معروف سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ انتقال کرگئے
1988 میں اپنی تصنیف ’’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘‘ سے ساری دنیا میں مقبولیت حاصل کی
SWABI:
آئن سٹائن کے بعد دنیا کے دوسرے مشہور ترین سائنس دان قراردیئے جانے والے اسٹیفن ڈبلیو ہاکنگ 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
ہاکنگ کے خاندانی ترجمان نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ 8 جنوری 1942 کے روز برطانوی شہر آکسفورڈ میں پیدا ہوئے۔ 1963 میں ہاکنگ موٹر نیورون بیماری کا شکارہوئے، جس کی وجہ سے نہ تو وہ حرکت کرسکتے تھے اورنہ ہی بول سکتے تھے لیکن دماغی طورپرصحت مند تھے۔
1988 میں اپنی تصنیف ''اے بریف ہسٹری آف ٹائم'' سے ساری دنیا میں مقبولیت حاصل کی اور بیسویں صدی میں آئن اسٹائن کے بعد دوسرے مقبول ترین سائنسدان کا اعزاز حاصل کیا۔
ہاکنگ نے ایک چیلنج دنیائے طبیعیات کو بھی دیا۔ انہوں نے وقت میں سفر (ٹائم ٹریول) سے روکنے کےلیے قوانین طبیعیات کی روشنی میں ایک نظریہ ''تحفظ تقویم'' پیش کیا تھا تاکہ گزرے ہوئے وقت (تاریخ) کو دخل اندازی سے بچاتے ہوئے حال کا تحفظ کیا جاسکے۔ بلیک ہول اور ٹائم مشین، دو ایسے پیچیدہ ریاضیاتی موضوعات ہیں جن پر تحقیق سے اسٹیفن ہاکنگ نے دنیا بھر میں ممتاز مقام حاصل کیا۔
اسٹیفن ہاکنگ نے کونیات (کوسمولوجی) کے بارے میں جدید ترین سائنسی تحقیقات پہلی بار 1988 میں اپنی تصنیف ''اے بریف ہسٹری آف ٹائم'' کی شکل میں پیش کیں جو انتہائی عام فہم زبان میں تھی اور جس نے سائنسی کتابوں میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ بعد ازاں 2006 میں ''اے بریفر ہسٹری آف ٹائم'' نامی کتاب میں انہوں نے اکیسویں صدی کی ابتداء تک کونیات کے دقیق شعبوں میں ہونے والی تحقیق کو ایک بار پھر انتہائی آسان فہم انداز میں پیش کیا، جسے بلا شبہ ''بریف ہسٹری آف ٹائم'' کا دوسرا حصہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ برس برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے اسٹیفن ہاکنگ کے 1966ء میں کیے گئے پی ایچ ڈی کا مقالہ جاری کیا گیا جس نے چند ہی دن میں مطالعے کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
آئن سٹائن کے بعد دنیا کے دوسرے مشہور ترین سائنس دان قراردیئے جانے والے اسٹیفن ڈبلیو ہاکنگ 76 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
ہاکنگ کے خاندانی ترجمان نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ 8 جنوری 1942 کے روز برطانوی شہر آکسفورڈ میں پیدا ہوئے۔ 1963 میں ہاکنگ موٹر نیورون بیماری کا شکارہوئے، جس کی وجہ سے نہ تو وہ حرکت کرسکتے تھے اورنہ ہی بول سکتے تھے لیکن دماغی طورپرصحت مند تھے۔
1988 میں اپنی تصنیف ''اے بریف ہسٹری آف ٹائم'' سے ساری دنیا میں مقبولیت حاصل کی اور بیسویں صدی میں آئن اسٹائن کے بعد دوسرے مقبول ترین سائنسدان کا اعزاز حاصل کیا۔
ہاکنگ نے ایک چیلنج دنیائے طبیعیات کو بھی دیا۔ انہوں نے وقت میں سفر (ٹائم ٹریول) سے روکنے کےلیے قوانین طبیعیات کی روشنی میں ایک نظریہ ''تحفظ تقویم'' پیش کیا تھا تاکہ گزرے ہوئے وقت (تاریخ) کو دخل اندازی سے بچاتے ہوئے حال کا تحفظ کیا جاسکے۔ بلیک ہول اور ٹائم مشین، دو ایسے پیچیدہ ریاضیاتی موضوعات ہیں جن پر تحقیق سے اسٹیفن ہاکنگ نے دنیا بھر میں ممتاز مقام حاصل کیا۔
اسٹیفن ہاکنگ نے کونیات (کوسمولوجی) کے بارے میں جدید ترین سائنسی تحقیقات پہلی بار 1988 میں اپنی تصنیف ''اے بریف ہسٹری آف ٹائم'' کی شکل میں پیش کیں جو انتہائی عام فہم زبان میں تھی اور جس نے سائنسی کتابوں میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ بعد ازاں 2006 میں ''اے بریفر ہسٹری آف ٹائم'' نامی کتاب میں انہوں نے اکیسویں صدی کی ابتداء تک کونیات کے دقیق شعبوں میں ہونے والی تحقیق کو ایک بار پھر انتہائی آسان فہم انداز میں پیش کیا، جسے بلا شبہ ''بریف ہسٹری آف ٹائم'' کا دوسرا حصہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ برس برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے اسٹیفن ہاکنگ کے 1966ء میں کیے گئے پی ایچ ڈی کا مقالہ جاری کیا گیا جس نے چند ہی دن میں مطالعے کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔