بنی گالا اور بلاول ہاؤس والے ایک ہی جگہ سجدہ ریز ہوگئے نواز شریف
یہ جھوٹے، منافق اور چابی والے کھلونے ہیں جن کے قول و فعل میں تضاد ہے، قائد مسلم لیگ (ن)
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں بنی گالا اور بلاول ہاؤس والے ایک ہی جگہ سجدہ ریز ہوگئے، یہ جھوٹے، منافق اور چابی والے کھلونے ہیں جن کے قول و فعل میں تضاد ہے۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ(ن) کے مرکزی جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج ہم شہباز شریف کو نیا صدر منتخب کرنے آئے ہیں، 2013 میں عوام نے مجھے کروڑوں ووٹ دیکر پاکستان کا وزیراعظم بنایا لیکن 4 سال بعد کروڑوں ووٹ لینے والے وزیراعظم کو اچانک گھر بھجوادیا گیا، 4 سال میں نے صرف ملک کے مسائل کے بارے میں سوچا جب کہ (ن) لیگ اور شہباز شریف نے دن رات ایک کرکے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی کوشش کی۔
نواز شریف نے بتایا کہ آج کہیں موٹرویز، کہیں سڑکوں کے منصوبے تو کہیں بجلی کے منصوبے ہیں، اگر کہیں ترقی ہو رہی ہے تو اس کو صدق دل سے تسلیم کیا جانا چاہیے، تاریخ کے صفحے دیکھیں سب پتہ چل جائے گا، وزیراعظم شاہد خاقان نے مجھ سے کہا کہ آپ منصوبوں کا افتتاح کرنے ساتھ چلا کریں لیکن میں نے کہا کہ جومیرے ساتھ ہوا اس کے بعد منصوبوں کا افتتاح کرنے کا دل نہیں چاہتا، پاکستان میں جس طرح پچھلے 70 سال گزرے ہیں، اگلے 70 سال ایسے نہیں ہونے چاہئیں، میں کوشش کروں گا کہ اگلے 70 سالوں میں ایسا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں (ن) لیگ کے منشور کے 4 الفاظ ہوں گے، ووٹ کوعزت دو، لاکھوں لوگ آج یہی نعرہ لگا رہے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو، ووٹ کو عزت دینے کا مطلب عوام کے مینڈیٹ کو عزت دو۔
یہ بھی پڑھیں: زرداری اورنیازی مل کربھی ہم پرنہیں بھاری، شہبازشریف
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں صرف پاکستان اور آنے والی نسلوں کے لیے جدوجہد کرنا چاہتا ہوں، عوام 2018 کے الیکشن کو ریفرنڈم بنا دیں، میں آج اپنے کسی کیے کی سزا نہیں بھگت رہا، آج کوئی بتائے مجھے میں نے کہاں کرپشن کی ہے، مجھ پر کس چیز کے مقدمات ہیں کوئی بتائے مجھے، میرا ایجنڈا پاکستان کی ترقی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کا کہنا تھا کہ کل یہاں پر ایک تماشہ لگا تھا، کل سینیٹ چیرمین کے الیکشن میں بنی گالا اور بلاول ہاؤس والے کوئٹہ میں جاکر جھک گئے اور ایک ہی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوگئے، کون ہے وہ اور اس کی ملک کے لیے کیا خدمات ہیں؟، کسی کو کچھ نہیں پتہ، یہ لوگ عوام کو کیا بتائیں گے کہ اس جگہ جاکر کیوں جھکے، یہ لوگ جھوٹے، منافق اور چابی والے کھلونے ہیں، ان کے قول و فعل میں تضاد ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ یہ پاکستانی قوم کے لیڈر نہیں بلکہ شرمندگی ہیں، تم جیت کر بھی ہار گئے ہم ہار کر بھی جیت گئے، مجھے اپنی جان سے زیادہ قوم کی پروا ہے، پاکستان کی ترقی کی بات کرنے پر آج سب سے زیادہ میں کھٹکتا ہوں، کل جو کام ہوا ہے پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ(ن) کے مرکزی جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج ہم شہباز شریف کو نیا صدر منتخب کرنے آئے ہیں، 2013 میں عوام نے مجھے کروڑوں ووٹ دیکر پاکستان کا وزیراعظم بنایا لیکن 4 سال بعد کروڑوں ووٹ لینے والے وزیراعظم کو اچانک گھر بھجوادیا گیا، 4 سال میں نے صرف ملک کے مسائل کے بارے میں سوچا جب کہ (ن) لیگ اور شہباز شریف نے دن رات ایک کرکے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی کوشش کی۔
نواز شریف نے بتایا کہ آج کہیں موٹرویز، کہیں سڑکوں کے منصوبے تو کہیں بجلی کے منصوبے ہیں، اگر کہیں ترقی ہو رہی ہے تو اس کو صدق دل سے تسلیم کیا جانا چاہیے، تاریخ کے صفحے دیکھیں سب پتہ چل جائے گا، وزیراعظم شاہد خاقان نے مجھ سے کہا کہ آپ منصوبوں کا افتتاح کرنے ساتھ چلا کریں لیکن میں نے کہا کہ جومیرے ساتھ ہوا اس کے بعد منصوبوں کا افتتاح کرنے کا دل نہیں چاہتا، پاکستان میں جس طرح پچھلے 70 سال گزرے ہیں، اگلے 70 سال ایسے نہیں ہونے چاہئیں، میں کوشش کروں گا کہ اگلے 70 سالوں میں ایسا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں (ن) لیگ کے منشور کے 4 الفاظ ہوں گے، ووٹ کوعزت دو، لاکھوں لوگ آج یہی نعرہ لگا رہے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو، ووٹ کو عزت دینے کا مطلب عوام کے مینڈیٹ کو عزت دو۔
یہ بھی پڑھیں: زرداری اورنیازی مل کربھی ہم پرنہیں بھاری، شہبازشریف
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں صرف پاکستان اور آنے والی نسلوں کے لیے جدوجہد کرنا چاہتا ہوں، عوام 2018 کے الیکشن کو ریفرنڈم بنا دیں، میں آج اپنے کسی کیے کی سزا نہیں بھگت رہا، آج کوئی بتائے مجھے میں نے کہاں کرپشن کی ہے، مجھ پر کس چیز کے مقدمات ہیں کوئی بتائے مجھے، میرا ایجنڈا پاکستان کی ترقی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کا کہنا تھا کہ کل یہاں پر ایک تماشہ لگا تھا، کل سینیٹ چیرمین کے الیکشن میں بنی گالا اور بلاول ہاؤس والے کوئٹہ میں جاکر جھک گئے اور ایک ہی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوگئے، کون ہے وہ اور اس کی ملک کے لیے کیا خدمات ہیں؟، کسی کو کچھ نہیں پتہ، یہ لوگ عوام کو کیا بتائیں گے کہ اس جگہ جاکر کیوں جھکے، یہ لوگ جھوٹے، منافق اور چابی والے کھلونے ہیں، ان کے قول و فعل میں تضاد ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ یہ پاکستانی قوم کے لیڈر نہیں بلکہ شرمندگی ہیں، تم جیت کر بھی ہار گئے ہم ہار کر بھی جیت گئے، مجھے اپنی جان سے زیادہ قوم کی پروا ہے، پاکستان کی ترقی کی بات کرنے پر آج سب سے زیادہ میں کھٹکتا ہوں، کل جو کام ہوا ہے پاکستان کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔