں 3 ارب63 کروڑ60 لاکھ ڈالر تھا۔
وفاقی سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگا نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جون2017 سے شروع ہونے والی برآمدات میں بحالی کے نتیجے میں رواں مالی سال کے ابتدائی8 ماہ کے دوران برآمدات کا حجم1.5 ارب ڈالر بڑھ چکا ہے اور مالی سال کے اختتام پر یہ اضافہ 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، بیرونی شعبے میں اقتصادی سرگرمیوں میں یہ اضافہ جی ڈی پی میں 0.8 فیصد کے اضافے کا عکاس ہے جس کا مطلب ہے کہ زراعت، صنعت وتجارت کی آمدنیوں میںتقریبا 280 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ملازمتوں کی اضافی مواقع فراہم کیے گئے، یہ مثبت نتائج حکومت کے سازگاربرآمدی پالیسیوں اور ترغیبات کے ساتھ وزارت تجارت کی مارکیٹ رسائی بڑھانے کے لیے کوششوں کی بدولت حاصل ہوئے ہیں۔
یونس ڈھاگا نے بتایا کہ بین الاقوامی ڈیمانڈمیں مثبت رحجان اور ایکس چینج ریٹ میں تکنیکی درستی کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں برآمدات میں اضافے کا رحجان برقرار رہنے کا امکان ہے۔
مزید براں حکومت کی جانب سے کنزیومرگڈز میں اضافے کے رحجان کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا کافی اچھا اثر ہوا، وزارت تجارت کی سفارش پر ای سی سی کی جانب سے 355 غیرضروری صارف اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ سے ان اشیاکی درآمدات میں 16 فیصد کمی کے ساتھ ایف بی آر کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوا ہے چونکہ جولائی 2017 سے بڑھنے والی درآمدات میں بڑا حصہ ایندھن اور خوردنی تیل کا تھا اس لیے غیرضروری اشیا کی درآمدات میں کمی کے اثرات زائل ہوگئے۔
اقتصادی ترقی کے لیے ناگزیرخام مال اور مشینری کی درآمدات میں بھی تجارت کے توازن کے خلا میں کردار ادا کیا ہے مگر تمام دباؤ کے باوجود فروری میں درآمدات میں صرف9.7 فیصد کا سال بہ سال کا اضافہ ہوا جس سے ماہانہ تجارتی خسارہ 21 فیصد گھٹ کر2 ارب89 کروڑ50 لاکھ ڈالر رہ گیا ہے جو جنوری2018 میں 3 ارب63 کروڑ60 لاکھ ڈالر تھا۔