معروف سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ چل بسے

اسٹیفن ہاکنگ نے سائنس کی دنیا میں جو لاثانی تحقیقات کی اور نظریات پیش کیے وہ قابل قدر ہیں۔


Editorial March 15, 2018
فوٹو : فائلاسٹیفن ہاکنگ نے سائنس کی دنیا میں جو لاثانی تحقیقات کی اور نظریات پیش کیے وہ قابل قدر ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

معروف سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ 76 برس کی عمر میں چل بسے۔ سائنس کی دنیا سے وابستہ افراد اسٹیفن ہاکنگ کے نام سے بخوبی آگاہ ہیں، ایک دنیا انھیںعظیم سائنسدان کے طور پر مانتی ہے اور بلاشبہ اسٹیفن ہاکنگ موجودہ دور کے مایہ ناز سائنس دان تھے، انھیں آئن اسٹائن کے بعد دوسرا بڑا سائنس دان قرار دیا جاتا تھا، ان کا زیادہ تر کام بلیک ہولز اور تھیوریٹیکل کاسمولوجی کے میدان میں ہے۔

اسٹیفن ہاکنگ نے سائنس کی دنیا میں جو لاثانی تحقیقات کی اور نظریات پیش کیے وہ قابل قدر ہیں لیکن ان کارناموں سے ہٹ کر بھی ان کی شخصیت انسانوں کے لیے ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہے کہ انسان کی لگن اور ہمت ناممکن کو ممکن بناسکتی ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ 1963 میں ایک عجیب بیماری موٹور نیورون کا شکار ہوگئے تھے، اور اس بیماری کے باعث وہ مکمل طور پر مفلوج ہوکر اپنی وہیل چیئر پر بیٹھے رہتے تھے، دنیا سے ان کا رابطہ صرف آنکھوں کے اشاروں سے رہتا تھا۔ لیکن بیماری کے باوجود وہ دماغی طور پر صحت مند اور بلند حوصلگی کی وجہ سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے تھے۔

وہ اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچانے اور اسے صفحہ پر منتقل کرنے کے لیے ایک خاص کمپیوٹرکا استعمال کرتے تھے۔ ان کی یہ بیماری انھیں تحقیق کرنے سے نہیں روک سکی، اور یہی عزم دنیا کے ان مایوس انسانوں کے لیے ایک سبق رکھتا ہے جو مکمل صحت مند ہونے کے باوجود لاچارگی کا لبادہ اوڑھے رہتے ہیں۔ گزشتہ برس برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی جانب سے اسٹیفن ہاکنگ کے 1966 کے پی ایچ ڈی کا مقالہ جاری کیے جانے کے چند ہی دن میں اس نے مطالعے کا ریکارڈ توڑ دیا۔

محض چند روز کے دوران انھیں 20 لاکھ سے زائد مرتبہ پڑھا گیا اور 5 لاکھ سے زائد لوگوں نے اسے ڈاؤن لوڈ کیا تھا۔ اسٹیفن ہاکنگ کی کتاب ''بریف ہسٹری آف ٹائم'' ایک شہرہ آفاق کتاب ہے، جسے ایک انقلابی حیثیت حاصل ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ نے اپنے ذہن رسا سے خلائے بسیط کے راز، خلائی مخلوق کی موجودگی اور ٹائم ٹریول کے حوالے سے جو نظریات پیش کیے وہ مستقبل کے سائنسدانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ اسٹیفن ہاکنگ اپنے کاموں اور انسان دوستی کی بدولت ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں