شاہ زیب قتل کیسدوسرے گواہ نے چاروں ملزمان کوشناخت کرلیا

چشم دیدگواہ نے بیان قلمبند کرا دیا،ملزمان نے کہا زندہ ہے پھر مزید گولیاں ماریں، محمداحمد

چشم دیدگواہ نے بیان قلمبند کرا دیا،ملزمان نے کہا زندہ ہے پھر مزید گولیاں ماریں، محمداحمد فوٹو: فائل

KARACHI:
شاہ زیب قتل کیس کے دوسرے اہم چشم دید گواہ نے چاروں ملزمان کو شناخت کرلیا ہے۔

گواہ نے اپنا بیان قلمبند کرادیا ہے۔وکلائے صفائی گواہ کے بیان پر رات گئے تک جرح مکمل نہ کرسکے۔ فاضل عدالت نے باقی جرح مکمل کرنے کیلیے سماعت جمعے تک ملتوی کردی ہے، بدھ کو جیل حکام نے ملزمان شاہ رخ جتوئی،سجاد تالپور،سراج تالپور اورغلام مرتضیٰ لاشاری کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفیٰ میمن کے روبرو پیش کیا، استغاثہ نے مقدمے کے دوسرے اہم چشم دیدگواہ محمد احمد زبیری کوبیان قلمبندکرانے کے لیے عدالت میں پیش کیا۔


گواہ نے بتایا کہ محمد شاہ اوروہ مقتول شاہ زیب کے مشترکہ دوست تھے، 24دسمبر 2012کو شاہ زیب کی بڑی بہن کی ولیمہ تقریب کے بعد شاہ زیب گھر پہنچے تو ملزمان شاہ زیب سے جھگڑا کررہے تھے ان کے والد اورنگ زیب معاملہ رفع دفع کرا رہے تھے اور شاہ زیب کو معافی مانگنے کو کہا جس پراس نے معافی مانگی لیکن شاہ رخ نے کہا کہ معافی قبول نہیں وہ سکندر جتوئی کا بیٹا ہے اسے نہیں چھوڑے گا مقتول کے والد نے اپنے بیٹے کو وہاں سے جانے کو کہا اور شاہ زیب کے جانے کے بعد شاہ رخ نے ہوائی فائرنگ کی اوردھمکیاں دیں۔



چاروں ملزمان اپنی گاڑی میں شاہ زیب کے پیچھے روانہ ہوئے تو مقتول کے والد نے انھیں شاہ زیب کے پیچھے جانے کو کہا کہ کہیں وہ شاہ زیب کو نقصان نہ پہنچائیں، سراج تالپور، شاہ رخ نے شاہ زیب کی گاڑی پرفائرنگ کی جس سے اس کی گاڑی الٹ گئی اسی اثنا سجاد تالپور اور غلام مرتضٰی دونوں گاڑی کے قریب آئے اور چیخ کرکہا کہ وہ زندہ ہے گولیاں مارو ،دونوں نے قریب آکر مزید گولیاں ماریں۔ انھوں نے شاہ زیب کو گاڑی سے نکالا اوراپنی گاڑی میں ڈال کراسپتال لے گئے ۔ بعدازاں پولیس کو بیان قلمبند کرایا تھا، فاضل عدالت نے وکلائے صفائی کی استدعا پرسماعت جمعے تک ملتوی کردی۔
Load Next Story