10 اپریل تک برطانیہ روس اور دیگر یورپی ممالک اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیں شمالی کوریا
جنیوا کنونشن کے تحت سفارت کاروں کی حفاظت کرنا شمالی کوریا کی ذمہ داری ہے، برطانوی محکمہ خارجہ
شمالی کوریا نے کہا ہے کہ 10 اپریل کے بعد برطانیہ، روس اور دیگر یورپی ممالک کے سفارت خانوں کی حفاظت کی ذمہ داری اس پر عائد نہیں ہوگی۔
برطانوی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان کے مطابق شمالی کوریا نے برطانیہ سے کہا ہے کہ وہ 10 اپریل سے قبل اپنا سفارتی عملہ واپس بلالے بصورت دیگر وہ ان کی حفاظت کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا کنونشن کے تحت سفارت کاروں کی حفاظت کرنا شمالی کوریا کی ذمہ داری ہے اور برطانیہ اس سلسلے میں پیانگ یانگ سے رابطے میں ہے۔
دوسری جانب روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں روس شمالی کوریا اور چین سے رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان کشیدگی کے باعث پیانگ یانگ نے امریکا پر میزائل حملے کے ساتھ ساتھ اپنی افواج کو ایٹمی حملہ کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر عالمی برادری نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شمالی کوریا کو خبردار کیا کہ وہ دھمکی آمیز بیان دینے سے گریز کرے، ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے دھمکی آمیز بیانات کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
برطانوی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان کے مطابق شمالی کوریا نے برطانیہ سے کہا ہے کہ وہ 10 اپریل سے قبل اپنا سفارتی عملہ واپس بلالے بصورت دیگر وہ ان کی حفاظت کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا کنونشن کے تحت سفارت کاروں کی حفاظت کرنا شمالی کوریا کی ذمہ داری ہے اور برطانیہ اس سلسلے میں پیانگ یانگ سے رابطے میں ہے۔
دوسری جانب روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں روس شمالی کوریا اور چین سے رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان کشیدگی کے باعث پیانگ یانگ نے امریکا پر میزائل حملے کے ساتھ ساتھ اپنی افواج کو ایٹمی حملہ کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر عالمی برادری نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شمالی کوریا کو خبردار کیا کہ وہ دھمکی آمیز بیان دینے سے گریز کرے، ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے دھمکی آمیز بیانات کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔