جعلی ڈگری ثابت کرنا ریاست اور مدعی کا کام ہے سپریم کورٹ

،جب تک ڈگری جعلی ثابت نہ ہوملزم نااہل تصورنہیں ہوگا،سابق ایم پی اے کی انتخابی عذرداری کافیصلہ


Numainda Express April 05, 2013
بلوچستان کی تمام قوم پرست جماعتیں الیکشن لڑ رہی ہیںاوررہنمائوںکوتحفظ دیاجا رہاہے، حکومت کی رپورٹ پرعدالت کااظہاراطمینان۔ فوٹو: فائل

لاہور: سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کو فوجداری جرم قرار دیتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ جعلی ڈگری کاالزام ثابت کرنا ریاست اورالزام لگانے والے کی مشترکہ ذمے داری ہے۔

جمعرات کوجسٹس تصدق حسین جیلانی، جسٹس آصف سعیدکھوسہ اورجسٹس اعجاز احمد خان پرمشتمل3 ر کنی بینچ نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی81جھنگ سے انتخابی عذرداری کافیصلہ کرتے ہوئے افتخار احمدکی اپیل منظورکر لی اور قراردیاہے کہ فوجداری مقدمات میں شک کا فائدہ ہمیشہ ملزم کو جاتا ہے اس لیے جب تک ڈگری جعلی ثابت نہ ہو ملزم نااہل تصور نہیں ہو گا۔ عدالت نے قرار دیا کہ جعلی ڈگری کیس کا ٹرائل فوجداری مقدمات کی طرز پر ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ عام انتخابات میںافتخاراحمدپرمخالف امیدوار اقبال احمد نے الزام لگایا تھا کہ انھوں نے بی اے کا امتحان خود پاس نہیںکیا،الیکشن ٹریبونل نے درخواست خارج کردی تھی تاہم ہائی کورٹ نے افتخاراحمدکی ڈگری جعلی قرار دیدی۔ فاضل بینچ نے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی اور دلائل سننے کے بعد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم کردیا۔

18

دریں اثنا جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل بینچ نے امن و امان کے بارے میں بلوچستان حکومت کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہارکیا اور ہدایت کی کہ عام انتخابات کے دوران امیدواروں اور سیاسی رہنمائوںکو مکمل تحفظ دیا جائے۔

بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ الیکشن کیلیے میکنزم تیارکر لیا گیا ہے، تمام کمشنروں اور ڈی پی اوزکو خود نگرانی کی ہدایت کی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ بلوچستان کی تمام قوم پرست جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ حکومت کے وکیل نے بتایا ڈیرہ بگٹی کے18ہزار افراد نے معاوضے کیلیے درخواستیں دی ہیں، چھان بین کے بعد انھیں معاوضے کی ادائیگی شروع کر دی گئی ہے۔عدالت نے سماعت 3 ہفتے کیلیے ملتوی کر دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں