فری لانسنگ میں کامیابی کے اہم اور قابلِ توجہ پہلو

ایک خاص بلاگ، اُن کیلئے جو فری لانسنگ میں ناکامی کا سامنا کررہے ہیں


فری لانسنگ کے شعبے میں کامیابی آپ کے قدم چوم سکتی ہے بشرطیکہ آپ کچھ بنیادی لیکن اہم باتوں کا خیال رکھیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

میں نے اپنے سابقہ بلاگ میں اُن پلیٹ فارمز کا ذکر کیا تھا جن کے ذریعے فری لانسنگ کی جاسکتی ہے۔ اِس بلاگ میں اس اہم عنصر کی بات کی جائے گی جو صرف فری لانسنگ میں ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

مصنف کا سابقہ بلاگ یہاں پڑھیے: فری لانسنگ کے لیے بہترین پلیٹ فارمز

گزشتہ چند ماہ نجی مصروفیات کی وجہ سے بیشتر وقت سفر میں گزرا۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملنے کا موقع مل جاتا ہے۔ اُن سے بہت کچھ سمجھنے کو، اور زندگی کو بہتر طور پر گزارنے کے گر سیکھنے کو ملتے ہیں جو شاید کتابوں میں بھی نہ ملیں۔ دوران سفر کبھی کاروباری شخص، کبھی نوکری پیشہ افراد، اور کبھی طالبِ علم کی رفاقت نصیب ہوئی۔

فری لانسنگ کے موضوع پر مصنف کا پہلا بلاگ: فری لانسنگ: ہنرمند افراد کےلیے امید کی کرن

اُن سے گفتگو کرکے ایک بات کا اندازہ ہوا کہ اگر انسان کسی بھی کام کو شوق سے کرے، جنون سے کرے، تو ایک نہ ایک دن کامیابی انسان کا مقدر بن ہی جاتی ہے۔

کام کو محنت، لگن، اور جستجوسے تو ہر کوئی کرسکتا ہے اور لوگ کرتے بھی ہیں۔ لیکن کامیابی انہی کا مقدر بنتی ہے جو اِس کام کا شوق بھی رکھتے ہیں۔

یہی ایک بنیادی فرق ہے کامیابی اور ناکامی میں۔

فری لانسگن شروع کرنا نہایت آسان ہوتا ہے: ویب سائٹ پر اکاؤنٹ بناؤ اور کام شروع کردو! لیکن کس فیلڈ کا اکاؤنٹ بنانا ہے؟ کیا سروسز دینی ہیں؟ یہ بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔ عموماً لوگ اِس مرحلے کو بہت آسان سمجھتے ہیں لیکن درحقیقت یہی آپ کی کامیابی و ناکامی میں پہلی اینٹ جیسی اہمیت رکھتا ہے۔

اس مرحلے کا حل لوگوں نے یہ نکالا ہے کہ جو کام اُن کے دوست احباب کرتے ہیں، یا ایسا کام جس میں کمائی زیادہ ہوتی ہے، اُس کا اکاؤنٹ بنالیتے ہیں۔

چند ماہ گزرنے کے بعد بھی جب کوئی کام نہیں ملتا تو پریشانی و ناکامی اُن کے سرہانے آکر بیٹھ جاتی ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہونے لگتے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ کام لکھنے، ویب سائٹ/ موبائل ایپ بنانے اور ڈیزائننگ کی فیلڈ میں ملتا ہے؛ اور کمائی بھی اس میں زیادہ ہے۔ لوگ دھڑا دھڑ ان سروسز میں جاتے ہیں جس کا نتیجہ زیادہ مسابقت (competition) کی صورت میں نکلتا ہے؛ انہیں کام کم ملتا ہے یا بہت دیر سے ملتا ہے جبکہ شروع میں پیسے بھی کم ملتے ہیں جس کی وجہ سے وہ دل برداشتہ ہو کر کام ہی چھوڑ دیتے ہیں۔

اس پریشانی سے بچنے کا حل یہی ہے کہ آپ اپنے شوق کے مطابق پروفائل بنائیے۔ کام میں دلچسپی اور لگن ہونے کی وجہ سے آپ کی پروفائل کے ہر پہلو سے پروفیشنلزم جھلکے گا۔ گاہک آپ کو کام دینے پر مجبور ہوجائیں۔

لیکن اگر شوق کے باوجود کام نہ ملے تو کیا کرنا چاہیے؟

یہاں ایک اور اہم بات جس کا سامنا اکثر اوقات لوگ سامنا کرتے ہیں، وہ یہ ہے کہ آپ کا اس کام میں شوق بھی ہوتا ہے لیکن کام پھر بھی نہیں ملتا۔ اب اس کا حل کیا ہے؟

اس کےلیے آپ کو اپنے شوق کی قربانی دینے کی ضرورت نہیں بلکہ اس سے ملتی جلتی فیلڈ میں کام کرنا شروع کردیجیے۔

مثلاً background removal اور سی وی ڈیزائن کرنے کے کام کی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے لیکن اِنہیں کرنے والے بہت کم۔ اگر آپ ڈیزائننگ کا شوق رکھتے ہیں تو یہ کام کیا جاسکتا ہے کیونکہ لوگو (logo) بنانے والے تو بہت لوگ ہیں اور اس میں کام ملنے کےلیے آپ کو بہت زیادہ انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔

اِسی طرح اگر آپ کی انگریزی اچھی ہے یا لکھنے کا شوق رکھتے ہیں، تو میرا مشورہ ہوگا کہ آرٹیکل یا بلاگ لکھنے کے بجائے آپ proofreading کی سروسز دیجیے۔ اگر آپ کی تعلیمی قابلیت اچھی ہے اور کسی مضمون میں مہارت حاصل ہے تو آپ ریسرچ پیپر یا اسائنمنٹ کی سروسز دیجیے۔ اس میں آپ کو کام بھی جلدی مل جائے گا اور پیسے کے معاملے میں بھی یہ فیلڈ بہت اچھی ہے۔

مزید یہ کہ جو افراد ویب سائٹ بنانے کا شوق رکھتے ہیں، ان کےلیے مشورہ ہے کہ جو بھی نئی ٹیکنالوجی ہو اس کی سروسز دیں۔ مثلاً PHP یا ASP.Net میں کام کرنے کے بجائے ReactJS میں کام کیجیے۔ یہ ٹیکنالوجی نئی ہے اور آج کل اسکی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے لیکن بہت سے لوگ اس میں کام ہی نہیں کررہے۔

آخر میں یہ بہت ضروری ہے کہ اس بات پر کامل یقین رکھیے کہ انسان کا رزق اس کے مقدر میں لکھا ہوتا ہے۔ اللہ نے انسان سے کوشش مانگی ہے، نتیجہ نہیں۔ اللہ اور اپنی صلاحیتوں پر یقین رکھتے ہوئے کام کرتے رہیے۔ اپنے شوق کو پہچاننے میں لگے رہیے۔ اِن شاء الله، ایک نہ ایک دن کامیابی آپ کا مقدر بن جائے گی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں