پاكستان کی نصف آبادی غذائی قلت كا شكار ہےاقوام متحدہ

اگرحكومت نے قبل از وقت منصوبہ بندی نہ كی تو پاكستان خوراک كے بحران سے دوچار ہو سكتا ہے۔


August 09, 2012
موجودہ ذخائر كے موثر استعمال اور منصوبہ بندی سے ممكنہ غذائی بحران سے بچا جا سكتا ہے۔ قمر زمان چودھری۔ فوٹو فائل

KARACHI: عالمی ادارہ خوراک ڈبليو ايف پی نے كہا ہے كہ پاكستان ميں حاليہ برسوں ميں غذائی اجناس كی قيمتوں ميں اضافے كے باعث ملک كی لگ بھگ نصف آبادی غذائی قلت كا شكار ہے۔

دوسری جانب محكمہ ماحول اور موسميات نے اپنی جائزہ رپورٹ ميں كہاہے كہ غير معمولی ماحولياتی تبديليوں كے اثرات سے بچنے كے ليے اگرحكومت نے قبل از وقت منصوبہ بندی نہ كی تو پاكستان خوراک كے بحران سے دوچار ہو سكتا ہے۔

ماحول اور موسميات سے متعلق حكومتی مشير قمر زمان چودھری كی جانب سے جائزہ رپورٹ جاري كردی گئی ہے۔ اس رپورٹ ميں قمر زمان چوہدری نے وفاقی و صوبائی حكومتوں پر ملک ميں خوراک كے ذخائر بڑھانے اور گندم كی اسمگلنگ كی روک تھام كے ليے موثر اقدامات پر زور ديا ہے ۔

انھوں نے كہا كہ عالمی سطح پر ماحول ميں غير فطری تبديليوں كے باعث خوراک پيدا كرنے والے بڑے زرعی ممالک بشمول امريكہ، آسٹريليا اور روس بھی متاثر ہو رہے ہيں۔ جس كی وجہ سے غذائی اجناس كی پيداوار ميں كمی كا قوی امكان ہے۔

اس صورت حال كا اثر يقينا ملک كے اندر خوراک كے جو ذخائر ہيں ان پر بھی پڑے گا۔ اس ليے احتياط كے طورپر يہ مشاورتی رپورٹ جاری كی گئی ہے كہ متعلقہ حكام اس سلسلے ميں قبل از وقت فيصلہ كر سكيں۔

قمر زمان چودھری نے كہا كہ ملک ميں آبی ذخائر ميں بھی پانی كی سطح تشويشناک حد تک كم ہے جس سے گندم كی آئندہ فصل بھی متاثر ہو سكتی ہے۔ موسم سرما كی فصليں اور خاص طور پر ہماری سب سے اہم فصل گندم كی ہے۔

اگرچہ اس كے ليے زيادہ پانی دركار نہيں ہوتا ليكن اگر ڈيموں ميں فصلوں كے ليے پانی دستياب نہيں ہو گا تو اس كے اثرات ہماری گندم كی آئندہ فصل بھی آ سكتے ہيں۔

حكومت پاكستان كا كہنا ہے كہ گزشتہ سال ملک ميں پيدا ہونے والی اضافی گندم كے ذخائر ملک ميں موجود ہيں ۔ قمر زمان چودھری بھی اس سے اتفاق كرتے ہيں۔ ليكن ان كا كہنا ہے كہ اجناس كے موجودہ ذخائر كے موثر استعمال اور منصوبہ بندی سے ممكنہ غذائی بحران سے بچا جا سكتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں