بالی ووڈ کے ساتھ ساتھ ہالی ووڈ فلموں کی نمائش بھی کی جائے نمرہ خان

غیرملکی فلمیں امپورٹ کرنے والے اداروں کو ہالی ووڈ کی بہترین فلمیں بھی ملک میں لانی چاہیں، ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو


Qaiser Iftikhar March 11, 2018
دنیا کے بیشترممالک میں انگریزی بولنے اور سمجھنے والوں کی تعداد کم ہونے کے باوجودہالی ووڈ فنکار دلوں پرراج کرتے ہیں، اداکارہ۔ فوٹو : فائل

اداکارہ وماڈل نمرہ خان نے کہا ہے کہ جس طرح پاکستانی سینما گھروں میں بالی ووڈ ستاروں کی فلمیں دکھائی جارہی ہیں اسی طرح ہالی ووڈ فلمیں بھی معمول کے ساتھ لگائی جائیں۔

''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے نمرہ خان نے کہا کہ 70ء سے لے کر90ء کی دہائی تک امپورٹ قوانین کے تحت لائی جانے والی ہالی ووڈ فلموں کی پاکستانی فلموں کے ساتھ نمائش ہوتی رہی ہے اورفلم بینوں کی کثیر تعداد پاکستانی فلموں کے ساتھ ساتھ معمول کے مطابق انگریزی فلمیں بھی دیکھا کرتی تھی۔

اداکارہ نے کہا کہ عیدالفطر، عیدالاضحی، جشن آزادی سمیت دیگرتہواروں کے موقع پرسینما مالکان کی کوشش ہوا کرتی تھی کہ ہالی ووڈ کی ایسی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں جن کو دیکھنے کے لیے فلم بین اپنی فیملیز کے ہمراہ سینما گھروں کا رخ کریں۔

نمرہ خان کہا کہ پاکستان میں ایک مرتبہ پھر سے سینما انڈسٹری فروغ پارہی ہے۔ ملک بھرمیں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سینما گھربنائے جارہے ہیں لیکن ان سینما گھروں میں ہالی ووڈ فلموں کے مقابلے بالی وڈ فلموں کوزیادہ ترجیح دی جارہی ہے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف توسینما مالکان اورامپورٹرز کی خواہش ہے کہ وہ بھارتی فنکاروںکی فلمیں سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کرکے زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کریں لیکن دوسری جانب فلم بینوں کی وہ بڑی تعداد اب ہالی ووڈ فلمیں دیکھنے سے محروم ہے جوآج بھی ماضی کی طرح ہالی ووڈ کی جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ، ایکشن، رومانوی، کامیڈی اورہارر فلمیں دیکھنا چاہتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ جہاں غیرملکی فلمیں امپورٹ کرنے و الے ادارے بھارتی فنکاروںکی فلمیں امپورٹ کرنے کوترجیح دے رہے ہیں ، وہیں انہیں ہالی ووڈکی بہترین فلمیں بھی ضرور امپورٹ کرنی چاہئیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔