ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی انتخابات ایک ماہ ملتوی کرنے کی درخواست
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ الیکشن قریب ہیں لیکن ملک میں گہما گہمی نظرنہیں آرہی جس سے شکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے بھی یا نہیں جبکہ ریٹرننگ افسر امیدواروں سے تضحیک آمیزسوالات کررہے ہیں لیکن اصغرخان کیس میں جو لوگ ملوث ہیں انہیں الیکشن لڑنے کے لئے اہل قراردے دیا گیا۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر لندن سے ٹیلی فونک پریس کانفرنس کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ امیدواروں سے ریٹرننگ افسران تضحیک آمیز سوالات کررہے ہیں جس پر عوام میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں اور اس طرح وہ خود آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسران امیدواروں سے ان کی نجی زندگی سے متعلق سولات کررہے جس کا انہیں قطعی حق نہیں اور اس طرح کرکے ریٹرننگ افسران امیدواروں کے انتخابات میں شرکت کا جمہوری حق روک رہے ہیں اور ایسا ماحول بنایا جارہا کہ جیسے وہ سپریم ہیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ ایک امیدوار کے کاغذات نامزدگی نظریہ پاکستان پر مضامین لکھنے کی وجہ سے مسترد کردیئے گئے لیکن تنقیدی مضامین کسی کی نظر میں قابل قبول بھی ہوسکتے ہیں لہٰذا وہ چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ نظریہ پاکستان کی وضاحت کردیں۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان یہ تھا کہ امیر غریب سب برابر ہوں گے اور ہر کسی کو انصاف ملے گا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد دہری شہریت کے حامل ارکان اسمبلی نے رضاکارانہ طور پر استعفے دے دیئے جن میں ایم کیوایم کے ارکان بھی شامل تھے جس پر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ دہری شہریت کا معاملہ ہو یا نئی حلقہ بندیوں کا سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ان معاملات پر عمل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد کراچی کے علاوہ ملک میں کہیں بھی نئی حلقہ بندیاں نہیں کی گئیں، اگر نئی حلقہ بندیاں کرنی ہی تھیں تو پورے پاکستان میں کرتے کیا کراچی کوئی نوآبادیاتی علاقہ ہے جس کے متعلق الگ فیصلہ کیا جائے، یہی ناانصافیاں ہیں جو انتہا پسندی جیسی سوچ کو جنم دیتی ہے۔